Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

84 - 196
بلوچستان جو جمعیت کے ووٹوں کے اعتبار سے گڑھ ہیں ان کو نظرانداز کرنا ممکن نہ تھا۔ دوتین وزارتیں حصہ کی تھیں۔ اس سے تمام صوبوں کو راضی کرنا مشکل تھا۔ یہ معاملہ یہیں رہ گیا۔ قاری صاحبؒ ہمیشہ نہ صرف جمعیت بلکہ تمام دینی جماعتوں‘ مدارس عربیہ کی ترقی کے لئے کوشاں رہے۔
	 اتحاد بین المسلمین کے داعی اور علمبردار رہے۔ بہت اچھے دوست پرورانسان تھے۔ غریب رفقاء کے کام آنے والے تھے۔ ملنسار نفیس طبیعت تھی۔ جب محترمہ بے نظربھٹو صاحبہ وزیراعظم بنیں تب قاری صاحبؒ نے پاکستان پیپلزپارٹی کو اپنی شمولیت کے شرف سے نوازا۔ خانقاہ عالیہ دین پور کے مسند نشین ہمارے مخدوم حضرت مولانا میاں سراج احمد دین پوری دامت برکاتہم وزیراعظم کے ایڈوٹائزر بنے تو اس زمانہ میں قاری نورالحق صاحبؒ کے اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن بننے کی خبریں گشت کرتی تھیں۔ قاری صاحبؒ سرائیکی پارٹی کے بانی ارکان میں سے تھے۔ انتظامی لحاظ سے سرائیکی صوبہ بن جانے کے حق میں تھے۔ لیکن جب اس پارٹی میں سرائیکی لسانی عصبیت کا رنگ دیکھا تو دامن جھاڑ کر علیحدہ ہوگئے۔ آپ کا ڈسٹرکٹ بارکونسل میں بہت احترام تھا۔ ڈسٹرکٹ بار کے صدر بنے۔ عاملہ کے رکن بھی رہے۔
	 غرض دینی‘ سیاسی‘ سماجی تمام تحریکوں میں متحرک رہے۔ آپ نفیس طبیعت اور کھلے دل کی شخصیت تھے۔ سیاست کے اتار چڑھائو میں رواداری اوروضع داری کو ہمیشہ قائم رکھا۔ تمام تحریکوں میں ملک وقوم کی خدمت کے لئے پیش پیش رہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام حلقوں میں برابر احترام کی نظر سے دیکھے جاتے تھے۔ قاری صاحبؒ اس دور میں بہت غنیمت شخصیت تھے۔ آپ نے بڑی بھرپور زندگی گزاری اور بڑا نام ومقام پایا۔
	 چند سالوں سے صرف اور صرف اپنے پیشہ سے تعلق تھا۔ بلکہ اس کی بھی بڑی حدتک ذمہ داری اپنے صاحبزادہ اکرام الحق قریشی ایڈووکیٹ کو سونپ دی تھی۔ عمر بھر دنیاداری میں ملوث رہنے کے باوجود عبادت وریاضت باالخصوص خطابت وتلاوت کو معمول بنائے رکھا۔ کہروڑپکا اپنی خاندانی مسجد کی خطابت کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔زندگی بھر تراویح میں قرآن مجید سناتے رہے۔ آخری چند سالوں سے اپنے پوتے کا قرآن تراویح میں خود سنتے تھے۔
	صحت بہت اچھی تھی۔ آخری عمر تک کبھی کسی بڑے عارضہ سے دوچار نہیں ہوئے۔ آخری روز صبح معمول کے مطابق مسجد گئے۔ صبح کی نماز باجماعت ادا کی۔ اجتماعی دعا کے بعد انفرادی دعا میں مشغول ہوگئے۔ خوب الحاع وزاری سے اونچی آواز میں دعائیں پڑھتے رہے۔ جونہی دعا ختم کی مصلیٰ پر ہی دراز ہوگئے اور اپنی جان مالک جہاں کو لوٹادی۔ اتنی خوبصورت وحسین موت آئی جو قابل رشک ہے۔				(لولاک ذی الحجہ۱۴۲۶ھ)
۱۹…حضرت مولانامحمدعبداﷲ درخواستی  ؒ
وفات…۲۸اگست۱۹۹۴ء
	پاکستان کے مقتدر عالم دین‘ بزرگ رہنما‘ شیخ وقت‘ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ‘ حافظ القرآن و الحدیث‘ شیخ الاسلام حضرت مولانا محمد عبداللہ درخواستی وفات پاگئے۔انا ﷲ وانا الیہ راجعون!
	 حضرت مرحوم خان پور ضلع رحیم یار خان کے ایک قریبی دیہات ’’درخواست‘‘ میں پیدا ہوئے۔ اس علاقہ میں ’’دین پور شریف‘‘ پاک و ہند کی معروف خانقاہ ہے‘ شیخ وقت حضرت میاں غلام 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter