Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

64 - 196
کی کوئی چیز آپ کے ہاں نہ تھی۔ سب حلقوں میں آپ کو احترام وتوقیر کا مقام حاصل تھا۔ بڑے فیاض طبع تھے۔ جو کمایا وہ مودۃ قرباء یا دین کی ترویح واشاعت میں لگادیا۔
	 اﷲ تعالیٰ کی شان بے نیازی کہ حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ نے یکے بعد دیگرے دو شادیاں کی۔ لیکن اولاد نہ ہوئی۔ تاہم آپ کی طبیعت پر اس کا کوئی اثر نہ تھا۔ آپ اپنی سرگرمیوں میں مگن اور راضی بہ تقدیر تھے۔ کئی مضامین آپ کے قلم سے نکلے۔ ان کے خطبات پر مشتمل کئی پمفلٹ شائع ہوئے۔ تصنیفی خدمات علاوہ ازیں ہیں۔ ان کی بے نفسی کا یہ عالم تھا کہ کسی بھی مقرر کی تقریر ہوتی شاگرد کی طرح ان کے پہلو میں بیٹھ کر اس کے نکات قلمبند کرتے۔ مستقل نوٹ بک جیب میں رکھتے۔ جہاں سے کوئی کام کی بات ملتی نوٹ کرلیتے۔
	 بڑی صالح طبیعت پائی تھی۔ ملنساری میں اپنی مثال آپ تھے۔ جس سے ایک بار ملنا ہوتا وہ زندگی بھر آپ کی تعریف میں رطب اللسان رہتا۔ عابد وزاہد انسان تھے۔ سنن ونوافل‘ تلاوت وعبادت‘ ذکر وفکر ان کی طبیعت ثانیہ بن گئی تھی۔ حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ جس مسجد میں امام تھے وہاں عربوں کی اکثریت ہے۔ چنانچہ آپ خطبہ جمعہ‘ عربی‘ انگلش اور اردو تینوں زبانوں میں دیتے تھے۔ یوں عربوں وعجمیوں کے لئے آپ پل بن گئے تھے۔ تصوف میں قدم رکھا تو حضرت مولانا محمدیوسف لدھیانویؒ اور حضرت مولانا محمدفاروق سکھرویؒ سے خلافت کے مستحق پائے۔ ہزاروں آپ کے مرید ہوں گے۔ لیکن ان تمام مریدوں کے حلقہ کو حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ نے دین اور عقیدہ ختم نبوت کی ترویج کے لئے جوڑا۔ محنت اور کام کرنے کے شوق کا یہ عالم تھا کہ ڈرائیوری سیکھی۔ گاڑی خود ڈرائیو کرتے اور یوں ہفتہ کے آخری دنوں میں تبلیغ کے لئے برطانیہ کے مختلف شہروں میں نکل جاتے۔ پانچوں نمازوں میں پانچ شہروں میں بیانات کرلیتے تھے۔ دو دنوں میں دس شہروں سے رابطہ ہوجاتا۔ کیا بتائیں کہ زندگی بھر انہوں نے کس طرح اپنے آپ کو خدمت دین کے لئے وقف کئے رکھا۔ سال میں دو بار عمرہ اور ہر سال حج کرنا آپ کے معمولات بن گئے تھے۔ بسااوقات آپ اپنے نمازیوں میں سے پانچ دس ساتھیوں کو ساتھ لیجاتے۔ وہ آپ کی رفاقت سے حج وعمرہ کے صحیح معمولات سے نفع حاصل کرتے۔ غرض یورپ وعرب جہاں گئے خدمت خلق وترویج اسلام کو انہوں نے معمول بنائے رکھا۔ گزشتہ سال سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر میں تشریف لائے۔ جمعہ کے بعد بڑی اہمیت سے آپ کا بیان ہوا۔ آپ کے علم وفضل کے چرچوں اور آپ کی مناظرانہ سج دھج سے یورپ گونجتا رہا۔ ان کی للکار حق نے قادیانیت کو ناکوں چنے چبوائے۔ حضرت مولانا مفتی نظام الدینؒ شامزئی‘ حضرت مولانا مفتی محمدجمیل خانؒ اور حضرت مولانا نذیر احمد تونسویؒ کی شہادت کے بعد اب حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒکا سانحہ وصال عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے لئے ایک بڑا خلاء ہے۔ اﷲ تعالیٰ قادر کریم ان حضرات کے خلاء کو پر کرنے کا غیب سے بندوبست فرمائیں۔ وماذالک علی اﷲ بعزیز!
	اس سال حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ اپنی اہلیہ کے ساتھ حسب معمول حج کے لئے گئے۔ مدینہ طیبہ میں اچانک وصال فرمایا۔ جمعرات شام وصال ہوا۔ اگلے روز بعد از جمعہ مسجد نبوی میں لاکھوں انسانوں نے حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ کے جنازہ میں شرکت کی۔ جنت البقیع میں آسودہ خاک ہوئے۔ یہ مصرہ بارہا سنا : ’’تعریض وتوصیف‘‘ دونوں مقامات پر اس کے استعمال کو بھی دنیا جانتی ہے۔ لیکن ذرا توجہ فرمائیے کہ حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒزندگی بھر جو عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے سرگرم عمل رہے صاحب ختم نبوتﷺ کے شہر مدینہ منورہ کی فضائوں میں اعمال حج کی بجاآوری کے لئے پہنچے۔ تقدیر کے فرشتہ نے سلام کیا۔ اس پاک ماحول میں آپ نے جان مالک حق کو لوٹادی۔ زہے نصیب جنت البقیع میں تدفین۔ کیا حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ سے بڑھ کر اس شعر کا اور صحیح مصداق ہوسکتا ہے؟۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter