Deobandi Books

ختم نبوت کے متفرق رسائل ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

39 - 132
	کفر کی اقسام مذکورہ بالا میں سے آخری قسم اس جگہ زیر بحث ہے جس کے متعلق شرح مقاصد کے بیان سے ظاہر ہوگیا کہ جس طرح اقسام سابقہ کفر کے انواع ہیں اسی طرح یہ صورت بھی اسی درجہ کا کفر ہے کہ کوئی شخص نبی کریمﷺ کی رسالت اور قرآن مجید کے احکام کو تسلیم کرنے کے باوجود صرف بعض احکام و عقائد میں اختلاف رکھتا ہو۔ اگرچہ دعویٰ مسلمان ہونے کا کرے اور تمام ارکان اسلام پر شدت کے ساتھ عامل بھی ہو۔
ایک شبہ کا جواب 
	یہ بات عام طور پر مشہور ہے کہ اہل قبلہ کی تکفیر جائز نہیں اور کتب فقہ و عقائد میں بھی اس کی تصریحات موجود ہیں۔ نیز بعض احادیث سے بھی یہ مسئلہ ثابت ہے:
	’’کما رواہ ابوداؤد ج ا ص ۲۵۲باب الغزومع آئمۃ الجورفی الجہاد۰ عن انسؓقال قال رسول اﷲﷺ ثلث من اصل الا یمان الکف عمن قال لا الہ الااﷲ ولا تکفرہ بذنب ولا تخرجہ من الا سلام بعمل۰ الحدیث‘‘
	’’حضرت انس ؓفرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے رشاد فرمایا کہ ایمان کی اصل تین چیزیںہیں ایک یہ کہ جو شخص کلمہ لا الہ الااﷲ کا قائل ہو اس کے قتل سے بازرہو۔اور کسی گناہ کی وجہ سے اس کو کافر مت کہو اور کسی عمل بد کی وجہ سے اس کو اسلام سے خارج نہ قرار دو۔‘‘
	اس لئے مسئلہ زیر بحث میں یہ شبہ پیدا ہو جاتا ہے کہ جو شخص نماز روزہ کا پابند ہے وہ اہل قبلہ میں داخل ہے۔ تو پھر بعض عقائد میں خلاف کرنے یا بعض احکام کے تسلیم نہ کرنے سے اس کو کیسے کافر کہا جاسکتا ہے؟ ۔اور اسی شبہ کی بنیاد پر آج کل بہت سے مسلمان قسم ثانی کے مرتدین یعنی ملحدین وزنادقہ کو مرتد وکافر نہیں سمجھتے ۔اور یہ ایک بھاری غلطی ہے جس کا صدمہ براہ راست اصول اسلام پر پڑتا ہے۔کیونکہ میں اپنے کلام سابق میں عرض کر چکا ہوں کہ اگر قسم دو م کے ارتداد کو ارتدانہ سمجھا جائے تو پھر شیطان کو بھی کافر نہیں کہہ سکتے ۔اس لئے ضرورت ہو ئی کہ اس شبہ کے منشاء کو بیان کرکے اس کا شافی جواب ذکر کیا جائے ۔اصل اس کی یہ ہے کہ شرح فقہ اکبر ص۱۸۹ وغیرہ میں امام اعظم ابو حنیفہ ؒسے اور حواشی شرح عقائد میں شیخ ابوالحسن اشعری سے اہل سنت والجماعۃ کا یہ مسلک نقل کیا گیا ہے:
	’’ومن قواعد اھل السنۃ و الجماعۃ ان لایکفروا احدمن اھل القبلۃ (کذافی شرح العقائد النسفیۃ ص۱۲۱)وفی شرح التحریر ص۳۱۸ ج۳ وسیا قہا عن ابی حنیفۃؒ ولا نکفر اھل القبلۃ بذنب انتھٰی فقیدہ با لذنب فی عبارۃ الامام واصلہ فی حدیث ابی داؤد کمامر آنفاً۰‘‘
	’’اہل سنت والجماعۃ کے قواعد میں سے ہے کہ اہل قبلہ میں سے کسی شخص کی تکفیر نہ کی جائے۔ (شرح عقائد نسفی )اور شرح تحریر ص۳۱۸ج ۳ میں ہے کہ یہ مضمون امام اعظم ابو حنیفہؒ سے منقول ہے کہ ہم اہل قبلہ میں سے کسی شخص کو کسی گناہ کی وجہ سے کافر نہیں کہتے۔ سو اس میں بذنب کی قید موجود ہے اور غالباً یہ قید حدیث ابودائود کی بناء پر لگائی گئی ہے جو ابھی گذر چکی ہے۔‘‘
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter