Deobandi Books

ختم نبوت کے متفرق رسائل ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

11 - 132
					       (شفاء ص۲۵۸‘۲۵۷ج۲)
	ہمیں اس مختصر گزارش میں تمام خلفاء کی تاریخ اور ان کے قتل کے واقعات کا استیعاب کرنا نہیں ہے۔ بلکہ چند خلفاء اسلام کے طرز عمل کا نمونہ پیش کرکے ایڈیٹر پیغام صلح کو یہ دکھلادینا ہے کہ آج نعمت اﷲ مرزائی کے قتل پر کسی وجہ سے جو طرح طرح کے الزام دولت کابل پر لگائے جارہے ہیں وہ درحقیقت نہ صرف تمام خلفائے اسلام اور اسلامی سیاست پر عیب لگانا ہے۔ بلکہ خلفائے راشدین کی سنت پر بیہودہ اعتراض اور احکام قرآنیہ اور احادیث نبویہ پر الزام ہے۔(نعوذباﷲ)
آئمہ اربعہؒ اور قتل مرتد
	ایڈیٹر پیغام صلح نے جہاں تمام احکام قرآنیہ اور احادیث نبویہ اور تعامل سلف کو پس پشت ڈال کر قتل مرتد کا انکار کردیا تو کیا عجب ہے کہ اس نے فقہ حنفی کے ساتھ بھی یہی معاملہ کیا اور نہایت وقاحت کے ساتھ کہہ دیا کہ: ’’فقہ حنفی میں اس کی کوئی تصریح نہیں ملتی۔‘‘ ہم یہ دکھلانا چاہتے ہیں کہ مرتد کے لئے سزائے موت قتل نہ فقط فقہ حنفی کا متفق علیہ مسئلہ ہے بلکہ کل فقہائے امت اور بالخصوص آئمہ اربعہؒ  کا اجماعی حکم ہے۔
حضرت امام اعظم ابوحنیفہؒ
	دیکھو جامع صغیر ص۲۵۱ باب الاوتداد والحاق بدار الحرب مصنفہ حضرت امام محمدؒ :’’ویعرض علی المرتد حراً کان اوعبداً الاسلام فان ابی قتل۰‘‘ مرتد پر اسلام پیش کیا جائے۔ خواہ وہ آزاد ہو یا غلام۔ پس اگر انکار کرے تو قتل کردیا جائے۔ اور ملاحظہ ہو :’’ قال محمد ان شاء الا مام آخر المرتد ثلاثا ان طمع فی توبۃ اوسالہ عن ذالک المرتد وان لم یطمع فی ذالک ولم یسالہ المرتد فقتلہ فلاباس بذالک۰ موطا امام محمدؒ باب المرتد ص۳۷۱‘‘ حضرت امام محمدؒ فرماتے ہیں کہ اگر امام کو یہ توقع ہو کہ یہ مرتد توبہ کرلے گا یا خود مرتد مہلت طلب کرے تو امام کو اختیار ہے کہ تین روز تک اس کے قتل کو مؤخر کردے۔ اور اگر نہ اس کو توبہ کی توقع ہو اور نہ خود مہلت طلب کرے۔ ایسی صورت میں اگر امام اس کو بلا مہلت دئیے قتل کردے تو مضائقہ نہیں۔ 
حضرت امام مالکؒ 
	حضرت امام مالک ؒفرماتے ہیں کہ میرے نزدیک مرتد کے معاملہ میں وہی قول قابل عمل ہے جو حضرت فاروق اعظمؓ نے فرمایا۔ یعنی مرتد کو تین روز مہلت دے کر توبہ کی طرف بلایا جائے۔ اگر توبہ نہ کرے تو قتل کردیا جائے۔			  (شفاء ص۲۲۶ج۲)
حضرت امام شافعیؒ
	حضرت امام شافعیؒ سے اس مسئلہ میں دو روایتیں ہیں۔ اول یہ کہ مرتد کو کوئی مہلت نہ دی جائے۔ بلکہ اگر وہ وہیں توبہ نہ کرے تو فوراً قتل کردیا جائے۔ اور دوسری یہ کہ تین دن کی مہلت دینے کے بعد توبہ نہ کرنے کی صورت میں قتل کردیا جائے۔ 	       (شفاء ص۲۲۶‘۲۲۷ج۲)
حضرت امام احمد بن حنبلؒ
	امام احمد بن حنبلؒ  کا بھی یہی مذہب نقل کیا جاتا ہے۔ 	  (شفاء ص۲۲۶ج۲)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter