Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

89 - 196
	۲۸اگست ۱۹۹۴ء کو صبح چھ بجے حضرت درخواستیؒ کا وصال ہوا۔ ۲۹اگست کو آٹھ بجے جنازہ ہوا۔ دین پور شریف میں مدفون ہوئے۔ جمعیت علماء اسلام پاکستان‘ دینی جماعتیں‘ مدارس و ادارے اور علماء دیوبند کا ہر شخص اپنے محسن و مربی سے محروم ہوگیا۔
	 حضرت درخواستی نوراللہ مرقدہ نے ایک اخباری اطلاع کے مطابق ایک سو پانچ سال کی عمر پائی۔ آپ کی وفات علم و فضل کی وفات ہے۔ آپ کے ورثائ‘ شاگرد‘ جمعیت علماء اسلام پاکستان کی قیادت سمیت ہر شخص تعزیت کا مستحق ہے۔
	حضرت اقدس میاں سراج احمد دین پوری مدظلہ مسلم لیگ سے اتنے دل برداشتہ ہیں کہ وہ اس کے مقابلہ میں نسبتاً بے نظیربھٹو کو بہتر گردانتے ہیں۔ اور حضرت درخواستیؒ لیگ اور پی پی دونوں کو ایک سکہ کے دورخ قراردیتے تھے۔اتنی سی بات کو میرے ایسے کوتاہ قامت لوگوں نے اتنے پر لگائے کہ دونوں بزرگوں میں بظاہر بعد پیدا ہوگیا۔ مگر حضرت درخواستیؒ کی عظمت کو سلام! کہ آپ اپنی بیماری کے آخری دنوں میں اپنی بیمار و کمزور جان کو خان پور سے دین پور شریف لے گئے۔ دین پور کے سجادہ نشین حضرت میاں سراج احمد دین پوری نے اپنا سر آپ کے قدموں میں رکھ دیا۔ دونوں بزرگوں کی رنجش دور ہوئی۔ دونوں بزرگوں پر گریہ کی ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ ہر شخص آبدیدہ ہوگیا۔ حضرت درخواستیؒ دین پور شریف کے ایک ایک دروازہ پر گئے اور کہا سنا معاف کرایا۔ قبرستان میں حضرت میاں غلام محمد دین پوریؒ‘ حضرت میاں عبدالہادی پوریؒ‘ مناظر اسلام حضرت مولانا لال حسین اخترؒ اور امام انقلاب حضرت مولانا عبیداللہ سندھیؒ کے مزارات پر حاضری دی۔
	 حضرت درخواستیؒ کے اس اقدام اور حضرت میاں سراج احمد دین پوری صاحب کی اکابر شناسی کے باعث خان پور اور دین پور کا بعد دور ہوا اور ایسا دور ہوا کہ آج حضرت درخواستیؒ وفات کے بعد اپنے جنازہ کو رفقاء کے کندھوں پر لے جاکر دین پور شریف گئے اور ایسے گئے کہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دین پور شریف کے تاریخی قبرستان میں اپنے اکابر کے قدموں پر اپنے دل کا علاج تلاش کرلیا۔ اب وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے میٹھی اور سکھ کی نیند سورہے ہیں۔
					     (ہفت روزہ ختم نبوت۱۹ستمبر۱۹۹۴ئ)
۹۵…حضرت مولانا خدا بخش شجاع آبادیؒ
وفات…۲۹ستمبر۲۰۰۵ء
	آج سے تقریباً ایک صدی قبل حضرت امیر شریعت ؒ اور ان کے گرامی قدر رفقاء نے قادیان میں ختم نبوت کے کام کی بنیاد رکھی تھی۔ قادیان سے ملتان‘ چنیوٹ سے چناب نگر تک وہ سلسلہ بحمدہٖ تعالیٰ جاری و ساری ہے۔ ۱۹۷۴ء کے اواخر میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے چناب نگر میں اپنے کام کا آغاز کیا۔ اب تو الحمدللہ مساجد و مدارس کی بہار کی فضا قائم ہوگئی ہے۔
	 عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام ہر سال ماہ شعبان کی تعطیلات میں پورے ملک کی دینی جامعات کے علماء و طلباء کی بہت بڑی تعداد سالانہ ردِ قادیانیت کورس میں تربیت حاصل کرتی ہے۔ امسال کورس کے اختتام پر ہی چوبیسویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کے موقع پر ہمیشہ رفقاء کی مختلف ڈیوٹیاں لگتی ہیں۔ فقیر کے ذمہ ملک بھر سے تشریف لانے والے مہمانان کے عمومی کھانے کے کام کی نگرانی کرنا ہوتی ہے۔ گزشتہ چوبیس سال 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter