Deobandi Books

ختم نبوت کے متفرق رسائل ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

41 - 132
	’’خوب سمجھ لو کہ اہل قبلہ سے مرادوہ لوگ ہیں جو ان تمام عقائد پر متفق ہوں جو ضروریات دین میں سے ہیں۔ جیسے حدوث عالم اور قیامت وحشرابدان اور اللہ تعالیٰ کا علم تمام کلیات وجزئیات پر حاوی ہونا اور اسی قسم کے دوسرے عقائد مہمہ۔ پس جو شخص تمام عمر طاعات وعبادات پر مداومت کرے۔ مگر ساتھ ہی عالم کے قدیم ہونے کا معتقد ہو یا قیامت میں مردوں کے زندہ ہونے کا یا حق تعالیٰ کے علم جزئیات کا انکار کرے وہ اہل قبلہ میں سے نہیں۔ اور یہ کہ اہل سنت کے نزدیک اہل قبلہ کی تکفیر نہ کرنے سے مراد یہی ہے کہ ان میں سے کسی شخص کو اس وقت تک کافر نہ کہیں۔جب تک اس سے کوئی ایسی چیز سرزد نہ ہو جو علامات کفر یا موجبات کفر میںسے ہے۔‘‘
	اور شرح مقاصد مبحث سابع میں مذکورالصدر مضمون کو مفصل بیان کرتے ہوئے لکھا ہے:
	’’فلا نزاع فی کفر اھل القبلۃ المواظب طول العمر علی الطاعات با عتقادقدم العالم ونفی الحشر ونفی العلم بالجزئیات ونحوذالک وکذلک بصدورشئی من موجبات الکفرعنہ۰‘‘
	’’اس میں کسی کا اختلاف نہیں کہ اہل قبلہ میں سے اس شخص کو کافر کہا جائے گاجو اگر چہ تمام عمر طاعات و عبادات میںگزارے۔ مگر عالم کے قدیم ہونے کا اعتقاد رکھے یا قیامت و حشر کا یا حق تعالیٰ کے عالم جزئیات ہونے کا انکار کرے۔ اسی طرح وہ شخص جس سے کوئی چیز موجبات کفر میں سے صادر ہوجائے ۔‘‘
	اور علامہ شامی نے ردالمختارباب الامامتہ جلد اول میں بحوالہ تحریر الاصول نقل فرمایا ہے:
	’’لاخلاف فی کفر المخالف من اھل القبلۃ المواظب طول عمرہ علی الطاعات کما فی شرح التحریر۰شامی ج ا ص ۴۱۴ باب الامامۃ۰‘‘
	’’اس میں سے کسی کا خلاف نہیں کہ اہل قبلہ میں جو شخص ضروریات دین میں سے کسی چیز کا منکر ہو وہ کافر ہے۔ اگرچہ تمام عمر طاعات وعبادات میں گزاردے۔‘‘
	اور شرح عقائد نسفی کی شرح نبراس میں ہے:
	’’اھل القبلۃ فی اصطلاح المتکلمین من یصدق بضروریات الدین الی قولہ فمن انکرشیئا من الضروریات (الی قولہ)لم یکن من اھل القبلۃ ولوکان مجاھد ابالطاعات و کذلک من باشرشئیا من امارات التکذیب کسجود صنم والاھانۃ بامر شر عی والا ستھزاء علیہ فلیس من اھل القبلۃ ومعنی عدم تکفیر اھل القبلۃ ان لا یکفر بارتکاب المعاصی ولا بانکار الا مور الخفیۃ غیر المشہورۃ ھذا ما حققہ المحققون۰نبر اس ص ۳۴۲من قواعد اہل السنۃ ان لایکفراحد من اہل القبلۃ۰ ‘‘
	اہل قبلہ متکلمین کی اصطلاح میں وہ شخص ہے جو تمام ضروریات دین کی تصدیق کرے۔ پس جو شخص ضروریات دین میں سے کسی چیز کا انکار کرے وہ اہل قبلہ میں سے نہیں۔ اگرچہ عبادت و اطاعت میں مجاہدات کرنے والا ہو۔ایسے ہی وہ شخص جو علامات کفر و تکذیب میں سے کسی چیز کا مرتکب ہو۔ جیسے بت کو سجد ہ کرنا یا کسی امر شرعی کی اہانت واستہزاء کرنا وہ اہل قبلہ میں سے نہیںاوراہل قبلہ کی تکفیر نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ معاصی کے ارتکاب کی وجہ سے اس کو کافر نہ کہیں اور نہ ایسے امو ر کے انکار کی وجہ سے کافر کہیں جو اسلام میں مشہور نہیں۔ یعنی ضروریات دین میں سے نہیں ۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter