Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

97 - 196
	ہمارے مرشد و مخدوم حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ نے کسی ولی اللہ کا قول نقل فرمایا ہے کہ: ’’کسی سالک نے اللہ والے سے درخواست کی کہ کوئی ایسا عمل بتادیں جس سے اللہ تعالیٰ کا وصال نصیب ہوجائے۔‘‘ تو انہوں نے سالک سے فرمایا کہ: ’’کسی اللہ والے کے دل میں بیٹھ جائو۔ اللہ تعالیٰ سے وصال نصیب ہوجائے گا۔‘‘ اسی طرح سنا ہے کہ ایک چیونٹی بیت اللہ جانا چاہتی تھی۔ کبوتر کے پروں میں چھپ گئی۔ کبوتر نے حرم شریف کے لئے اڑان بھری تو یہ بھی بیت اللہ شریف میں پہنچ گئی۔
	 ہمارے حضرت مولانا مفتی محمد جمیل خانؒ ایسے ہی خوش نصیب تھے کہ انہوں نے پیدائش سے شہادت تک ہمیشہ اہل اللہ کے قلوب کو اپنا گھر بنائے رکھا۔ آپ کی پیدائش کراچی میں ہوئی۔ والد محترم الحاج حضرت حاجی عبدالسمیعؒ حضرت مولانا مفتی محمد حسن امرتسریؒ خلیفہ مجاز حضرت حکیم الامت مولانا محمد اشرف علی تھانویؒ سے بیعت تھے۔ کراچی میں قیام پذیر ہونے کے باعث شیخ الاسلام مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ‘ مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی محمد شفیع دیوبندیؒ‘ حضرت ڈاکٹر عبدالحئی عارفی ؒ سے ان کے دینی تعلقات تھے۔ ان کی عادت تھی کہ وہ اپنے ہونہار بیٹے محمد جمیل خان کو ہمیشہ ان اکابر کی مجلسوں میں لے جاتے۔ اپنے آبائی علاقہ پشاور جانا ہوتا تو بیٹا جمیل خان ان کے ساتھ ہوتا۔ سخا کوٹ پشاور حضرت مولانا عزیر گلؒ‘ پشاور میں مولانا فقیر محمد پشاوریؒ کے ہاں ان کا جانا ہوتا تو بیٹا جمیل خان اپنے والد کی انگلی تھامے ساتھ ہوتا تھا۔ ذرا غور فرمایئے کہ مولانا مفتی محمد جمیل خان صاحبؒ کو بچپن سے کیسا نورانی ماحول‘ پاکیزہ مجلسیں اور کیسے کبائر مشائخ عظام‘ علمائے کرام اور اولیائے حق کی صحبتیں نصیب ہوئیں؟۔کسی دوست نے ایک مرتبہ مولانا جمیل خانؒ سے پوچھا کہ آپ کی اس عزت و مقام ‘شہرت و رفعت‘ اس کا باعث کیا ہے؟۔ حضرت مفتی صاحبؒ نے فی البدیہہ فرمایا کہ میں کیا اور میرا مقام کیا؟۔ اگر کچھ ہے تو کسی اللہ والے کی دعائوں کا صدقہ ہے۔ میرے والد صاحبؒ بچپن میں مجھے بزرگوں کے پاس لے جاتے تھے اور میرے لئے دعائوں کی ان سے بھیک مانگتے تھے۔ تھوڑا بڑا ہواتو ساتھ لے جاتے۔ تو ان اکابر کی جوتیاں سیدھی کرنے اوران کے پائوں دبانے کی خدمت پر لگادیتے تھے۔ کسی بزرگ کی دعا کام کر گئی۔ جس کے باعث اللہ نے محمد جمیل کو مولانا مفتی محمد جمیل خان بنادیا اور دین کی خدمت پر ایسے لگے کہ شہادت نے آکر ان سے یہ عمل چھڑادیا ۔
	حضرت مولانا مفتی محمد جمیل خانؒ نے تین بار رمضان المبارک کی تراویح میں حضرت مولانا عزیر گلؒ کو قرآن مجید سنایا۔ ذرا مفتی صاحبؒ کی محبوبیت اور عنداللہ مقبولیت کو ملاحظہ کریں کہ ایک بار حرم کعبہ میں شہید اسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ نے ستر ہزار بار کلمہ طیبہ کا نصاب کسی بات پر خوش ہوکر مفتی محمد جمیل خانؒ کو ہدیہ کیا۔ محدث کبیر حضرت مولانا سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کا حضرت مفتی محمد جمیل خانؒ کے نام ایک مکتوب فقیر راقم کے پاس ہے جس میں حضرت شیخ الحدیث مدظلہ نے آپ کو لکھا کہ: ’’آپ مجھے اپنی حقیقی اولاد سے زیادہ عزیز ہیں۔‘‘ ظاہر ہے کہ یہ مبالغہ پر محمول نہیں۔ بلکہ حضرت شیخ الحدیث کے دل کی آواز تھی۔ جس کا آپ نے اپنے گرامی نامہ میں اظہار فرمایا۔
	شیخ الاسلام حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری‘ مفتی وقت حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی ‘ ولی کامل حضرت مولانا مفتی احمد الرحمن‘ شہید اسلام مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید‘ شیخ الحدیث مولانا سرفراز خان صفدر‘ یادگار اسلاف حضرت مولانا محمد نافع‘ حضرت مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہید رحمہم اللہ تعالیٰ شیخ المشائخ حضرت خواجہ خان محمد مدظلہ‘ مخدوم الصلحاء حضرت سید نفیس شاہ الحسینی مدظلہ‘ مخدوم العلماء حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر جیسے اکابر کی خدمات کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا۔ حقیقی اولاد سے بڑھ کر حضرت مولانا مفتی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter