Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

76 - 196
	حضرت سید امین گیلانی صاحبؒ نے قطب الارشاد حضرت شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ سے لے کر مخدوم المشائخ حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب مدظلہ تک بیعت کے سلسلہ سے نے اپنے آپ کو جوڑے رکھا۔ مجاہد ملت حضرت مولانا محمدعلی جالندھریؒ‘ مفکراسلام حضرت مولانا مفتی محمودؒ سے لے کر قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن تک تمام سیاسی ومذہبی رہنمائوں کے ہاں حضرت گیلانی صاحبؒ کی رائے کو مقام حاصل تھا اور یہ ان کے مشیر تھے۔
	 فقیر راقم نے اپنی زندگی میں جن شعرائے اسلام کو دیکھا یا سنا ہے بلاشبہ ہمارے حلقہ میں وہ اپنے زمانہ میں سب پر فائق تھے۔ راقم زمانہ طالب علمی میں ملک بھر کے دینی حلقہ کی طرح ان کے نام ومقام سے آشنا تھا۔ البتہ پہلی بار زیارت۱۹۶۶ء کے آخر یا۱۹۶۷ء کے اوائل میں جامعہ مخزن العلوم خانپور کے سالانہ جلسہ تقسیم اسناد کے موقعہ پر ہوئی۔ اس وقت آپ کا طوطی بولتا تھا۔ کسی جماعت‘ ادارہ‘ انجمن‘ مدرسہ وجامعہ کا جلسہ ان کے بغیر نامکمل شمار ہوتا۔ فراغت کے بعد فقیر راقم لائل پور (فیصل آباد) میں مجلس تحفظ ختم نبوت کا مبلغ مقرر ہوا۔ غالباً۱۹۶۸ء میں دو روزہ ختم نبوت کانفرنس دھوبی گھاٹ میںکرانے کی سعادت نصیب ہوئی۔ مجاہد ختم نبوت حضرت مولانا تاج محمودؒ کی دعوت پر حضرت درخواستی  ؒ‘حضرت جالندھریؒ‘ جناب آغاشورش کاشمیریؒ‘ سید مظفرعلی شمسیؒ‘ مولانا صاحبزادہ افتخار الحسنؒ‘ عبدالقادر روپڑیؒ‘ مولانا محمدشریف جالندھریؒ‘ مولانا عبدالرحیم اشعرؒ‘ تشریف لائے۔ دونوں راتیں حضرت گیلانی  ؒ کی نظموں سے سٹیج گونجتا رہا۔ یہاں سے تعارف ونیازمندی کا سلسلہ شروع ہوا۔ بعد میں کئی بار جلسوں میں آپ کی موجودگی میں تقریر کی سعادت حاصل ہوئی۔ سٹیج پر داد دیتے۔ چھوٹوں کو بڑا بناتے اور پھر علیحدگی میں بہت ہی حکمت عملی کے ساتھ تصیح فرماتے۔ بہت بڑے شاعر اور خطیب گرتھے۔
	فقیر راقم کو خوب یاد ہے کہ سکھر کی ختم نبوت کانفرنس کے موقعہ پر مہمان مقررین کی رہائش گاہ جامعہ اشرفیہ تھی۔ دن کو لیٹے ہوئے تھے۔ حضرت گیلانی صاحبؒ ٹہلتے ٹہلتے کمرہ میں آن دھمکے۔ بہت سارے مہمان لیٹے تھے۔ فقیر نے انہیں دیکھ کر اٹھنا چاہا۔ فوراً حکماً اشارہ سے روک دیا اور پھر میرے پائوں کے تلوں کو سہلانے لگے۔ جسم میں سرسراہٹ پیدا ہوئی تو فرمایا کہ خبردار حرکت نہ ہونے پائے۔ دو تین بار پائوں کے تلوں پر اپنی مبارک انگلیوں کے پورے ہلکے خاص انداز سے چلائے۔ میں آنکھیں کھولے دم بخود بے حس وحرکت پڑا رہا۔ تو آپ نے شاباش دی اور فرمایا کہ آنسان کی کمزوری ہے کہ تلوں پر سہلایا جائے تو حرکت کرتا ہے۔ جو حرکت پر قابو پالے اس کی قوت ارادی بڑی مضبوط ہوتی ہے۔ میں نے سر آپ کے قدموں میں رکھ دیا اور عرض کی کہ حضرت! میری قوت ارادی ہے یا آپ کا احترام کہ میں تعمیل ارشاد میں دم بخود ہوگیا۔ میرے سر کو اپنے قدموں سے اٹھایا اور فرمایا کہ رات کے جلسہ میں کیا کہا تھا۔ یوں نہیں یوں کہنا چاہئے تھا۔ تب راز کھلا کہ وہ اس ادا سے میری اصلاح کے لئے کوشاں تھے۔ 
	حضرت سید امین گیلانی صاحبؒ آزادی وطن اور نفاذ شریعت کے لئے متعدد بار قید وبند کی صعوبتوں سے گزرے۔ ۱۹۵۳ء کی تحریک ختم نبوت میں کئی ماہ جیل میں گزارے۔ وہ بہت ہی شیر دل رہنما تھے۔ ۱۹۷۴ء کی تحریک ختم نبوت کو پروان چڑھانے اور کامیابی سے ہمکنار کرنے میں حضرت گیلانی صاحبؒ کا بہت بڑا حصہ ہے۔ بلکہ وہ اپنے شعبہ کے بلاشرکت غیر سربراہ تھے۔
	۱۹۸۳ء میں مرزا ناصر قادیانی نے دوسری اکھ مٹکے کی شادی کی تو ہنی مون منانے کے لئے قادیانی گیسٹ ہائوس اسلام آباد میں رہائش پذیر تھا۔ اس موقعہ پر جامع مسجد دارالسلام اسلام آباد میں ختم نبوت کانفرنس تھی۔ کانفرنس کے اختتام پر حضرت مولانا قاری احسان اﷲ صاحب نے فرمایا کہ مرزا ناصر قادیانی میری مسجد کے ساتھ سٹرک کے دوسرے کنارے رہائش پذیر ہے۔ وہاں جلسہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter