Deobandi Books

ختم نبوت کے متفرق رسائل ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

34 - 132
	او ر اصولی طور پر یہ بات واضح کر دی جائے کہ وہ کون سے عقائد یا اقوال ہیں جن کی بناپر کوئی مسلمان اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔ اسی اثناء میں ذیل کے سوال کا جواب لکھنے کی ضرورت پیش آئی ۔تو اسی کو کسی قدر تفصیل کے ساتھ لکھ دیا گیا جس سے علاوہ اصول تکفیر معلوم ہونے کے بعض فرقوں کا حکم بھی واضح ہو گیا۔اور مرتد کے بعض احکام بھی معلوم ہو گئے اور مجموعہ کا نام ’’وصول الافکار الی اصول الاکفار‘‘ رکھا گیا ہے۔وما توفیقی الاباﷲ العلی العظیم!
	سوال اوّل :کفر واسلام کا معیار کیا ہے اور کس وجہ سے کسی مسلمان کو مرتد یا خارج از اسلام کہا جاسکتا ہے؟
	الجواب!ارتداد کے معنی لغت میں پھر جانے اور لوٹ جانے کے ہیں ۔اور اصطلاح شریعت میں ایمان و اسلام سے پھر جانے کو ارتداد اور پھرنے والے کو مرتد کہتے ہیں۔اور ارتداد کی صورتیں دو ہیں۔ایک تو یہ کہ کوئی کم بخت صاف طور پر تبدیل مذہب کرکے اسلام سے پھر جائے۔جیسے عیسائی ‘یہودی ‘آریہ سماجی وغیرہ مذہب اختیار کرے۔ یا خداوندعالم کے وجود یا توحید کا منکر ہو جائے۔یا آنحضرتﷺ کی رسالت کا انکار کردے۔(والعیاذباللہ تعالیٰ)
	دوسرے یہ کہ اس طرح صاف طور پر تبدیل مذہب اور توحید ورسالت سے انکار نہ کرے۔لیکن کچھ اعمال یا اقوال یا عقائد ایسے اختیار کرے جو انکار قرآن مجید یا انکار رسالت کے مرادف وہم معنی ہیں۔مثلاً اسلام کے کسی ایسے ضروری و قطعی حکم کا انکار کر بیٹھے جس کا ثبوت قرآن مجید کی نص صریح سے ہو یا آنحضرتﷺ سے بطریق تو اتر ثابت ہو ا ہو۔یہ صورت بھی با جماع امت ارتداد میں داخل ہے۔ اگرچہ اس ایک حکم کے سو اتمام احکام اسلامیہ پر شدت کے ساتھ پابندہو۔
	ارتد اد کی اس دوسری صورت میں اکثر مسلمان غلطی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔اور ایسے لوگوں کو مسلمان سمجھتے ہیں ۔اور یہ اگرچہ بظاہر ایک سطحی اور معمولی غلطی ہے۔ لیکن اگر اس کے ہولناک نتائج پر نظر کی جائے تو اسلام اور مسلمان کے لئے اس سے زیادہ کوئی چیز مضر نہیں ۔کیونکہ اس صورت میں کفر واسلام کے حدودممتاز نہیں رہتے۔ کافر و مومن میں کوئی امتیاز نہیں رہتا۔اسلام کے چا لاک دشمن اسلامی برادری کے ارکان بن کر مسلمانوں کے لئے ’’مارآستین ‘‘بن سکتے ہیں۔ اوردوستی کے لباس میں دشمنی کی ہر قرارداد کو مسلمانوں میں نافذ کر سکتے ہیں۔
	اس لئے مناسب معلوم ہو ا کہ اس صورت ارتداد کی تو ضیح کسی قدر تفصیل کے ساتھ کر دی جائے اور چونکہ ارتداد کی صحیح حقیقت ایمان کے مقابلہ ہی سے معلوم ہو سکتی ہے۔ اس لئے پہلے اجمالاً ایمان کی تعریف اور پھر ارتداد کی حقیقت لکھی جاتی ہے ۔
ایمان وارتداد کی تعریف 
	ایمان کی تعریف مشہور ومعروف ہے جس کے اہم جزو دو ہیں ۔ایک حق سبحانہ و تعالیٰ پر ایمان لانا۔دوسرے اس کے رسولﷺ پر ۔لیکن جس طرح اللہ تبارک و تعالیٰ پر ایمان کے یہ معنی نہیں کہ صرف اس کے وجود کا قائل ہو جائے۔ بلکہ اس کی تمام صفات کا ملہ‘ علم‘ سمع ‘بصر‘قدرت وغیرہ کو اسی شان کے ساتھ مانناضروری ہے جو قرآن وحدیث میں بتلائی ہیں۔ ورنہ یوں تو ہر مذہب و ملت کا آدمی خدا کے وجود و صفات کو مانتا ہے۔یہودی‘نصرانی‘مجوسی ‘ہندو سب ہی اس پر متفق ہیں۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter