Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

78 - 196
طرح کبھی اجتماع کو‘ کبھی سٹیج کو‘ کبھی مسجد کو‘ کبھی چار دیواری کو‘ کبھی صحن کو‘ کبھی آسمان کو‘ کبھی شامیانوں کو اور کبھی درختوں کو دیکھ رہے ہیں۔ ادھر ادھر نظر اٹھاکر متفکرانہ انداز کو میں نے دیکھا تو عرض کیا کہ مرشد! خیر ہے۔ کیا ہورہا ہے۔ میری طرف متوجہ ہوئے اور اپنے دونوں ہاتھ اور سر میرے کندھے پر رکھ کر والہانہ انداز میں روپڑے۔ فرمایا کہ میاں! میں ربوہ میں قافلہ امیر شریعت حضرت عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کے اس شان میں فاتحانہ داخلہ کو دیکھ کر روح بخاریؒ کو تلاش کررہا ہوں۔ وہ نہیں تو کم از کم حضرت مولانا محمدعلی جالندھریؒ‘ حضرت مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ‘ حضرت مولانا لال حسینؒ اختر‘ کوئی تو نظر آجائیں؟۔ جنہیں بغلگیر ہوکر مبارک باد دے سکوں اور پھر زار وقطار خوشی میں روپڑے۔ اس وقت حضرت مولانا محمدشریف جالندھریؒ اور حضرت مولانا تاج محمودؒ برآمدہ میں آگئے۔ تینوں حضرات مل گئے۔ حضرت گیلانی صاحبؒ کو اس حالت میں دیکھا تو تینوں حضرات محو گفتگو ہوگئے۔ کسی کام سے کسی ساتھی نے مجھے بلالیا اور میں ان تینوں کو چھوڑ کر چل دیا۔ حضرت گیلانی صاحبؒ صحت کے آخری دور تک ہر سال شیخوپورہ سے قافلہ لے کر ختم نبوت کانفرنس چناب نگر میں شریک ہوتے۔ جب لاہور منتقل ہوگئے تو لاہور سے قافلہ کے ہمراہ تشریف لاتے۔ گزشتہ سے پیوستہ سال بڑھاپے کے باوجود آخری اجلاس میں تشریف لائے۔ کرسی پر بیٹھ کر نظم پڑھی تو اجتماع تڑپ اٹھا۔
	حضرت سید امین گیلانی صاحبؒ لاہور کی ختم نبوت کانفرنس میں ہر سال تشریف لاتے۔ چند سالوں سے فقیرراقم اپنے شیخ حضرت اقدس سید نفیس الحسینی دامت برکاتہم کے ہاں رمضان کے آخری دنوں میں حاضری دینے کی سعادت حاصل کررہا ہے۔ گزشتہ سال۲۶رمضان المبارک کو حضرت گیلانی صاحبؒ ایک دوست کے ساتھ گاڑی پر خانقاہ سید احمد شہیدؒ پر تشریف لائے۔ فقیر کو بلوایا اور فرمایا کہ تمہیں ملنے کے لئے آیا ہوں۔ فقیر پانی پانی ہوگیا۔ حضرت کیا فرماتے ہیں؟۔ مجھے حکم کیا ہوتا‘ میں سرکے بل آپ کے قدموں میں حاضر ہوجاتا۔ فرمایا کہ نہیں۔ سنو! تو سہی کہ کیوں آیا ہوں۔ عرض کیا فرمائیں۔ گویا ہوئے کہ آج ستائیس رمضان المبارک ہے۔ ہمارے محلہ کی مسجد میں ختم قرآن ہے۔ تقریر کے لئے انہوں نے میرے ذمہ ڈیوٹی لگادی۔ حضرت مولانا قاری نذیر احمد سے آپ کا پتہ چلا تو حاضر ہوگیا ہوں۔ میں نے سوچے سمجھے بغیر عرض کردیا کہ حضرت میں حاضر ہوجائوں گا۔ آپ اطمینان رکھیں۔ انہوں نے دعا دی اور چل دئیے۔
	حضرت گیلانی صاحبؒ کے جانے کے بعد یاد آیا کہ آج رات مجلس لاہور کے فاضل مبلغ حضرت مولانا عزیز الرحمن ثانی نے شہر کے دوسرے کنارے پر پروگرام طے کررکھا ہے۔ بھاگم بھاگ مولانا ثانی صاحب سے جاکر عرض کیا کہ دو پروگرام ہیں اور دونوں متضاد سمتوں میں ہیں۔ جبکہ وقت ایک ہی ہے۔ سفر بھی خاصا ہے۔ کیا کریں؟۔ حضرت گیلانی صاحبؒ کے پروگرام پر نہیں جاتا تو ان کی پوزیشن خراب ہوگی۔ آپ کے پروگرام پر نہیں جاتا تو بھی مجرم‘ برا پھنسا۔ حضرت مولانا عزیز الرحمن ثانی نے فرمایا کہ حل نکالتے ہیں۔ مولانا ثانی پہلے اپنے پروگرام پر کینٹ میں لے گئے۔ وتروں کے فوراً بعد بغیر تلاوت ونعت کے تقریر پر بٹھادیا۔ پندرہ بیس منٹ بیان کے بعد دوسرے ساتھی کا اعلان کیا۔ باہر نکلا تو مولانا ثانی موٹرسائیکل لئے تیار کھڑے تھے۔ فقیر کے بیٹھتے ہی موٹرسائیکل ہوا میں اڑادیا۔ بیس کلومیٹر سفر کرکے حضرت گیلانی صاحبؒ کے ہاں حاضر ہوئے تو وہ نعت پڑھ رہے تھے۔ دیکھتے ہی فرمایا کہ لو مولوی صاحب آگئے۔ میں سرخروہوگیا۔ نعت مکمل فرمائی۔ فقیر کا بیان ہوا۔ آپ نے دعا کرائی۔ پروگرام مکمل ہونے کے بعد مجھے فرمایا کہ دیر کیوں ہوگئی؟۔ میں نے صورت حال عرض کی کہ پہلے سے شہر کے دوسرے کنارے وقت دے رکھا تھا۔ وہاں سے دوڑ کر آیا ہوں۔ آپ مسکرائے اور فرمایا کہ جب میں نے سلام پھیرا تو آپ نہ تھے۔ فوراً ماتھا ٹھنکا کہ میرے سے وعدہ خلافی تو نہ کریں گے۔ البتہ دیر ہوسکتی ہے۔ حکمت عملی سے تلاوت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter