Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

68 - 196
پھر سٹلائٹ ٹائون مرکزی جامع مسجد میں عرصہ اٹھارہ سال سے امامت وخطابت کے فرائض انجام دیتے رہے اور وصال تک یہ سلسلہ جاری رہا۔
	قاری صفات محمدؒ گھر پر بغیر بورڈ لگائے اور بغیر نام رکھے فی سبیل اﷲ بچوں کو حفظ کراتے اور سند دیتے رہے۔ کئی نوجوانوں نے آپ سے حفظ وقرأت کی تعلیم حاصل کی۔ بہت مخلص اور صالح بزرگ تھے۔ تلاوت میں حددرجہ جاذبیت ہوتی تھی۔ چمکتے دمکتے موتیوں کی طرح ادائیگی حروف سے تلاوت آپ کا معمول تھا۔ دعا کرتے تو معلوم ہوتا کہ آپ کا کلیجہ پگھل پگھل کر رب کریم کے حضور سراپا عجزونیاز بن رہا ہے۔آپ نے تقریباً پچاسی سال عمرپائی۔ آخری عمر میں تلاوت اور عبادت آپ کی طبیعت ثانیہ بن گئی تھی۔ معمولی بیمار رہے۔ لیکن معمولات ترک نہیں ہوئے۔ وفات سے کچھ دیر قبل جس کمرہ میں استراحت فرماتھے اس کا دروازہ کھلوادیا۔ بچیوں اور مستورات کو کمرہ خالی کرنے کا فرمایا کہ دیکھو وہ مجھے لینے کے لئے آگئے ہیں۔ دروازہ کھول دو۔ کمرہ خالی کردو۔ گھروالوں نے اس پر عمل کیا۔ بظاہر کوئی شخص نہ آیا۔ لیکن تھوڑی دیر بعد گھروالوں نے آکر دیکھا تو روح قفس عنصری سے پرواز کرچکی تھی۔ پیر ۱۷جنوری کو جنازہ ہوا۔ قابل رشک اجتماع تھا۔ اسی روز آسودہ خاک ہوئے۔		         (لولاک محرم الحرام ۱۴۲۶ھ)
۹۰…حضرت مولانا صوفی اﷲ وؒسایا
وفات…۲۱فروری۲۰۰۵ء
	سرائیکی علاقہ میں اﷲ وسایا نام رکھنے کا عام رواج ہے۔ ڈیرہ غازی خان میں حافظ اﷲ وسایا صاحبؒ معروف خطیب گزرے ہیں۔ موصوف شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی صاحبؒ کے شاگرد اور دارالعلوم دیوبند کے فاضل تھے۔ نامور خطیب تھے۔ قدرت نے آپ کو بلا کا گلہ دیا تھا۔ جہیر الصوت تھے۔ معروف نعت خواں جناب صوفی محمدبخش مرحوم اور حافظ اﷲ وسایا صاحبؒ ان دو حضرات کے متعلق عام مشاہدہ ہے کہ جب یہ حضرات زورسے آواز بلند کرتے تو ان کی آواز سپیکر پر غالب آجاتی تھی اور سپیکر پر باالکل چھاجاتے تھے۔ حافظ اﷲ وسایا صاحبؒ بلند پایہ خطیب تھے۔ خوبصورت آواز اﷲ تعالیٰ نے آپ کو ودیعت کی تھی۔ حافظہ اتنا اچھا تھا کہ جو سنتے تھے یاد ہوجاتا تھا۔ ان کے مترنم بیان کو سن کر چلتی دنیا رک جاتی تھی۔ میٹھے رسیلے خطیب تھے۔ حافظ اﷲ وسایا صاحبؒ نابینا تھے۔ ظریف الطبع تھے۔ ان کے بعد ان کے ایک اور ہم نام نے ڈیرہ غازی خان میں بہت نام پایااور وہ ہمارے بزرگ بھائی حضرت مولانا صوفی اﷲ وسایا صاحبؒ تھے۔
	 مولانا صوفی اﷲ وسایا صاحبؒڈیرہ غازی خان کے معروف قصبہ ثمینہ کے رہائشی تھے۔ گھلو برادری سے تعلق تھا۔ ان کے والد متوسط طبقہ کے زمیندار تھے۔ آپ نے جامعہ خیرالمدارس ملتان سے دورہ حدیث شریف کیا۔ سرائیکی کے ایک اور نامور خطیب حضرت مولانا محمدشریف بہاولپوریؒ جو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے بانی ارکان میں سے تھے۔ ڈیرہ غازی خان میں تقریر کے لئے گئے تو نوجوان عالم دین مولانا صوفی اﷲ وسایا صاحبؒ کو مجلس تحفظ ختم نبوت میں گھیرلائے۔ مجاہد ملت حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ کی سرپرستی اور مناظراسلام حضرت مولانا لال حسین اختر  ؒفاتح قادیان حضرت مولانا محمدحیاتؒ کی شاگردی نے مولانا صوفی اﷲ وسایا صاحبؒ کو خالص سونا بنادیا۔
	 ڈیرہ غازی خان مولانا صوفی اﷲ وسایا صاحبؒ کا حلقہ تبلیغ مقرر ہوا۔ آپ نے اس زمانہ میں ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کا چپہ چپہ چھان مارا۔ کوئی علاقہ اور بستی ایسی نہ تھی جہاں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی شاخ قائم نہ کی ہو۔ کام کی وسعت کے پیش نظر ایک زمانہ میں ڈیرہ غازی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter