Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

79 - 196
کرائی۔ پھر نعت پڑھی اور پھر ایک مقرر کو لگادیا۔ جب وہ ڈھیر ہوا تو پھر خود نعت شروع کردی۔ آخری شعر پر خیال آیا کہ مولوی صاحب اب بھی نہ آئے تو لوگ کیا کہیں گے کہ گیلانی صاحبؒ کی بھی مقرر نہیں مانتے۔ بس خیال گزرا تو دیکھا کہ آپ مسجد میں داخل ہورہے ہیں۔ شکر کیا کہ سرخروہوگیا۔ میں نے حضرت گیلانی صاحبؒ کے قدموں کو ہاتھ لگایا کہ حضرت آپ کے حکم سے سرتابی تو ممکن نہ تھی۔ لیکن آپ کی کرامت کہ تعمیل ارشاد ہوگئی۔ آپ نے بہت دعا دی۔ بس یہ آخری ملاقات تھی حضرت گیلانی صاحبؒ سے۔
	 اب اس وقت حضرت سید امین گیلانی صاحبؒ کا جنازہ ہورہا ہوگا۔ ہزاروں میل دور لندن میں بیٹھا ان کی یادوں سے دل کو تسلی دے رہا ہوں۔ اﷲ تعالیٰ معاف فرمائیںکہ ان کی یادوں کی آڑ میں اپنے آپ کو اجاگر کررہا ہوں۔ کیوں نہ ہو۔ وہ اتنے بڑے انسان تھے کہ ان کی وابستگی سے کئی اجاگر ہوئے۔ اﷲ تعالیٰ ان کی قبر مبارک کو بقعہ نور بنائیں۔
	 جناب سید سلیمان گیلانی اب آپ ہمارے بڑے ہیں۔ انشاء اﷲ! آپ سے وعدہ رہا کہ فقیر راقم زندگی بھر حضرت گیلانی صاحبؒ کا نوکر رہا۔ اب آپ کی نوکری کریں گے۔ آپ بڑے باپ کے بڑے بیٹے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ آپ کو ضائع نہیں فرمائیں گے۔ اچھا میاں سلیمان آپ کو آج سیٹ نہیں ملی۔ آپ کل پاکستان جائیں گے۔ جنازہ سے تو ہم دونوں محروم رہے۔ آپ کو دوھرا صدمہ ہے۔ لیکن جب سے دنیا بنی ہے ایسے ہورہا ہے۔ جو آیا ہے اس نے جانا ہے۔ آپ پاکستان جائیں‘ میں سعودی عرب جاتاہوں۔ اپنے غم میں آپ میرے غم کو یاد رکھیں گے۔ اس لئے کہ وہ صرف آپ کے نہیں ہم سب کے بڑے تھے۔ ہمارے بڑوں کے ساتھی تھے۔ فقیر انشاء اﷲ! ان کے لئے طواف کرکے ایصال ثواب کرے گا۔ انشاء اﷲ! 
					        (لولاک شعبان المعظم ۱۴۲۶ھ)
۹۴…مبلغ ختم نبوت جناب حافظ احمدبخشؒ!
وفات… ۲۲اگست۲۰۰۵ء
	عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت رحیم یارخان کے مبلغ حضرت مولانا حافظ احمد بخش صاحبؒ ۲۲اگست ۲۰۰۵ئمطابق ۱۶رجب المرجب۱۴۲۶ھ بروز پیر قبل از عصر لاہور کارڈیالوجی سنٹر میں انتقال فرماگئے۔اناﷲوانا الیہ راجعون!حضرت مولانا حافظ احمد بخش صاحبؒ تلوڈھ قوم کے چشم وچراغ تھے۔ والد صاحب کا نام ملک اﷲ بخش تھا۔ بسی داد والا موضع سومن تحصیل شجاع آباد ضلع ملتان کے رہائشی تھے۔ حضرت مولانا احمد بخشؒ قد متوسط مائل بہ دراز‘ رنگ گندمی‘ جسم ہلکا‘ چہرہ پر چیچک کے ہلکے ہلکے داغ تھے جو بجائے خود خوبصورت لگتے تھے۔ داڑھی ورلی اور مشت بھر سے کبھی زائد نہ ہوئی۔ داڑھی کے بال ملائم اور سفید تھے۔ نیک طبیعت تھے۔ گفتگو میں کبھی فحش گوئی کو داخل نہ ہونے دیتے تھے۔ لیکن مناسب حدتک خوش مزاج تھے۔ ترش رو بالکل نہ تھے۔ دوستوں کے دوست تھے۔ خاندانی انسان تھے۔ جس سے دشمنی ہوگئی اسے بھی نہ بھلا پاتے تھے۔ قناعت پیشہ تھے۔ البتہ مہمانوں کے لئے دیدہ دل وفرش راہ تھے۔
	حضرت مولانا حافظ احمد بخش صاحبؒ نے عید گاہ شجاع آباد میں جناب قاری غلام حسینؒ سے قرآن مجید حفظ کیا۔ ابتدائی تعلیم شجاع آباد سے متصل گائوں میں حضرت مولانا محمد واصل مرحوم سے حاصل کی جو بہت بڑے متبحر عالم دین تھے۔ اسی طرح بستی ملوک کے حضرت مولانا سیددر محمدشاہ فاضل دیوبند سے کسب فیض کیا۔ آپ کے والد ملک اﷲ بخش صاحبؒ خطیب پاکستان 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter