Deobandi Books

ختم نبوت کے متفرق رسائل ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

9 - 132
	۵…… حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ نے ایک مرتبہ اہل عراق میں سے ایک مرتد جماعت کو گرفتار کیا اور ان کی سزا کے بارے میں مشورہ کے لئے حضرت عثمانؓ کی خدمت میں خط لکھا۔ آپ نے جواب میں تحریر فرمایا: ’’اعرض علیھم دین الحق فان قبلوھا فخل عنھم وان لم یقبلوھا فاقتلھم۰ کنزالعمال ج۱ص۳۱۳ حدیث۱۴۷۳‘‘ ان پر دین حق پیش کرو۔ اگر قبول کرلیں تو ان کو چھوڑ دو۔ ورنہ قتل کردو۔
خلیفہ رابع حضرت علی کرم اﷲ وجہہ اور قتل مرتد
	۱…… امام بخاریؒ نے نقل کیا ہے کہ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ نے بعض مرتدین کو قتل کیا۔			     (بخاری ج۲ص۱۰۲۳ باب حکم المرتد والمرتدہ)
	۲……حضرت ابوالطفیلؓ فرماتے ہیں کہ جب علی کرم اﷲ وجہہ نے بنی ناجیہ کے قتال کے لئے لشکر بھیجا تو اس میں‘ میں بھی شریک تھا۔ ہم نے دیکھا کہ ان لوگوں میں تین فرقے ہیں۔ بعض پہلے نصاریٰ تھے پھر مسلمان ہوئے اور اسی پر ثابت قدم رہے۔ اور بعض نصاریٰ تھے اور ہمیشہ اسی مذہب پر رہے۔ اور بعض لوگ وہ تھے کہ پہلے نصرانیت چھوڑ کر مسلمان ہوگئے تھے اور پھر نصرانیت کی طرف لوٹ گئے۔ ہمارے امیر نے اس تیسرے فرقے سے کہا کہ اپنے خیال سے توبہ کرو۔ اور پھر مسلمان ہوجائو۔ انہوں نے انکار کیا تو امیر نے ہمیں حکم دیا۔ ہم سب ان پر ٹوٹ پڑے اور مردوں کو قتل اور بچوں کو گرفتار کرلیا۔
		    (کنزالعمال ج۱ص۳۱۴ حدیث۱۴۷۶ باب الارتداد واحکامہ)
	۳…… عبدالملک بن عمیرؓ روایت کرتے ہیں کہ میں حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کی خدمت میں حاضر تھا کہ مستوردابن قبیصہ گرفتار کرکے لایا گیا جو اسلام سے مرتد ہوکر نصرانی ہوگیا تھا۔ آپ نے حکم دیا کہ ٹھوکروں میں مسل کر مارڈالا جائے۔
 				     (کنزالعمال ج۱ص۳۱۴ حدیث۱۴۷۷)
	یہ ان خلفائے راشدین کا حکم عمل جن کے اقتداء کے لئے تمام امت اسلامیہ مامور ہے اور جن کے متعلق آنحضرتﷺ کا ارشاد ہے: ’’علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین ۰ مشکوٰۃ ص۳۰ باب الاعتصام  بالکتاب والسنۃ‘‘ تم پر لازم ہے کہ میری سنت اور خلفائے راشدین کی سنت کی اقتدأ کرو۔
کیا قتل مرتد کے لئے محاربہ اور سلطنت کا مقابلہ شرط ہے؟
	ہماری مذکورہ بالا تحریر میں اس کا کافی جواب آچکا ہے۔ کیونکہ اول تو جو احادیث سزائے مرتد کے بارے میں نقل کی گئی ہیں۔ ان میں کوئی محاربہ اور مقابلہ کی شرط نہیں۔ بلکہ عموماً مرتد کے قتل کا اعلان ہے۔ اس کے بعد جن لوگوں کو خلفائے راشدینؓ نے سزائے ارتداد میں قتل کیا ہے۔ ان میں دونوں قسم کے آدمی ہیں۔ وہ بھی جو مرتد ہونے کے بعد محاربہ کے لئے کمربستہ ہوئے اور وہ بھی جن سے کسی قسم کا ارادہ فساد یا محاربہ کا ظاہر نہیں ہوا۔ وہ لوگ جو قتل مرتد کو یہ کہہ کر اڑا دینا چاہتے ہیں کہ اسلام میں صرف انہیں مرتدین کے قتل کا حکم ہوا ہے‘ جو محاربہ اور سلطنت کے مقابلہ پر آمادہ ہوں وہ آنکھیں کھولیں اور احادیث اور عمل سلف پر نظر ڈالیں کہ وہ کیا بتلارہے ہیں؟۔
کیا سزائے ارتداد میں سنگسار بھی کیا جاسکتا ہے؟
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter