Deobandi Books

ختم نبوت کے متفرق رسائل ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

25 - 132
سیدالاولین والآخرین خاتم الانبیائﷺ کے حالات طیبات اور سیرت وشمائل بھی قرآن عزیز میں اس تفصیل وتوضیح کے ساتھ نظر نہیں آتے۔ حالانکہ تمام انبیاء ورسل کی جماعت پر آپﷺ کی سیادت وعظمت باجماع امت ثابت ہونے کے علاوہ خود حضرت عیسیٰں کی بعثت کے مقاصد میں بتصریح قرآن مجید یہ بھی ایک اہم مقصد ہے کہ دنیا میں آپﷺ کی تشریف آوری کا اعلان فرماتے ہوئے آپﷺ کی سیادت کا سکہ قلوب پر بٹھادیں۔ ان حالات پر نظر کرتے ہوئے یہ یقین کرنا پڑتا ہے کہ حضرت عیسیٰں کے تذکرہ کی یہ اہمیت ضرور کسی بڑی مصلحت وحکمت پر مبنی ہے۔
	پھر جب ذرا تأمل سے کام لیا جاتا ہے تو صاف معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ خصوصی اہمیت بھی ان عنایات الٰہیہ کا نتیجہ ہے جو ازل سے امت محمدیہ کی قسمت میں مقدر ہوچکی تھی اور حضرت خاتم الانبیاء والمرسلینﷺ کی شان رحمت اللعالمین کا ایک مظہر ہے۔ جس نے امت کے لئے مذہبی شاہراہ کو اتنا ہموار اور صاف کر چھوڑا ہے کہ اس کا لیل ونہار برابر ہے۔ اس راستہ کے قدم قدم پر ایسے نشانات بتلادئیے ہیں کہ چلنے والے کو کہیں التباس پیش نہیں آسکتا۔
	یعنی قیامت تک جتنے قابل اقتداء انسان پیدا ہونے والے تھے ان میں اکثر کے نام لے لے کر ان کی مفصل کیفیات پر امت کو مطلع فرمادیں تاکہ اپنے اپنے وقت میں یہ بزرگان دین ظاہر ہوں تو امت ان کے قدم لے اور ان کے افعال واقوال کو اپنا اسوہ بنائے۔
	پھر ارشاد وہدایت کے سلسلہ میں چونکہ حضرت مسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام نبوت کی شان امتیاز رکھتے ہیں۔ اس لئے ان کے ذکر کی اہمیت سب سے زیادہ ہونا لازمی تھی۔ کیونکہ نبی کی شان تمام دنیا سے برتر ہے۔ اس کی ادنیٰ توہین وتنقیص کا اشارہ بھی کفر صریح ہے۔ تمام مرشدین اور مجددین امت کی شخصی معرفت میں اگر کوئی شبہ باقی بھی رہے تو بجز اس کے کہ ان کی برکات وفیوض سے محرومی ہو۔ امت کے ایمان کا خطرہ نہیں ہے۔ بخلاف مسیحں کے کہ اگر ان کی علامات اور پہچان میں کوئی شبہ کا موقع یا التباس کی گنجائش رہے اور امت مرحومہ ان کو نہ پہچانے تو یہاں کفر وایمان کا سوال پیدا ہوجاتا ہے اور امت کا ایمان خطرہ میں آجاتا ہے۔ اندیشہ قوی ہوتا ہے کہ نہ پہچاننے کی وجہ سے امت آپ کی توہین وتنقیص میں مبتلا ہوکر ایمان سے ہاتھ دھوبیٹھے اور پھر دجالی فتنوں اور یاجوج ماجوج کی بلائوں کا شکار ہوجائے۔
	اس لئے رحمت اللعالمینﷺ کا فرض تھا کہ مسیحں کی پہچان کو اتنا روشن فرمادیں کہ کسی بصیر انسان کو ان سے آنکھ چرانے کی مجال نہ رہے۔ خدا کی ہزاراں ہزار رحمتیں اور بے شمار درود اس حریص بالمؤمنین اور رئوف ورحیم رسولﷺ پر جس نے اس مسئلہ کو اتنا صاف اور روشن فرمادیا کہ اس سے زیادہ عادۃً ناممکن ہے۔
	دنیا میں ایک شخص کی تعریف اور پہچان کے لئے اس کا نام اور ولدیت وسکونت وغیرہ دو تین اوصاف بتلادینا ایسا کافی ہوجاتا ہے کہ پھر اس میں کوئی شک باقی نہیں رہتا۔ ایک کارڈ پر جب یہ دوتین نشان لکھ دئیے جاتے ہیں تو مشرق سے مغرب میں ٹھیک اپنے مکتوب الیہ کے پاس پہنچتا ہے۔ اور کسی دوسرے کو یہ مجال نہیں ہوتی کہ اس پر اپنا حق ثابت کردے یا چٹھی رساں سے یہ کہہ کر لے لے کہ میں ہی اس کا مکتوب الیہ ہوں۔
	لیکن ہمارے آقا نبی کریمﷺ نے صرف انہیں نشانات کے بتلادینے پر اکتفاء نہیں فرمایا۔ بلکہ مسیحں کے نام کی جو چٹھی مسلمانوں کے ہاتھوں میں دی ہے اس کی پشت پر پتہ کی جگہ ان کی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter