Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

61 - 196
	 حضرت مولانا بشیر احمدصاحبؒ جمعیت علمائے اسلام کے سرکردہ رہنما تھے۔ وہ ایک مخلص برزگ‘ دینی رہنما اور دوریش صفت انسان تھے۔ فقیر کو برطانیہ اور سعودی عرب میں کئی بار کئی دن کی رفاقت رہی۔ انہیں قریب سے دیکھا۔ وہ ایک مثالی انسان تھے۔ عمرہ سے واپسی پر ٹوپیوں کے بنڈل خرید کر لاتے۔ پوچھنے پر فرمایا کہ سینکڑوں طلباء ہیں۔ ایک ایک ٹوپی ان کو پیش کرنا میرا معمول ہے۔ اس سے ان کی طلباء سے محبت بلکہ طلباء سے بچوں جیسی مروت کا راز منکشف ہوا۔ اچھے منظم تھے۔ ریاء نام کی کوئی چیز ان کے قریب نہ پھٹکی تھی۔ خوب وقت گزارا۔ دن رات قال اﷲ! وقال رسول اﷲ! کی فضائوں سے علاقہ بھر کو منور کردیا۔ ان کے شاگردوں کا بہت بڑا حلقہ ہے۔ تمام اولاد کو دین کی تعلیم سے بہرہ ور کیا۔ جو ان کے لئے صدقہ جاریہ ہے۔ ان کے دونوں جامعات‘ مسجد‘ شاگرد اور اولاد تمام گلستان آباد وشاد ہے۔ خود آخرت کو سدھار گئے۔ وہ چلتے پھرتے جنتی انسان تھے۔ خلد نشین ہوگئے۔ اﷲ تعالیٰ ان کی حسنات کو قبول فرمائے اور اپنی شایان شاں ان سے اپنی رحمت کا معاملہ فرمائے۔ انہیں مدتوں زمانہ یاد رکھے گا۔ بڑے انسان تھے۔ اس دور میں ان کا وجود بہت غنیمت تھا۔ کل من علیھا فان ویبقیٰ وجہ ربک ذوالجلال والاکرام! 				(لولاک ذی الحجہ۱۴۲۵ھ)
۸۶…فاضل دیوبند حضرت مولاناعبدالمجید سکھرویؒ
وفات…۲۸دسمبر۲۰۰۴ء
	پاکستان میں حفظ قرآن کی سب سے بڑی تحریک اقراء روضتہ الاطفال کے مدیر جناب حضرت مولانا مفتی خالد محمود صاحب کے والد گرامی دارالعلوم دیوبند کے فاضل حضرت مولانا عبدالمجید سکھرویؒ انتقال فرماگئے۔اناﷲوانا الیہ راجعون!
	 حضرت مولانا عبدالمجید صاحبؒ وفات کے روز اچھے بھلے تھے۔ دن بھر تعلیمی وتبلیغی کاموں میں حصہ لیتے رہے۔ مغرب وعشاء کی نمازیں باجماعت مسجد میں ادا کیں۔ معمول کے مطابق گھر تشریف لائے۔ بچوں کو ملے۔ آرام کے لئے کمرہ میں گئے۔ دس بجے شب نیند کے لئے لیٹے تو آنکھ لگ گئی۔ پونے گیارہ بجے سینے میں درد کی تکلیف شروع ہوئی۔ حسب معمول خون پتلا کرنے والی گولیاں زبان کے نیچے رکھیں۔ اس دوران دو بار قضائے حوائج کے لئے خود بخود بغیر سہارا کے اٹھے۔ فارغ ہوئے۔ درد بڑھتا گیا۔ صاحبزادوں نے دوائی دی۔ جو حلق کے اندر نہ جاسکی۔ دو تین بار زور سے کلمہ طیبہ پڑھا اور اپنے آپ کو رب کے سپرد کیا۔ صاحبزادوں نے ڈاکٹر بلانے کا کہا تو ’’ضرورت نہیں‘‘ کہہ کر اس سے انکار کردیا۔ مگر وہ بھاگم بھاگ ڈاکٹر کے پاس گئے۔ مولانا مرحوم نے ادھر گھروالوں کو کہا کہ بھئی ہمارا وقت آگیا۔ ذکراﷲ کرتے اور کلمہ پڑھتے چارپائی پر دراز ہوگئے اور یوں آدھ گھنٹہ عارضہ دل میں مبتلا رہ کر آخرت کو سدھار گئے۔
	حضرت مولانا عبدالمجید صاحبؒ روہتک کے باسی تھے۔ حضرت مولانا سید محمدانورشاہ کشمیریؒ کے شاگرد رشید حضرت مولانا مفتی محمدیونس صاحب تقسیم سے قبل فیصل آباد آگئے تھے۔ حضرت مولانا عبدالمجید صاحبؒ ان کے ہاں خود پڑھتے اور چھوٹے درجہ کے طلباء کو پڑھاتے تھے۔ مظاہر العلوم سہارن پور میں جلالین شریف کے سال پڑھتے رہے۔ مشکوٰۃ اور دورہ حدیث کے دو سال انہوں نے دارالعلوم دیوبند میں تعلیم حاصل کی۔ آپ نے دورہ حدیث شریف حضرت مولانا سیدحسین احمد مدنیؒ‘ حضرت مولانا اعزازعلیؒ‘ حضرت مولانا سید اصغرحسینؒ‘ حضرت مولانا قاری محمدطیبؒ‘ حضرت مولانا محمدادریس کاندھلویؒ‘ حضرت مولانا عبدالخالق صاحب سے کیا۔ جیسا کہ ان کی حدیث کی سند پر دستخطوں سے معلوم ہوتا ہے۔ حضرت مولانا عبدالمجید صاحبؒ کے والد گرامی بسلسلہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter