Deobandi Books

ختم نبوت کے متفرق رسائل ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

36 - 132
کہتے ہیں۔ اسی طرح یہ بھی بغاوت ہی سمجھی جاتی ہے کہ کسی ایک قانون شاہی کی قانون شکنی کی جائے۔ اگرچہ باقی سب احکام کو تسلیم کرلے۔
	شیطان ابلیس جو دنیا میں سب سے بڑا کافر اور کافر گرہے۔ اس کا کفر بھی اسی دوسری قسم کا کفر ہے۔ کیونکہ اس نے بھی نہ تبدیل مذہب کیا۔ نہ خدا تعالیٰ کے وجود‘ قدرت وغیرہ کا انکار کیا۔ نہ ربوبیت سے منکر ہوا۔صرف ایک حکم سے سرتابی کی جس کی وجہ سے ابدالآباد کیلئے مطرود وملعون ہو گیا۔
	حافظ ابن تیمیہ الصارم المسلول ص۲۶۶ طبع بیروت۱۹۹۸ء میں فرماتے ہیں: ’’کماان الردۃ تتجردعن السب فکذلک تتجردعن قصدتبدیل الدین وارادۃ التکذیب بالرسالۃ کما تجردکفرابلیس عن قصد التکذیب بالربوبیۃ‘‘
	’’جیسا کہ ارتداد بغیر اس کے بھی ہو سکتا ہے کہ حق تعالیٰ یا اس کے رسولﷺ کی شان میں سب و شتم سے پیش آئے اسی طرح بغیر اس کے بھی ارتداد متحقق ہو سکتا ہے کہ آدمی تبدیل مذہب کا یاتکذیب رسول کا قصد کرے۔ جیسا کہ ابلیس لعین کا کفر تکذیب ربوبیت سے خالی ہے۔‘‘
	الغرض ارتداد صرف اسی کو نہیں کہتے کہ کوئی شخص اپنا مذہب بدل دے یا صاف طورپر خدااور رسول کامنکر ہوجائے۔ بلکہ ضروریات دین کا انکارکرنا اور قطعی الثبوت والدلالتہ احکام میں سے کسی ایک کا بعد علم انکار کر دینا بھی اسی درجہ کا ارتد اد اور کفر ہے۔
	تنبیہ:ہاں اس جگہ دو باتیں قابل خیال ہیں ۔اول تو یہ کہ کفر وارتداد اس صورت میں عائد ہوتا ہے جب کہ حکم قطعی کے تسلیم کرنے سے انکار اور گردن کشی کرے اور اس حکم کے واجب التعمیل ہونے کا عقیدہ نہ رکھے۔ لیکن اگر کوئی شخص حکم کو توواجب التعمیل سمجھتا ہے مگر غفلت یا شرارت کی وجہ سے اس پر عمل نہیں کرتا تو اس کو کفر وارتداد نہ کہا جائے گا۔ اگرچہ ساری عمر میں ایک دفعہ بھی اس حکم پر عمل کرنے کی نوبت نہ آئے۔ بلکہ اس شخص کو مسلمان ہی سمجھا جائے گا۔اور پہلی صورت میں کہ کسی حکم قطعی کو واجب التعمیل ہی نہیں جا نتا۔ اگرچہ کسی وجہ سے وہ ساری عمر اس پر عمل بھی کرتارہے جب بھی کافر مرتد قرار دیا جائے گا۔مثلاً ایک شخص پانچوں وقت کی نماز کا شدت کے ساتھ پابند ہے۔ مگر فرض اور واجب التعمیل نہیں جانتا یہ کافر ہے۔ او ر دوسرا شخص جو فرض جانتا ہے مگر کبھی نہیں پڑھتا وہ مسلمان ہے۔ اگرچہ فاسق و فاجر اور سخت گناہ گار ہے۔
	دوسری بات قابل غو ر یہ ہے کہ ثبوت کے اعتبار سے احکام اسلامیہ کی مختلف قسمیں ہوگئی ہیں ۔تمام اقسام کا اس بارہ میں ایک حکم نہیں ۔کفر و ارتداد صرف ان احکام کے انکار سے عائد ہوتا ہے جو قطعی الثبوت بھی ہوں اورقطعی الدلالت بھی ۔قطعی الثبوت ہونے کا مطلب تو یہ ہے کہ ان کا ثبوت قرآن مجید یا ایسی احادیث سے ہو جن کے روایت کرنے والے آنحضرتﷺ کے عہد مبارک سے لے کر آج تک ہر زمانہ اور ہر قرن میں مختلف طبقات اور مختلف شہروں کے لوگ اس کثرت سے رہے ہوں کہ ان سب کا جھوٹی بات پر اتفاق کرلینا محال سمجھاجائے۔ (اسی کو اصطلاح حدیث میں تو اتر اور ایسی احادیث کو احادیث متواترہ کہتے ہیں)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter