Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

62 - 196
ملازمت روہتک سے حصار کے قصبہ نوشاد میں آگئے تھے۔ چنانچہ آپ کی سند پر پتہ نوشاد من مضافات حصار! لکھا ہوا ہے۔
	 آپ کے دورہ حدیث کے معروف ساتھی وہم درس حضرت مولانا مفتی محمدولی حسن ٹونکیؒ‘ حضرت مولانا عبدالستارتونسوی‘ حضرت مولانا سلیم اﷲ خان اور حضرت مولانا منظورالحق کبیروالاتھے۔ یہ ۱۹۴۶ء کا آخر بنتا ہے۔ آپ فراغت کے بعد حصار کے معروف شیخ اور بزرگ کے ہاں کچھ عرصہ تصوف کی تربیت لیتے رہے۔ اس دوران میں بٹوارہ کے باعث فسادات شروع ہوگئے۔ چنانچہ آپ کے خاندان نے ابتداء میں خیرپور ٹامیوالی ضلع بہاول پور میں آکر رہائش اختیار کی۔ خیرپورٹامیوالی میں حضرت مولانا سید غلام محیی الدین صاحب‘ حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کے خلیفہ مجاز کے ہاں سلوک کی تربیت حاصل کی۔ تقریباً دوسال بعد سکھر منتقل ہوگئے۔
	 سکھر میں آکر ذریعہ معاش کے لئے تجارت کو پیشہ بنایا۔ امامت وخطابت‘ درس وتدریس‘ تعلیم وتبلیغ کا فریضہ فی سبیل اﷲ انجام دیتے رہے۔ تمام اولاد کو دین کی تعلیم سے جتنا مقدر تھا بہرہ ورکیا۔ پورا خاندان صالح‘ شریف اور تبلیغی خاندان شمار ہوتا ہے۔ آپ نے متعدد بار حج وعمرہ کے سفر کئے۔ بارہا ختم نبوت کانفرنس برطانیہ میں بھی شمولیت کی۔ عابد وزاہد انسان تھے۔ شیخ الاسلام حضرت مولانا محمدعبداﷲ درخواستیؒ‘ حضرت مولانا ہالیجویؒ‘ حضرت مولانا امروٹیؒ‘ حضرت مولانا بیرشریفؒ‘ حضرت مولانا محمدعلی جالندھریؒ‘ مفکراسلام حضرت مولانا مفتی محمودؒ‘ شیراسلام حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ سے محبت بھرا تعلق تھا۔ جامعہ قاسم العلوم ملتان کی شوریٰ کے رکن تھے۔ ہر دینی تحریک میں پیش پیش رہے۔ خوب مجلسی انسان تھے۔ گھنٹوں بے تکان مربوط گفتگو آپ کی نمایاں شان تھی۔ دوستوں کے دوست تھے۔ ہر بزرگ وخورد کو احترام دیتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر صاحب علم بھی ان کا قدردان تھا۔ عمر بھر چین سے نہیں بیٹھے۔ دن رات اشاعت اسلام کے لئے ساعی رہے۔ دفتر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت معصوم شاہ مینارہ روڈ سکھر اور جامع مسجد بندر روڈ میں حاضری یومیہ کا معمول تھا۔ آخری دن بھی دونوں مقامات پر تشریف لے گئے۔ حضرت مولانا قاری خلیل احمدبندھانی‘ جناب آغاشاہ محمد‘ حضرت مولانا بشیر احمدجیسے بیسیوں اہل حق کے قدر دان ودوست تھے۔ تھک ہارکر دنیا فانی سے منہ موڑ گئے اور دنیا کو سونا کرگئے۔ حق تعالیٰ ان کی قبر کو بقعہ نور بنائیں۔ 		(لولاک ذی الحجہ ۱۴۲۵ھ)
۸۷…حضرت مولانا منظوراحمد الحسینی  ؒ!
وفات… ۱۳جنوری۲۰۰۵ء
	۱۳جنوری ۲۰۰۵ء بروز جمعرات عصر کے قریب مدینہ منورہ میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت یورپ کے امیر‘ مناظر ختم نبوت حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒوصال فرماگئے۔اناﷲوانا الیہ راجعون!حضرت مولانا منظور احمد الحسینی  ؒ فتح پور کمال ظاہر پیر ضلع رحیم یارخان کے رہائشی تھے۔ بلوچ برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ کم عمری میں والدین کا سایہ سرسے اٹھ گیا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مبلغ حضرت مولانا غلام محمدصاحب آپ کے بہنوئی نے آپ کی پرورش کی۔ جامع المعقول والمنقول حضرت مولانا منظور احمد نعمانی سے ابتدائی کتب مدرسہ احیاء العلوم ظاہرپیر میں پڑھیں۔ انتہائی کتب اور دورہ حدیث شریف جامعہ خیرالمدارس ملتان سے کیا۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمدشریف کشمیریؒ اور حضرت مولانا مفتی عبدالستار‘ حضرت مولانا محمدصدیق جالندھری آپ کے اساتذہ میں شامل ہیں۔ دورہ حدیث کے بعد فاتح قادیان حضرت مولانا محمدحیات صاحبؒ سے ردقادیانیت پر کورس کیا۔ مدرسہ احیاء العلوم چنیوٹ میں تدریس کی۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter