Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

83 - 196
کے اساتذہ ہم سب یہاں جمع ہوں۔ تاکہ ایک ساتھ اٹھیں۔ قاری نذیر احمدؒ جو دارالعلوم کے استاذ تھے وہ فوت ہوئے تو اس کونہ میں مدفون ہوئے۔ حضرت مفتی صاحبؒ کے انتقال پر مذکورہ خواہش کے پیش نظر قبرتیارکرلی گئی۔ لیکن پے درپے اور متواتر شہادتوں کے باعث کہ حضرت مفتی صاحبؒ نے غلام محمدآباد کالونی کے قبرستان میں شہداء کی قبروں کے ساتھ تدفین کی خواہش کی تھی۔ اس میاں کالونی قبرستان میں تیار شدہ قبر پر مٹی ڈال کر خالی قبر پر قبر کا نشان دیا گیا تھا۔ تاکہ کسی اور استاذ کے لئے جگہ محفوظ رہے۔ اس سے پہلے دارالعلوم کے ایک استاذ کے نوعمر بیٹے غالباً سعیدصاحب جوقاری محمدصدیق صاحب سے پڑھنے کے متمنی تھے۔ وہ بیمار ہوئے تو عالم نزع میں کہا کہ میری قبر قاری محمدصدیق صاحبؒ کے ساتھ بنانا۔ حالانکہ قاری محمدصدیق ؒ زندہ سلامت تھے۔ باپ نے بیٹے سے کہا کہ آپ کی مراد قاری نذیر احمدؒ ہیں جو پہلے فوت ہوگئے ہیں۔ ان کی قبر کے ساتھ آپ کی قبر بنے؟۔ لیکن اس نے کہا کہ نہیں قاری محمدصدیق  ؒ کی قبر کے ساتھ۔ اس وقت اسے عالم نزع کی سختی سے ’’بھول گئے‘‘ پر محمول کیا گیا۔ اس بچے کی قبر ایک قبر چھوڑ کر قاری نذیر احمدؒ کے ساتھ بن گئی۔ جو قبر کی جگہ چھوٹی اسے مفتی صاحبؒ کے لئے تیار کیا گیا۔ لیکن خالی رہ گئی۔ اب قاری محمدصدیق صاحبؒ کے لئے تیار شدہ خالی قبر کو کھولکر آپ کو دفن کیا گیا۔ یوں اس لڑکے کی قبر قاری محمدصدیق صاحبؒ کے متصل قرارپائی۔ اس کی بے قراری کو قرارآگیا۔
	 عالم آخرت میں پہلے متمنی شاگرد پہنچا پھر استاذ۔ کیا عجب ہے کہ اب وہاں بھی قرآن مجید کی تدریس کا عمل شروع ہوگیا ہو۔ 			(لولاک ذی الحجہ ۱۴۲۶ھ)
۹۷…جناب قاری نورالحق قریشی  ؒایڈووکیٹ
وفات… ۱۱دسمبر۲۰۰۵ء
	۱۱دسمبر۲۰۰۵ء بروز اتوار صبح کی نماز کے بعد جناب قاری نورالحق صاحب ایڈووکیٹ ملتان میں وصال فرماگئے۔اناﷲوانا الیہ راجعون!قاری صاحبؒ قریشی کا خاندان کہروڑپکا کا رہائشی ہے۔ کہروڑ پکا کی معروف دینی وسماجی شخصیت حضرت مولانا سعید احمدؒ کے ہاں ۲۲ دسمبر ۱۹۳۷ء کو قاری صاحبؒ پیدا ہوئے۔ حفظ وقرات اور سکول کی ابتدائی تعلیم کہروڑپکا میں حاصل کی۔ کالج ووکالت کی تعلیم ملتان میں مکمل کرنے کے بعد ملتان میں پریکٹس شروع کی۔
	حضرت مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ سے نسبتی فرزند کا شرف حاصل ہوا۔ ملتان میں اچھے ماہر قانون دان ودانشور تھے۔ مختلف قومی اخبارات میں آپ مضامین لکھتے رہتے تھے۔ حضرت قاضی صاحبؒ کی سوانح حیات آپ کی یادگار تصنیف ہے۔ قاری صاحبؒ اچھے سلجھے اورمنجھے ہوئے سیاستدان تھے۔ آپ نے مفکراسلام حضرت مولانا مفتی محمود صاحبؒ سے سیاسی تربیت حاصل کی تھی۔ آپ نے حضرت مفتی صاحبؒ کی سیاسی بصیرت کے حوالہ سے مفتی صاحبؒ کے زمانہ حیات میں کتاب تحریر کی۔ جسے بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔ حضرت مفتی صاحبؒ سے قربتیں آپ کو جمعیت علماء اسلام میں لے گئیں۔ مولانا سیدنیازاحمد گیلانی  ؒ‘ مولانا ضیاء القاسمیؒ کی شخصیات نے پنجاب جمعیت علماء اسلام کے نظامت علیاء کے عہدہ کو خاصہ مقبول عہدہ بنادیا تھا۔ لیکن قاری صاحبؒ  جمعیت پنجاب کے عہدہ پر کانٹا دار مقابلہ کے بعد فائز ہوگئے۔ اس زمانہ میں ملک کے کونہ کونہ میں آپ نے جمعیت کے پیغام کو پہنچایا۔ تحریک نظام مصطفی میں آپ کی تقریریں شعلہ بار ہوتی تھیں۔ جنرل محمدضیاء الحق کے زمانہ میں قومی اتحاد فوجی حکومت میں شامل ہوا۔ جمعیت کے حصہ میں بھی چند وفاقی وازتیں آئیں۔ تب پنجاب جمعیت نے وزارت میں اپنا حصہ مانگا تو قاری صاحبؒ وزارت کے امیدوار قرارپائے۔ لیکن مرکزی جمعیت کے لئے مشکل یہ تھی کہ سرحد‘ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter