Deobandi Books

ختم نبوت کے متفرق رسائل ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

33 - 132
	سلف صالحینؒ صحابہ کرامؓ و تابعینؒ اور مابعد کے آئمہ مجتہدینؒ نے اس بارہ میں بڑی احتیاط سے کام لینے کی ہدایتیں فرمائیں ہیں۔حضرات متکلمین اور فقہاء نے اس باب کو نہایت اہم اور دشوار گذار سمجھا ہے۔اوراس میں داخل ہونے والوں کے لیے بہت زیادہ تیقظ وبیداری کی تلقین فرمائی ہے۔
	چنانچہ حضرت علامہ قاریؒ نے شفاء میں فرمایا ہے:
	’’ادخال کافر فی ملۃ (الاسلامیۃ)اواخر اج مسلم عنہا عظیم فی الدین۰ شفاء ج ۲ص ۲۴۱ فصل تحقیق القول فی اکفار المتأ ولین‘‘
	’’کسی کافر کو اسلام میں داخل سمجھنا یا مسلمان کو اسلام سے خارج سمجھنا(دونوں چیزیں)سخت ہیں۔‘‘
	لیکن آج کل اس کے برعکس یہ دونوں معاملے اس قدر سہل سمجھ لئے گئے ہیں کہ کفر و اسلام اور ایمان و ارتداد کا کوئی معیار اور اصول ہی نہ رہا۔
	ایک جماعت ہے جس نے تکفیر بازی کو ہی مشغلہ بنا رکھا ہے۔ذراسی خلاف شرع بلکہ خلاف طبع کوئی بات کسی سے سر زد ہو ئی اور ان کی طرف سے کفر کا فتو یٰ لگا۔ ادنیٰ ادنیٰ فرعی باتوں پر مسلمانوں کو اسلام سے خارج کہنے لگتے ہیں ۔ادھر ان کے مقابل دوسری جماعت ہے جن کے نزدیک اسلام و ایمان کوئی حقیقت محصلہ نہیں رکھتے بلکہ وہ ہر اس شخص کو مسلمان کہتے ہیںجو مسلمان ہونے کا دعویٰ کرے خواہ تمام قرآن و حدیث اور احکام اسلامیہ کا انکار او ر تو ہین کرتا رہے۔ ان کے نزدیک اسلام کے مفہوم میں ہر قسم کا کفر کھپ سکتا ہے ۔انھوں نے ہندوئوں اور دوسرے مذاہب باطلہ کی طرح اسلام کو بھی محض ایک قومی لقب بنا دیا ہے کہ عقائد جو چاہے رکھے اقوال و اعمال میں جس طرح چاہے آزاد رہے ۔وہ بہر حال مسلمان ہے ۔اور اس کو اپنے نزدیک وسعت خیال اور وسعت حوصلہ سے تعبیر کرتے ہیں اور تمام سیاسی مصالح کا محور و مدار اسی کو بنا رکھا ہے۔
	لیکن یادرہے کہ اسلام اورپیغمبر اسلامﷺ اس کی کجروی اور افراط و تفریط کے دونوں پہلوئوں سے سخت بیزار ہیں۔اسلام نے اپنے پیروئوں کیلئے ایک آسمانی قانون پیش کیا ہے جو شخص اس کو ٹھنڈے دل سے تسلیم کرے اور کو ئی تنگی اپنے دل میں اس کے ماننے سے محسوس نہ کرے وہ مسلمان ہے اور جو اس قانون الٰہی کے کسی ادنیٰ حکم کا انکار کر بیٹھے وہ بلا شبہ بلا تردد دائرئہ اسلام سے خارج ہے۔ اس کے دائرئہ اسلام میں داخل رکھنے سے اسلام بیزارہے اور اس کے ذریعہ اسلامی برادری کی مردم شماری بڑھانے سے اسلام اور مسلمانوں کو غیرت ہے ۔اور ان چند لوگوں کے داخل اسلام ماننے سے ہزاروں مسلمانوں کے خارج از اسلام ہو جانے کا قوی اندیشہ ہے۔ جیسا کہ بہت دفعہ اس کا تجربہ اور مشاہد ہ ہو چکا ہے ۔
	اوریہ ایک مضرت ایسی ہے کہ اگر فی الواقع ہزاروںمصالح بھی اس کے مقابلہ میں موجود ہوں تو وہ کسی مذہب دوست مسلمان کے لئے ہرگز قابل التفات نہیں ہوسکتیں۔ بالخصوص جب کہ وہ مصالح بھی محض موہوم اور خیالی ہو۔
	الغرض ابنائے زمانہ کی اس افراط وتفریط اور کفر واسلام کے معاملہ میں بے احتیاطی کو دیکھ کر مدت سے خیال ہوتا تھا کہ اس بحث پر ایک مختصر جامع رسالہ لکھا جائے جس میں کفر و اسلام کا معیار ہو۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter