Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

7 - 196
ابتدائی تعلیم بھی وہاں حاصل کی۔ تکمیل علوم اسلامی کے بعد برصغیر کی معروف دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند تشریف لے گئے اور شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی  ؒ سے حدیث شریف کی تعلیم حاصل کی۔فراغت کے بعد تھانہ بھون میں کچھ عرصہ پڑھاتے رہے۔ پاکستان بننے کے بعد اپنے والد گرامی کے ساتھ ساہیوال سرگودھا میں تشریف لائے۔۱۹۵۵ء میں جامعہ حقانیہ کے نام سے قصبہ ساہیوال میں ادارہ کی بنیاد رکھی۔ جو اس وقت:’’ اصلھا ثابت وفرعھافی السمائ۰‘‘  کا مصداق ہے۔ آپ کے چاروں صاحبزادے حافظ وقاری وعالم ہیں۔ ساہیوال قصبہ کی سب سے بڑی جامع مسجد حقانیہ ہے۔ حضرت مولانا عبدالشکور ترمذیؒاپنی تعمیر کردہ اسی مسجد میں نصف صدی تک تبلیغ اسلام کا فریضہ سرانجام دیتے رہے۔ آپ کا ملک بھر کے علماء ومشائخ میں ایک خاص مقام تھا۔ پانچ ہزار فتویٰ جات آپ کے ہاتھ سے جاری ہوئے۔ الحمدﷲ! جن کی نقول محفوظ ہیں۔ جو آنے والی نسلوں کے لئے مشعل راہ کا سامان ہوں گے۔حضرت مولانا عبدالشکور ترمذیؒ شیخ الاسلام حضرت مدنی  ؒ کے شاگرد اور حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے مرید تھے۔ ان کی ذات گرامی مدنی ‘تھانوی‘ علم وفضل کے دو سمندروں میں سنگم کی حیثیت رکھتی تھی۔ مولانا مرحوم کی یہ خوبی رہی کہ انہوں نے ان دونوں ’’اعزازات‘‘ کو نبھایا اور خوب نبھایا۔ اپنے دونوں اکابر کے صحیح مقام ومنصب کو سمجھ کر ہر دو حضرات کے مشن میں ساعی رہے۔ اس وقت حضرت مولانا عبدالشکور ترمذیؒکا شمار اکابر علماء میں ہوتا تھا۔ تمام دینی حلقوں میں ان کا بے پناہ احترام پایا جاتا تھا۔
	عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے دعا گو تھے۔ ہر چھوٹے بڑے مجلس کے متعلقین سے محبت واخلاص کا تعلق تھا۔امیر مرکزیہ حضرت اقدس مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے احترام کرتے تھے۔ خانقاہ سراجیہ زیارت وحصول دعا کے لئے تشریف لے جاتے تھے۔ مجلس کے مبلغین سے آپ کا پیار دیکھ کر حوصلہ پیدا ہوتا تھا۔ مجلس کے قائم کردہ ادارہ مدرسہ ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر کئی بار تشریف لائے۔ تحریک ختم نبوت۱۹۵۳ء میں کئی ماہ جیل کی ’’سنت یوسفی‘‘ پر عمل پیرا ہوئے۔ ہر فتنہ کے خلاف تحریری وتقریری جہاد کرتے تھے۔ آپ کی چھوٹی بڑی کتب ومقالہ جات ڈیڑھ صد کے قریب ہوں گے۔ رد قادیانیت پر آپ کے دو چار مقالہ جات ہیں۔ 					(لولاک ذیقعدہ۱۴۲۱ھ)
۴۵…حضرت مولانا منیر الدینؒ
وفات…۱۸ اپریل۲۰۰۱ء
	عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت بلوچستان کے امیر جامع مسجد سنہری کوئٹہ کے خطیب بزرگ عالم دین حضرت مولانا منیر الدین۱۸ اپریل۲۰۰۱ء بروز بدھ کو انتقال فرماگئے۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون!حضرت مولانا مرحوم بہت ہی زیرک‘ معاملہ فہم‘ نیک عالم دین تھے۔ مظاہر العلوم سہارنپور سے آپ نے دورہ حدیث شریف کیا۔ پچاس سال سے زائدعرصہ تک جامع مسجد سنہری کوئٹہ کے خطیب رہے۔ جمعیت علماء اسلام اور دیگر دینی جماعتوں کی ہمیشہ سرپرستی فرمائی۔
	 عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت بلوچستان کے امیر اور مرکزی مجلس شوریٰ کے ممبر تھے۔ اﷲ رب العزت نے آپ کی ذات سے دین کی مثالی خدمات لیں۔اکابر علماء کرام کی صحبت نے آپ کو نکھار دیا۔ اکابر کی روایات کے امین تھے۔ علماء حق کی نشانی تھے۔ ہمیشہ کلمہ حق کہا۔ اس کے لئے بڑے بڑے فرعونوں کو خاطر میں نہ لاتے۔ یہ بہادری وجرات آپ نے اپنے اکابر سے ورثہ میں پائی تھی۔ آپ کی وفات کا سانحہ مجلس تحفظ ختم نبوت کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ مرکزی مجلس 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter