Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

63 - 196
	 ۱۹۷۴ء کی تحریک ختم نبوت کے لئے چنیوٹ اور گرد ونواح میں شب وروز ایک کردیا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مبلغین کی ایک جماعت حضرت مولانا عبدالرحیم اشعرؒ اور حضرت مولانا عبدالرحمن صاحب میانویؒ کی سرپرستی میں چالیس روزہ تربیتی کلاس میں شرکت کے لئے جامعتہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹائون گئی۔ اس میں حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒبھی شریک تھے۔ تب عائشہ باوانی کالج کراچی کی جامع مسجد میں خطیب مقرر ہوگئے۔ امامت‘ خطبہ جمعہ اور درس کے علاوہ باقی وقت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی کے شعبہ تبلیغ کو دینے لگے۔ حضرت مولانا مفتی احمد الرحمنؒ اور حضرت مولانا محمدیوسف لدھیانویؒ کی سرپرستی نے آپ کو ہیرو بنادیا۔ کراچی دفتر‘ ہفت روزہ ختم نبوت اور مسجد باب الرحمت کی تعمیر وتوسیع کے لئے آپ نے جان جوکھوں میں ڈال کر شب وروز کام کیا۔ بیرون ممالک میں تبلیغ اسلام‘ تحفظ ختم نبوت کی ترویج واشاعت اور فتنہ قادیانیت کے استیصال کے لئے حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ کے متعدد اسفار ہوئے۔ افریقہ‘ امریکہ‘ عرب امارات اور یورپ میں حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ نے جس جانفشانی سے کام کیا عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی تاریخ کا وہ سنہری باب ہے۔
	 ۱۹۸۴ء میں قادیانی جماعت کے چیف گرو مرزا طاہر نے لندن کو اپنا مستقر بنایا تو آپ نے بھی گویا وہاں ڈیرے ڈال دئیے۔ سٹاک ویل گرین لندن میں دفتر کی خریداری کے لئے ان کی گرانقدر محنت وکاوش آب زرسے لکھنے کے لائق ہے۔ حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ کوعربی‘ اردو‘ فارسی‘ سرائیکی اور پنجابی پر بھرپور عبور حاصل تھا۔ بے تکلف ان زبانوں میں تقریر کے آپ ماہر تھے۔ قادیانیت کی جملہ کتب پر آپ کو مکمل دسترس تھی۔ انگریزی میں بھی گزارہ کرلیتے تھے۔ عرصہ تک یورپ کے کلیسائوں میں ختم نبوت کے ترانے بلند کئے۔ قادیانیوں سے مناظرہ کرنا اور قادیانی مسلمات سے ان کو چاروں شانے چت کرنا حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ بیسیوں قادیانیوں سے مناظرے کئے۔ جہاں گئے فتح نے آپ کے قدم چومے۔ سینکڑوں قادیانیوں نے حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ بڑے منکسر المزاج عالم دین تھے۔ اکابر واصاغر کی خدمت‘ مہمان نوازی اور ان کی اسائش کا خیال رکھنا حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ کے معمولات زندگی قرار دئیے جاسکتے ہیں۔
	 سالانہ ختم نبوت کانفرنس برمنگھم کے ہمیشہ منتظم رہے۔ اس کے لئے ہمیشہ انہوں نے مثالی خدمات سرانجام دیں۔ سٹیج کو سنبھالنا‘ مہمانوں کا استقبال‘ پارکنگ‘ قرار دادوں کی ترتیب‘ بیان‘ سوال وجواب کی محفل‘ امامت‘ لٹریچر کی تقسیم غرض جس کام میں ضرورت دیکھتے یا ڈیوٹی لگ جاتی اس کو خوب نبھاتے۔ انکساری وتواضع حضرت مولانا میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ بڑے ہی محنتی عالم دین تھے۔ آپ کی زندگی میں آرام نام کی کوئی چیز نہ تھی۔ چلتے چلتے جو آرام ہوگیا سو ہوگیا۔ کام کرتے کرتے سوتے تھے اور اٹھتے ہی کام پر لگ جاتے تھے۔ حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ کی زندگی کمپیوٹرائز زندگی تھی۔ جوبیس گھنٹوں میں وہ اپنے آپ کو مصروف رکھتے تھے۔ مسجد کی خدمت سے خطابت تک‘ بچوں کو پڑھانے سے بیعت کرنے تک تمام کاموں میں فٹ تھے۔
	حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ لندن میں قیام کے دوران پہلے مجلس کے دفتر کے انچارج رہے۔ پھر مسجد میں گئے تو ہرروز دفتر آنا معمول رہا۔ اب بھی مجلس لندن کے تمام کاموں میں برابر شامل تھے۔ وہ اپنی مثال آپ تھے۔ آپ جیسے محنتی‘ مخلص اور بے نفس عالم دین کم ہی دیکھنے میں ملیں گے۔ ختم نبوت کے کاز کے لئے پورے یورپ میں کوئی شخص حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ کو بلاتا تو آپ کو حاضر پاتا۔ آپ کے وجود سے قادیانیت کانپتی تھی۔ حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ کی مخلصانہ مساعی نے آپ کو ہر دلعزیز عالم دین بنادیا تھا۔ لٹرائی نام 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter