Deobandi Books

ختم نبوت کے متفرق رسائل ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

35 - 132
	اسی طرح رسول اللہﷺ پر ایمان لانے کا بھی یہ مطلب نہیں ہو سکتا کہ آپﷺ کے وجود کو مان لے کہ آپﷺ مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے اور مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کی۔ تریسٹھ سال عمرہوئی۔ فلاں فلاں کام کئے ۔بلکہ رسول اللہﷺ پر ایمان لانے کی حقیقت وہ ہے جو قرآن مجید میں بالفاظ ذیل بتلائی ہے:
	’’فلاوربک لایؤمنون حتی یحکموک فیما شجر بینھم ثم لایجدوا فی انفسھم حرجا ً مما قضیت ویسلموا تسلیما۰نسائ: ۶۵‘‘
	’’قسم ہے آپﷺ کے رب کی یہ لوگ اس وقت تک مسلمان نہیں ہوسکتے جب تک کہ وہ آپﷺ کو اپنے تمام نزاعات و اختلافات میں حکم نہ بنا دیں اور پھر جو فیصلہ آپﷺ فرمادیں اس سے اپنے دلوں میں کوئی تنگی محسوس نہ کریں ا ور اس کو پوری طرح تسلیم نہ کر لیں ۔‘‘
	روح المعانی میں اسی آیت کی تفسیر سلف سے اس طرح نقل فرمائی ہے:
	’’فقد روی عن الصادقؓ انہ قال لو ان قوما عبدواللہ تعالیٰ واقامواالصلوٰۃ وآتوا الزکوۃ وصاموارمضان وحجواالبیت ثم قالوالشئی صنعہ رسول اﷲﷺ الاّصنع خلاف ماصنع او وجدوافی انفسھم حرجاً لکا نو امشر کین۰روح المعانی ص۶۵جز۵‘‘
	 ’’حضرت جعفر صادق  ؓ سے منقول ہے کہ اگر کوئی قوم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے۔ اور نماز کی پابندی کرے۔اور زکوٰۃ ادا کرے۔ اور رمضان کے روزے رکھے۔ اور بیت اللہ کا حج کرے۔ مگر پھر کسی ایسے فعل کو جس کا ذکر حضورﷺ سے ثابت ہو یوں کہے کہ آپﷺ نے ایسا کیوں کیا۔ اس کے خلاف کیوں نہ کیا۔اور اس کے ماننے سے اپنے دل میں تنگی محسوس کرے تو یہ قوم مشرکین میں سے ہے۔‘‘
	آیت مذکورہ اور اس کی تفسیر سے واضح ہوگیا کہ رسالت پر ایمان لانے کی حقیقت یہ ہے کہ رسول کے تمام احکام کو ٹھنڈے دل سے تسلیم کیا جائے اور اس میں کسی قسم کا پس و پیش یا تردد نہ کیا جائے ۔
	اور جب ایمان کی حقیقت معلوم ہو گئی تو کفر وارتداد کی صورت بھی واضح ہو گئی۔ کیونکہ جس چیز کے ماننے اور تسلیم کرنے کا نا م ایمان ہے۔اسی کے نہ ماننے اور انکار کرنے کا نام کفر وارتداد ہے۔ (صرح بہ فی شرح المقاصد)اور ایمان وکفر کی مذکورہ تعریف سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ کفر صرف اسی کا نام نہیں کہ کوئی شخص اللہ تعالیٰ یا رسول اللہﷺ کو سرے سے نہ مانے۔بلکہ یہ بھی اسی درجہ کا کفر اور نہ ماننے کا ایک شعبہ ہے کہ آنحضرتﷺ سے جو احکام قطعی و یقینی طو رپر ثابت ہیں۔ ان میں سے کسی ایک حکم کے تسلیم کرنے سے (یہ سمجھتے ہوئے کہ حضورﷺ کا حکم ہے )انکار کردیا جائے۔ اگرچہ باقی سب احکام کو تسلیم کرے اور پورے اہتمام سے سب پر عامل بھی ہو۔
	اور وجہ یہ ہے کہ کفروارتداد حضرت مالک الملک والملکوت کی بغاوت کا نام ہے اور سب جانتے ہیں کہ بغاوت جس طرح بادشاہ کے تمام احکام کی نا فرمانی اور مقابلہ پر کھڑے ہوجانے کو 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter