Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

67 - 196
۸۹ …حضرت قاری صفات محمد عثمانی  ؒ
وفات… ۱۶جنوری۲۰۰۵ء
	مرکزی جامع مسجد سٹلائٹ ٹائون بہاول پور کے خطیب وامام حضرت مولانا قاری صفات محمدعثمانی صاحبؒ ۱۶جنوری۲۰۰۵ء کو انتقال فرماگئے۔اناﷲوانا الیہ راجعون! جناب حافظ مشتاق محمد عثمانی صاحبؒ پانی پت کرنال کے نمبردار تھے۔ ان کے ہاں ۱۹۱۹ء میں قاری صفات محمدؒ کی پیدائش ہوئی۔ پاکستان کے وزیر اعظم لیاقت علی خانؒ اور قاری صفات محمدؒ کا ابائی گائوں ایک تھا۔ قاری صفات محمدؒ کے جد اعلیٰ برصغیر کے معروف بزرگ شیخ جلال الدینؒ کبیر الاولیاء تھے۔ جو حضرت شکرگنج بابافریدالدینؒ کے خلیفہ مجاز اور بوعلی قلندرؒ کے فیض یافتہ تھے۔ آپ نے حضرت قاری فتح محمدؒ پانی پتی کے ہاں پانی پت میں قرآن مجید حفظ کیا۔ قاری صفات محمدؒ ان کے لاڈلے شاگرد تھے۔ قاری صفاتؒ حضرت قاری رحیم بخشؒ پانی پتی کے تقریباً ہمدرس ساتھی تھے۔
	 اس زمانہ میں لکھنؤ میں مدرسہ فرقانیہ کے مہتمم حضرت حافظ احمدؒ تھے۔ مدرسہ فرقانیہ لکھنؤ میں قاری عبدالمالک علیگڑھیؒ کے ہاں آپ نے قرأت عشرہ کی تعلیم مکمل کی۔ مولانا عبدالباریؒ فرنگی محلی نے مدرسہ عالیہ نظامیہ فرنگی محل میں قائم کیا تھا۔ جسے مجلس مؤید العلم چلاتی تھی۔ اس مدرسہ میں قاری صفات محمدؒ نے ۱۹۶۴ء میں دورہ حدیث شریف کیا۔ آپ نے فاضل عربی‘ فاضل فارسی لکھنؤ یونیورسٹی سے کیا۔ فرنگی محل میں تعلیم کے دوران آپ ایک مسجد میں مفت امامت کراتے تھے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد آنولا میں حفظ کے مدرسہ کے تقریباً سات سال تک مہتمم ومدرس رہے۔ تدریس کے زمانہ میں اﷲ آباد یونیورسٹی سے ۱۹۴۴ء میں فاضل فارسی کا امتحان پاس کیا۔
	 پاکستان سے قبل آپ کے بھائی بہاولپور میں انہار کے محکمہ میں ملازم تھے۔ ۱۹۴۷ء میں پاکستان بننے پر آپ کا خاندان بہاول پور میں منتقل ہوگیا۔ لیکن قاری صفات محمدؒ آنولا میں تدریس کرتے اور مدرسہ کا اہتمام چلاتے رہے۔ پانی پت میں حضرت مولانا لقاء اﷲؒ پانی پتی تھے۔ ان کے بیٹے مولانا الیف اﷲ پانی پتی پاکستان بننے کے بعد سرگودھا آگئے۔ لیکن پانی پت کے باقیماندہ مسلمانوں‘ مساجد ومدارس کی نگرانی کے لئے مولانا لقاء اﷲؒ پانی پتی نے پانی پت میں قیام کو ترجیح دی۔ ہزاروں کمزور مسلمانوں کو واپس دائرہ اسلام میں لائے اور ہزاروں کو سہارا دیا۔
	 ۱۹۴۷ء کے رمضان شریف میں آپ نے آنولا مدرسہ سے قاری صفات محمدؒ کو پانی پت بلابھیجا کہ آپ آکر اپنے والد کی مسجد میں نماز تراویح پڑھائیں۔ قاری صفات محمدؒ نے لیت ولعل کیا تو مولانا لقاء اﷲؒ نے پیغام بھیجا کہ مجھے معلوم ہے کہ آپ تقسیم کے باعث فسادات کے ڈرسے پانی پت نہیں آرہے۔ آپ آجائیں۔ اسٹیشن سے آپ کے والد کے سکھ ملازم آپ کو وصول کرکے عافیت سے میرے ہاں لے آئیں گے۔ چنانچہ ایسے ہوا۔ آپ نے اس سال تراویح میں قرآن مجید سنایا۔ مولانا لقاء اﷲؒ اور ان کے ملازم دو شخص مقتدی تھے۔ لیکن ۱۹۴۸ء کی تراویح میں پوری مسجد نمازیوں سے بھر گئی۔ آپ کا قران مجید پختہ تھا۔ ایک رکعت میں بارہ پارہ تلاوت کرلیتے تھے۔ ۱۹۴۹ء میں خاندان کے اصرار پر آنولا (کرنال) سے ہجرت کرکے بہاول پور آگئے۔
	 ۱۹۵۰ء میں پنجاب یونیورسٹی سے منشی فاضل اور ۱۹۵۵ء میں بہاول پور سے او‘ ٹی‘ کیا۔ گورنمنٹ ہائی سکول یزمان میں ۳۲سال مسلسل پڑھاتے رہے۔ ۱۹۸۲ء میں وہاں سے ریٹائرڈ ہوئے۔ فرید گیٹ اور پھر چاہ فتح خان میں رہائش رہی۔ سٹلائٹ ٹائون مسجد الخلیل میں امامت وخطابت کی۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter