Deobandi Books

ختم نبوت کے متفرق رسائل ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

10 - 132
	مذکورۃ الصدر احادیث اور واقعات سلف نے اس سوال کو بھی طے کردیا ہے۔ کیونکہ ان سے واضح ہوچکا ہے کہ اصل سزائے ارتداد قتل ہے اور ہم بحوالہ امام راغب اصفہانی اور دیگر اہل لغت یہ نقل کرچکے ہیں کہ قتل کے معانی جان لینا ہے۔ خواہ تلوار سے یا سنگساری سے یا کسی اور ذریعہ سے۔ لہذا جب سزائے قتل مرتد کے لئے ثابت ہوگئی تو امام وقت کو اختیار ہے کہ مصالح وقت کو دیکھ کر جس صورت سے چاہے قتل کرے۔ چنانچہ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کا واقعہ ابھی نقل کیا گیا ہے کہ انہوں نے ایک مرتد کو زیادہ سرکش سمجھ کر پائوں میں مسل کر مارنے کا حکم کر دیا۔ 
خلفائے راشدینث کے بعد باقی خلفاء اسلام اور قتل مرتد
	حضرت عبداﷲ بن جبیرؓنے اپنے زمانہ خلافت میں مختتار ابن ابی عبید کو اسی جرم میں قتل کیا تھا جو آج مرزا قادیانی کے لئے معراج ترقی ہے۔ یعنی اس کے دعوے نبوت کو ارتداد قرار دے کر قتل کیا گیا ہے۔		     (فتح الباری ص۴۵۵ج۶‘ تاریخ الخلفاء ص۱۶۴)
	خالد قسری نے اپنے زمانہ حکومت میں جعد ابن درہم کو ارتداد ہی کی سزا میں قتل کیا۔
			(فتح الباری ص۲۳۹ج۱۲ باب حکم المرتد والمرتدہ)
	عبدالملک ابن مروان نے اپنے زمانہ خلافت میں حارث نامی ایک شخص کو اسی جرم میں قتل کیا جو آج مرزا قادیانی کا دعویٰ اور ان کی امت کا مذہب ہے۔ (یعنی دعویٰ نبوت)
				    (شفاء قاضی عیاض ص۲۵۸‘۲۵۷ج۲)
	خلیفہ منصور نے اپنے عہد خلافت میں فرقہ باطنیہ کے مرتدین کو قتل کیا۔
			(فتح الباری ص۲۳۹ج۱۲ باب حکم المرتد والمرتدہ)
	یہ بھی یاد رہے کہ فرقہ باطنیہ کا بانی بھی ابتداء میں ایک صوفی مزاج آدمی تھا۔ مسلمانوں کی عموماً اور اہل بیت کی خصوصاً بہت ہمدردی کا دعویٰ کرتا تھا۔ شروع میں مرزا قادیانی کی طرح لوگوں پر تصوف کا رنگ ظاہر کیا اور کچھ لوگ معتقد ہوگئے تو نبوت کا دعوے دار بن گیا اور اسی جرم میں واجب القتل سمجھا گیا۔ 
	خلیفہ مہدی منصور کے بعد مہدی تخت خلافت پر جلوہ افروز ہوئے تو باقی ماندہ باطنیہ کی استیصال کی فکر کی اور ان میں سے بہت سے آدمی موت کے گھاٹ اتاردئیے۔
			(فتح الباری ص۲۳۹ج۱۲ باب حکم المرتد والمرتدہ)
	خلیفہ معتصم باﷲ نے اپنے عہد خلافت میں ابن ابی الغراقیر کو اس لئے قتل کیا کہ وہ اسلام سے مرتد ہوا تھا۔					  (شفاء ص۲۵۸ج۲)
	قاضی عیاضؒ نے شفاء میں بہت سے مرتدین کے قتل کا ذکر کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’وفعل ذالک غیرو احد من الخلفاء والملوک باشباھم واجمع علماء وقتھم علیٰ صواب فعلھم‘‘ اوربہت سے خلفاء اور بادشاہوں نے مرتدین کے ساتھ ایسا ہی معاملہ کیا ہے اور ان کے زمانہ کے علماء نے ان کے فعل کو موافق شرع ہونے پر اتفاق کیا ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter