Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

81 - 196
سیرت کے انسان تھے۔ معاملات میں ایک پائی کے ادھر ادھر ہوجانے کے رودار نہ تھے۔ خالص جماعتی ذہن تھا۔ مجلس کا کہیں شکوہ سنتے تو شیر غرّاں بن جاتے تھے۔ بہت اچھا وقت گزارا۔ اﷲ تعالیٰ ان کی حسنات کو قبول فرمائے اور ان کی سیٔات سے درگزر فرمائے۔
	حضرت حافظ صاحبؒ کے تین بیٹے ہیں۔ آپ نے تینوں بیٹوں کو خود حفظ کرایا۔ البتہ گردان ان کی قاری عبدالکریم کلاچوی سے کرائی جو شاہی مسجد میں مدرس تھے۔ آپ کی تین بیٹیاں ہیں۔ آپ کے پوتے نواسے بھی دینی ودنیوی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ بہت ہی خوش نصیب انسان تھے۔ خود‘ اہلیہ اور بڑے بیٹے نے‘ حج بیت اﷲ کی سعادت حاصل کی ہے۔ طبیعت ٹھیک تھی۔ ایک آدھ بار سینے میں معمولی درد ہوا۔ علاج کیا تو ٹھیک ہوگئے اور زندگی کی گاڑی چلتی رہی۔
	 وفات سے دس بارہ روز قبل گھر پر رات کو تکلیف ہوئی۔ شجاع آباد‘ پھر ملتان نشتر ہسپتال دس روز تک زیرعلاج رہے۔ ڈاکٹروں نے انجوگرافی تجویز کی۔ لاہور کارڈیالوجی سنٹر داخل ہوگئے۔ ایک دن زیر علاج رہے۔ ابھی انجوگرافی کے لئے ڈاکٹر صاحبان رپوٹوں کی تیاری کے مراحل طے کررہے تھے کہ۲۲اگست بروز پیرچاربجے سہ پہر آپ کو دوبارہ تکلیف ہوئی۔ کلمہ طیبہ خود پڑھا ۔ سب حاضرین کو سنایا پھر باری باری سب سے کلمہ طیبہ سنا اور پھر ان کو سنایا۔ گویا کلمہ طیبہ کا صحیح معنوں میں ورد کرتے ہوئے دیکھتے دیکھتے جان مالک حقیقی کو لوٹادی۔ ایمبولینس کے ذریعہ آپ کی میت کو آبائی گائوں لایا گیا۔ اگلے روزحضرت مولانا عزیز الرحمن جالندھری مدظلہ نے جنازہ کی امامت فرمائی۔ آبائی قبرستان حاجی شہید میں سپرد خاک ہوئے۔ حق تعالیٰ ان کی قبر پر اپنی رحمتوں کی بارش نازل فرمائیں۔ آمین! ثم آمین! 		       (لولاک شعبان المعظم ۱۴۲۶ھ)
۹۶…جناب قاری محمدصدیق صاحب فیصل آبادیؒ!
وفات…۷دسمبر ۲۰۰۵ء
	دارالعلوم فیصل آباد کے شعبہ قرأت کے سربراہ حضرت قاری محمدصدیق صاحبؒ ۷دسمبر۲۰۰۵ء بروزبدھ رات گیارہ بجے الائیڈہسپتال فیصل آباد میں انتقال فرماگئے۔ اناﷲوانا الیہ راجعون! حضرت قاری محمدصدیق صاحبؒ نے مدرسہ دارالہدیٰ چوکیرہ ضلع سرگودھا میں حضرت قاری عبدالحمید صاحبؒ کے پاس حفظ قرآن مجید مکمل کیا۔ تجوید حضرت قاری محمدشریف صاحبؒ کے ہاں لاہور میں مکمل کی۔ اس کے بعد جامعہ مدنیہ کریم پارک لاہور میں تجوید کے استاذ مقرر ہوگئے۔ چند سال وہاں پر تدریس کی۔ تبلیغی جماعت کے ممتاز رہنما خطیب ملت حضرت مولانا مفتی محمدزین العابدینؒ انہیں لاہور سے اپنے قائم کردہ جامعہ دارالعلوم پیپلزکالونی فیصل آباد میں تدریس کے لئے کھینچ لائے۔ جہاں آپ کو شعبہ تجوید وقرأت کا مسئول مقرر کیا گیا۔ آپ نے تین دھائی سے بھی زائد عرصہ تک بلامبالغہ ہزاروں حفاظ کو اعلیٰ درجہ کا قاری ومقری بنادیا۔ پاکستان کے چپہ چپہ میں آپ کے شاگردوں کی جماعت خدمت قرآن کا فریضہ سرانجام دینے کے لئے مسند تدریس پر فائز ہے۔
	قاری محمدصدیق صاحبؒ ایک خاموش طبع انسان تھے۔ فحش گوئی‘ مذاق‘ مبالغہ‘ تو درکنار کبھی آپ کی زبان سے ہلکا جملہ بھی صادر نہیں ہوا۔ عابد‘ زاہد‘ متقی‘ متورع‘ مخلص‘ کم گو‘ انسان تھے۔ اخلاق حمیدہ میں آپ کسی اچھے انسان سے کم نہ تھے۔ ہر ایک کو خندہ پیشانی سے ملنا آپ کا طرہ امتیاز تھا۔ ملنسار طبیعت انہیں ودیعت ہوئی تھی۔ جو شخص ان سے ایک بار مل لیتا زندگی بھر کے لئے آپ کا مداح بن جاتا۔ دینی اجتماعات میں دعوت ملنے پر کبھی انکار نہ کرتے تھے۔ دور دراز کا سفر کرکے خلق خدا کو کلام خدا سناکر محظوظ کرتے۔ قاری صاحبؒ کو اﷲ رب العزت نے لحن 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter