Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

98 - 196
محمد جمیل خانؒ نے ان کی خدمت کی۔ حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکیؒ کو آپ نے کندھوں پر اٹھاکر بیت اللہ کے طواف کرائے۔ حضرت شیخ الحدیث مولانا سرفراز خان صفدر کو آپ نے وہیل چیئر پر طواف و سعی کرائی۔ حضرت مفتی محمد جمیل خانؒ کی زندگی کا خدمت اکابر کا یہ وہ پہلو ہے کہ جس نے آپ کو ’’محبوب المشائخ‘‘ بنادیا تھا۔ مولانا مفتی محمد جمیل خانؒ کی مصروفیات دینی کاموں میں مشغولیت‘ ترویج و اشاعت قرآن‘ خدمت نفاذ اسلام‘ عقیدئہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے آپ کی مساعی جمیلہ کا یہ عالم تھا کہ دن رات انہوں نے ان کاموں کے لئے ایک کئے ہوئے تھے۔ صبح سفر‘ شام سفر کا وہ مظہر تھے۔ شاید بڑے سے بڑے واعظ و خطیب اور بڑے سے بڑے وزیر و امیر نے اتنے سفر نہ کئے ہوں جتنے آپ کے اسفار ہوتے تھے۔ اتنا انتھک انسان کم از کم اپنی ساٹھ سالہ زندگی میں بندہ نے نہیں دیکھا۔ ان مصروفیات کا سن کر دماغ کھول اٹھتا ہے۔ یا اللہ! یہ کسی انسان کا کام نہ تھا۔ محض توفیق ایزدی سے انہوں نے دن رات صبح و شام دن کے چوبیس گھنٹے۔ ہفتہ کے سات دن۔ مہینہ کے تیس دن اور سال کے تین سو ساٹھ دن مصروفیات میں گزارے۔
	حضرت مفتی صاحبؒ ان کی زندگی جہد مسلسل سے عبارت تھی۔ وہ ایک ناقابل تسخیر انسان تھے۔ صحیح معنوں میں وہ مرد آہن تھے۔ قدرت نے تھوڑے وقت میں ان سے بہت زیادہ کام لینا تھا۔ اس لئے ان کی زندگی میں آرام نام کی کوئی چیز نہ تھی۔ لیکن ان تمام مصروفیات کے باوجود حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ بیمار ہوئے تو یکسر دنیا ومافیہا سے بے خبر ہوکر تمام مصروفیات کو معطل کرکے مفتی محمد جمیل خانؒ نے حضرت لدھیانویؒ کے قدموں میں بستر لگادیا۔ گھر‘ ہسپتال‘ مسجد میں وہ سایہ کی طرح ان کے ساتھ ہوگئے۔ تاآنکہ حضرت لدھیانوی صحت یاب نہیں ہوئے۔ انہوں نے کسی دوسرے کام کی طرف نظر نہیں کی۔ کل کی بات ہے کہ حضرت مولانا مفتی نظام الدین شامزی شہید ؒ کی شہادت کے بعد حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر علیل ہوگئے تو مفتی محمد جمیل خانؒ نے ان کے ہمراہ ہسپتال میں بستر لگالیا۔ حضرت مفتی نظام الدین شامزئی شہید کے زخمی صاحبزادہ اور ان کے زخمی ڈرائیور کی عیادت حضرت ڈاکٹر صاحب کی خدمت میں دن رات ان کے ساتھ رہے۔ تا آنکہ یہ تینوں حضرات صحت یاب ہوکر گھر نہیں آگئے اور اپنے معمول کے کام شروع نہیں کئے۔ حضرت مفتی محمد جمیل خانؒ نے اپنے دیگر کاموں کی طرف نظر اٹھاکر نہیں دیکھا۔ ان کی ان عظیم خدمات اور موقر مساعی و محمود اوصاف کے باعث اللہ تعالیٰ نے آپ کو دنیا میں محبوب المشائخ بنادیا تھا۔
	 افغانستان کی اسلامی حکومت‘ خدمت خلق‘ ترویج و اشاعت اسلام‘ قرآنی تعلیم کی ملک گیر تحریک اقراء روضۃ الاطفال۔ عقیدئہ ختم نبوت کے لئے خدمات۔ صحافتی میدان عمل۔ علمائے کرام کے باہمی ربط۔ مساجد و مدارس کی خدمت۔ غریبوں کی خدمت۔ مریضوں کی دیکھ بھال اور دیگر بے شمار ان کی زندگی کے شعبہ ہائے عمل ان میں سے ہر ایک مستقل مقالہ کا متقاضی ہے۔
	خدمات ختم نبوت: سردست میں صرف عقیدئہ ختم نبوت کے لئے ان کی خدمات کو سرسری لیتا ہوں۔ آپ نے زمانہ طالب علمی میں ۱۹۷۴ء کی تحریک ختم نبوت میں جمعیت طلبائے اسلام کے پلیٹ فارم سے گرانقدر خدمات سر انجام دیں۔ حضرت شیخ الاسلام مولانا محمد یوسف بنوریؒ کے وصال کے بعد مجلس تحفظ ختم نبوت کے لئے حضرت مولانا مفتی احمد الرحمنؒ ‘ حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ کی خدمات مجلس کی تاریخ کا وہ سنہری باب ہے جس کا ہر لفظ آب زر سے لکھنے کے قابل ہے۔ لیکن ان تمام خدمات میں برابر حضرت مولانا مفتی محمد جمیل خانؒ نظر آتے ہیں۔ مجلس تحفظ ختم نبوت سے ان کی لازوال محبت و وابستگی کا یہ عالم تھا کہ جمعیت علمائے اسلام کل پاکستان کے آپ ناظم اطلاعات کے عہدہ پر فائز تھے۔ پوری جمعیت کی قیادت کا آپ کو اعتماد حاصل تھا۔ ان کی آرزوئوں کا آپ مرکز تھے۔ جمعیت علمائے اسلام کی تنظیم میں آپ کو ماتھے کے جھومر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter