Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

8 - 196
شوریٰ میں چشم پرنم سے قرار داد تعزیت منظور ہوئی۔ حضرت امیر مرکزیہ دامت برکاتہم نے دعائے مغفرت کرائی۔
	 اگلے روز مرکزی ناظم اعلیٰ پوری مجلس کی طرف سے تعزیت کے لئے کوئٹہ تشریف لے گئے۔ حضرت مولانا مرحوم کے صاحبزادے قاری محمد عبداﷲ صاحب ہم سب کی طرف سے تعزیت کے مستحق ہیں۔ دعا ہے کہ اﷲ رب العزت حضرت مولانا منیرالدینؒ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں۔ آمین۰بحرمۃ النبی الکریم!
	حضرت مولانا مرحوم کے صاحبزادہ حضرت مولانا قاری محمدعبداﷲ صاحب ایک متبحر عالم دین‘ صوفی منش بزرگ رہنما ہیں۔ آپ کو اﷲ تعالیٰ نے محبوبیت کا مقام نصیب فرمایا ہے۔ بلوچستان کے دینی حلقہ میں آپ کی رائے کو بڑے احترام کی نظر سے دیکھا جاتاہے۔ اﷲ رب العزت مزید برکتوں سے سرفراز فرمائیں۔ آمین!	         (لولاک ربیع الاول۱۴۲۲ھ)
۴۶…جناب ڈاکٹر محمد خالد خان خاکوانی  ؒ
وفات…۱۵مئی۲۰۰۱ء
	خاکوانی خاندان کے چشم وچراغ‘ نشتر میڈیکل کالج ملتان کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جناب ڈاکٹر محمد خالد خان خاکوانی۱۵ مئی ۲۰۰۱ء بروز منگل دوپہر ایک بجے نشتر ہسپتال ملتان میں انتقال فرماگئے ۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون! اسی دن رات نو بجے حسن پروانہ جنازہ گاہ میں آپ کا جنازہ ہوا۔ 
	آپ جناب سردار فضل محمود خان خاکوانی  ؒ کے بڑے صاحبزادے تھے۔ آپ تعلیم مکمل کرتے ہی ملتان نشتر ہسپتال میں رجسٹرار تعینات ہوئے اور پانچ چھ سال کا عرصہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالرئوفؒ کے تحت رجسٹرار رہے۔ پھر تدریس کے شعبہ فارما کالوجی سے وابستہ ہوگئے۔ زندگی بھر پڑھنے پڑھانے سے اپنا تعلق قائم رکھا۔ یہاں تک کہ اسی شعبہ فارماکالوجی سے بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر اکتوبر۱۹۹۹ء میں ریٹائر ہوئے۔
	ہزاروں نامور ڈاکٹر آپ کے شاگرد ہیں۔ بار ہا سنیارٹی کے اعتبار سے آپ کو عہدوں کی پیش کش ہوئی۔ مگر آپ نے اسی عہدہ کو ترجیح دی۔ سفارش رشوت عہدہ کی طلب سے ہمیشہ کوسوں دور رہے۔ زندگی بھر پرائیویٹ پریکٹس بھی نہ کی۔ صرف اور صرف ملازمت کی حد تک نشتر کالج سے اپنا تعلق قائم رکھا۔ خاندانی طور پر خانقاہ سراجیہ سے وابستہ تھے۔ خواجہ خواجگان حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم سے بیعت کا تعلق تھا جو عشق وجنون کی حدتک تھا۔ احترام ومحبت کا جذبہ قابل قدر تھا۔ صاحبزادہ حافظ محمد عابدؒ سے بے حد پیار تھا۔ جب بھی کوئی آپ کے سامنے حافظ صاحبؒ کا نام لیتا آپ کے آنسو نکل آتے۔ علماء اور دینی طبقہ کے بہت قدر دان تھے۔ختم نبوت سے بہت ہی پیار تھا۔ ارکان اسلام پر سختی سے کاربند تھے۔بقیہ زندگی قرآن مجید حفظ کرنے اور ختم نبوت کے دفتر میں مفت کام کرنے کا ارادہ تھا۔ مگر بیماری نے آن گھیرا۔ شاید خدا وند قدوس کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ دن بدن صحت بگڑتی گئی۔ شوگر کی وجہ سے گردے اپریشن کے باوجود کام کرنا چھوڑ گئے۔ بڑے صبر آزما مراحل سے گزرے۔ مگر اپنے معمولات کو کبھی ترک نہ کیا۔ ان کی زندگی عبادت وریاضت کا مجموعہ تھی۔ 	          (لولاک ربیع الثانی۱۴۲۲ھ)
 ۴۷…حضرت مولانا سید منظور احمد شاہ حجازیؒ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter