Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

77 - 196
ہوجائے۔ اگلی رات کا وہاں پروگرام طے ہوگیا۔ شیخ المشائخ خواجہ خواجگان حضرت مولانا خواجہ خان محمدصاحب مدظلہ کی صدارت‘ حضرت مولانا محمدلقمان علی پوریؒ‘ حضرت مولانا عبدالشکور دین پوریؒ کی تقریر اور حضرت سید امین گیلانی صاحبؒ کی نعت ہوئی۔ ابتداء میں فقیر کابیان ہوا۔ اپنی تقریر سے فارغ ہوتے ہی حضرت سید امین گیلانی صاحبؒ کے ہمراہ ختم نبوت دفتر اسلام آباد آگیا۔ حضرت گیلانی صاحبؒ شیخوپورہ جانا چاہتے تھے۔ رات گئے حضرت مولانا عبدالرئوفؒ جتوئی تشریف لائے۔ زور سے دروازہ پیٹا‘ دروازہ کھلا تو فرمایا تم یہاں سوئے ہو۔ تمہارے بیان کے بعد مرزا ناصر کو دل کا دورہ پڑا۔ پولیس نے حضرت خواجہ خان محمد صاحب‘ جناب قاری محمدامینؒ‘ حضرت مولانا عبدالشکور دین پوریؒ کو گرفتار کرلیا ہے۔ حضرت مولانا محمدلقمان علی پوریؒ اور میں (مولاناجتوئی) آنکھ بچاکر آگئے۔ وہ باہر گاڑی میں بیٹھے ہیں۔ حضرت گیلانی صاحبؒ نے بھی جانا ہے۔ آپ بھی چلیں۔
	 حضرت گیلانی صاحبؒ نے سفر کرنا تھا چل پڑے۔ مجھ پر نیند سوار تھی۔ عذر کردیا۔ اگلے دن صبح راجہ ظفرالحق صاحب کو حضرت دامت برکاتہم کی گرفتاری کا پتہ چلا۔ انہوں نے پولیس افسران کو کہا تمہیں معلوم ہے کہ کن کو گرفتار کیا ہے؟۔ یہ وہ شخصیت ہیں جنہیں جنرل محمدضیاء الحق نے تین بار ملاقات کے لئے بلایا ہے۔ لیکن انہوں نے ملاقات نہیں کی۔ افسران کو جان کے لالے پڑگئے۔ حضرت دامت برکاتہم کو اس وقت معذرت کرکے افسران نے رہا کردیا۔ جناب قاری محمد امینؒ اور حضرت مولاناعبدالشکور دین پوریؒ ضمانت پر رہا ہوئے۔ ہم نے قبل از گرفتاری بہت عرصہ بعد ضمانت کرائی۔ ان دنوں حضرت گیلانی صاحبؒ سے پیشیوں کے موقعہ پر ملاقاتیں رہیں۔ اس دل کے دورہ سے مرزا ناصر آنجہانی ہوگیا تو اس کی جگہ قادیانی چیف گرو مرزا طاہر بنا۔
	۱۹۸۴ء کا امتناع قادیانیت آرڈیننس جاری ہوا تو مرزا طاہر نے ملک سے مجرمانہ فرار اختیار کیا۔ اس پر حضرت گیلانی صاحبؒ نے نظم کہی کہ:
گرو بھاگ گیا ہر چیلہ گبھرایا گبھرایا ہے
مرزا طاہر سامنے آ بات تو کر تیرے لئے تو کافی اﷲ وسایا ہے
	حضرت گیلانی صاحبؒ نے سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر میں یہ نظم بھی پڑھی تو اجلاس کے بعد ایک نامی گرامی خطیب نے کہا کہ حضرت گیلانی صاحبؒ آپ نے اﷲ وسایا کا نام لیا۔ میرے نام کی شمولیت سے بھی کوئی نظم بنادیں تو آپ نے انہیں فرمایا کہ میاں غلط سمجھے ہو۔ میں کوئی پروفیشنل شاعر نہیں ہوں۔ ماحول بنتا ہے۔ دل پر چوٹ پڑتی ہے تو اﷲ میاں کچھ نہ کچھ کہلا دیتے ہیں اور بس۔ واقعہ بھی یہی ہے کہ ان کا پورا کلام اس اصول کے گرد گھومتاہے۔ ان کی پوری شاعری میں کیفیت ’’ورود‘‘ ہے ’’آورد‘‘ نہیں۔
	ایک دفعہ راقم نے عرض کیا کہ حضرت! مسئلہ ختم نبوت اور ردقادیانیت کے پورے کلام کو علیحدہ چھاپ دیں۔ تو ’’ہرچہ گویم حق گویم‘‘ مجموعہ مرتب کردیا۔ جسے مجلس تحفظ ختم نبوت نے بڑے اہتمام سے شائع کیا۔ بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ نظم کی طرح آپ کی نثر میں بھی نرالی شان ہے۔ جو ان کی تصنیفات سے ظاہر ہے۔
	 عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے ۱۹۸۲ء میں پہلی بار چنیوٹ سے سالانہ ختم نبوت کانفرنس کو منتقل کرکے چناب نگر میں منعقد کیا تو آپ شیخوپورہ سے قافلہ لے کر مسلم کالونی چناب نگر کانفرنس میں تشریف لائے۔ اجلاس شروع تھا۔ ہزاروں کا اجتماع اور دھواں دھار تقریریں ہورہی تھیں۔ اجلاس اپنے عروج پر تھا کہ فقیر نے دیکھا کہ حضرت گیلانی صاحبؒ ایک ’’مست الست‘‘ کی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter