Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

88 - 196
	 مدرسہ قاسم العلوم ملتان کے جلسہ ختم بخاری میں آپ تشریف لائے۔ دوسرے دن صبح مولانا عزیز الرحمن جالندھری اور مولانا عبدالرحیم اشعرؒ کی دعوت پر ملتان میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نئے مرکزی دفتر حضوری باغ روڈ میں تشریف لائے۔ بیماری و کمزوری کے باوجود حضرت امیر شریعتؒ‘ حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ‘ حضرت مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ‘ حضرت مولانا محمد حیاتؒ‘ حضرت مولانا لال حسین اخترؒ‘ حضرت مولانا تاج محمودؒ‘ حضرت مولانا محمد شریف بہاولپوریؒ‘ حضرت مولانا عبدالرحمن میانویؒ‘ حضرت مولانا محمد شریف جالندھریؒ کا کچھ ایسے انداز سے تذکرہ کیا کہ شبہ ہوتا تھا کہ کہیں آپ کو دل کی تکلیف نہ ہوجائے۔ ان کا تذکرہ کرتے کرتے ہچکی بندھ جاتی۔ حضرت شیخ الاسلام مولانا محمد یوسف بنوریؒ کے تذکرہ پر تو بہت ہی زیادہ طبیعت بے قابو ہوگئی۔ حضرت مولانا خواجہ خان محمد مدظلہ کی بہت زیادہ تعریف فرمائی۔ دعائیں دیں۔ گھنٹہ بھریہ روحانی و وجدانی کیفیت کی حامل مجلس جاری رہی۔ آپ نے ایک موقع پر اپنے صاحبزادہ مولانا فضل الرحمن درخواستی کے ذریعہ اپنے درد دل کے علاج (علماء کے) اتحاد کے لئے حضرت اقدس مولانا خواجہ خان محمد صاحب مدظلہ کو خان پور بھی بلوایا۔ دونوں بزرگ گھنٹوں سوچ و بچار کرتے رہے۔ مگر مشکلات پر قابو پانے کی کوئی راہ نہ نکل سکی۔
	اس کے بعد ایک دفعہ آپ انتہائی علالت کے باوجود رحیم یار خان کی ختم نبوت کانفرنس میں تشریف لائے۔ اپنے شاگرد مبلغین کی سرپرستی فرمائی۔ مجلس کے کام کی تعریف کی۔ حضرت اقدس خواجہ خان محمد صاحب مدظلہ کو ڈھیروں دعائیں دیں۔ رمضان المبارک میں علاج کی غرض سے آپ کو بہاولپور لایا گیا۔ فقیر راقم عیادت کے لئے بہاولپور جماعت کے مبلغ مولانا محمد اسحاق ساقی کی معیت میں حاضر ہوا۔ آپ کو دیکھا تو دل دھک دھک کرنے لگا۔ عظمت رفتہ کی نشانی‘ یاد گار اسلاف‘ حافظ القرآن و الحدیث کی نقاہت و کمزوری پر دل سے ہوک سی اٹھی کہ اے کاش! رفقاء اکٹھے ہوجائیں تو حضرت کے درد دل کا علاج ہوجائے۔ ان کی وفات کے بعد بھی اگر یہ حضرات متحد ہوجائیں تو قبر مبارک میں ان کے لئے تسکین روح کا مزید سامان ہوجائے۔ آپ کو ملتان لایا گیا۔ چند دن ملتان میں زیر علاج ہے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم اعلیٰ مولانا عزیز الرحمن جالندھری پابندی سے روزانہ آپ کی خدمت میں حاضری دیتے رہے۔ وہاں سے آپ کو کراچی لایا گیا۔ آپریشن بھی ہوا۔ غالباً یہ آپ کا آخری سفر تھا۔ واپس گھر خان پور تشریف لائے تو طبیعت گرتی ہی چلی گئی۔
	قارئین کرام! خدا گواہ ہے کہ فقیر راقم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ خدمت حدیث کے باعث آخر وقت تک قدرت نے آپ کو حافظہ کی نعمت کا پورا پورا حصہ دیا تھا۔ بولنے میں گو تکلیف ہوتی تھی۔ مگر طبیعت پر جبر کرکے جب بولتے تو علم و فضل‘ حکمت و دانش کے موتی ایسے لٹاتے کہ مجال ہے کہ حافظہ پر بیماری کا ذرہ برابر اثر معلوم ہوتا ہو۔ خدمت حدیث کی زندہ کرامت کا یہ نظارہ میں نے اپنی گناہگار آنکھوں سے دیکھا ہے۔
	نویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کے لئے فقیر راقم کا انگلینڈ جانا ہوا۔ وہاں سے واپسی پر مکہ مکرمہ میں عمرہ کے بعد امیر مرکزیہ حضرت اقدس مولانا خواجہ خان محمد صاحب مدظلہ‘ حضرت مولانا عزیزالرحمن جالندھری‘ حضرت صاحبزادہ طارق محمود‘ حضرت مولانا محمد اکرم طوفانی اورصاحبزادہ حافظ محمد عابدؒ کے ہمراہ قیام تھا۔ حافظ صاحبؒ نے دفتر ختم نبوت ملتان فون کیا۔ جواں سال صاحبزادہ حضرت حافظ قاری محمد عثمان شاہد ایڈووکیٹ جالندھری نے فون پر یہ افسوسناک اطلاع دی کہ حضرت درخواستیؒ کا وصال ہوگیا ہے اور کل آٹھ بجے ان کا جنازہ ہوگا۔ ظہر کی نماز کے بعد حرم مکہ مکرمہ میں حضرت اقدس مولانا خواجہ خان محمد صاحب مدظلہ نے حاضرین سمیت چشم پرنم سے دعا کرائی۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter