Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

59 - 196
اشتہار لے کر سریش اپنی جیب سے خرید کر پورے علاقہ میں اشتہار لگوادیتے اور دوستوں کو شرف میزبانی سے نواز کر واپس کردیتے۔ فرماتے تھے کہ یہی تو ایک دینی جماعت ہے جس کی خدمت پر طبیعت کو انشراح کلی ہے۔ ملتان آتے جاتے دفتر مرکزیہ تشریف لاتے۔ سالانہ ختم نبوت کانفرنس ملتان پر تشریف لاکر سٹیج کو رونق بخشتے۔ مجلس کے علماء ومناظرین کو بلاکر طلباء وطالبات میں ختم نبوت کی اہمیت اور ردقادیانیت پر ریفریشر کورس کراتے۔
	غرض حضرت مولانا محمدانور صاحبؒ اپنی ذات میں ایک انجمن تھے۔ قدرت نے انہیں دردمند دل سے نوازا تھا۔ وہ محنت ومشقت برداشت کرکے ترویج واشاعت علوم دینیہ کے لئے کوشاں رہے۔ وفاق المدارس کی عاملہ کے رکن رکین تھے۔ کئی جامعات کی مجلس شوریٰ کے رکن ہوں گے۔ تعلیم کے بعد پچیس تیس سال آپ کے خوب محنت اور بھرپور محنت میں گزرے۔ اس کے صدقہ میں قدرت نے آپ کو مجوبیت کے مقام پر سرفراز کردیا تھا۔ جس کا مظاہرہ جنازہ کے موقع پر دیکھا گیا۔ چہار سو پنجاب سے ہزاروں کی تعداد میں علماء ومشائخ کی تشریف آوری اور جنازہ پر ہر آنکھ کا اشکبار اور ہر دل کا مغموم ہونا آپ کے مقام مجوبیت کی غمازی کررہا تھا۔
	اپنے والد حضرت مولانا علی محمدصاحبؒ کے پہلو میں آسودہ خاک ہوئے۔ حق تعالیٰ ان کی سیأت سے درگزر فرمائیں۔ ان کے حسنات کو شرف قبولیت سے سرفراز فرمائیں۔ ۔ وہ کیا گئے رونق چمن کو ساتھ لے گئے۔ دارالعلوم کبیروالا کی اﷲ رب العزت جل شانہ حفاظت وصیانت فرمائیں اور اس کی بہاروں کو صدا بہار بنائیں۔ آمین! 	        (لولاک شوال المکرم۱۴۲۵ھ)
۸۵ …حضرت مولانابشیر احمد خاکی  ؒ
وفات…۱۶دسمبر۲۰۰۴ء
	۱۸دسمبر کو قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن کی دعوت پر آل پارٹیز ختم نبوت کانفرنس اسلام آباد میں تھی جس میں ملک بھر کی دینی شخصیات علماء ومشائخ‘ سیاسی ومذہبی جماعتوں کے سربراہوں نے شرکت کی۔ ایسا شاندار اجتماع ہوا کہ ۱۹۵۳ء اور ۱۹۷۴ء کی تحریک ہائے ختم نبوت کی یاد تازہ ہوگئی۔ اس اجتماع کو دیکھ کر حوصلہ ہوا کہ :
ذرا نم ہو تو مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
	۱۹دسمبر کی شام حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب دامت برکاتہم سے اجازت لے کر مدرسہ ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر حاضر ہوا۔ اگلے روز جامعہ عثمانیہ شورکوٹ سے حضرت مولانا بشیر احمد صاحب کے صاحبزادہ نے فون کیا۔ خیر خیرت معلوم کی تو انہوں نے افسوسناک اطلاع دی کہ حضرت مولانا بشیر احمدصاحبؒ  کا انتقال ہوگیا ہے۔ اس خبر نے دل وجان کو ہلاکر رکھ دیا۔ بار بار پوچھنے پر یقین کرنا مشکل ہورہا تھا۔ متذکرہ ختم نبوت کانفرنس اسلام آباد کی خدمت کے حوالے سے فقیر دفتر مرکزیہ سے غیر حاضر رہا۔ اس دوران میں حضرت مولانا مرحوم کے انتقال کا حادثہ رونما ہوگیا۔ جس کی اطلاع نہ ہوسکی۔ اچانک خبر سے دل ودماغ پر جو کیفیت طاری ہوئی بس کچھ نہ پوچھئے۔ معلوم ہوا کہ حضرت مولانا بشیر احمدؒ ۱۵دسمبر کو شورکوٹ سے گڑھ مہاراجہ کے تبلیغی سفر پر گئے۔ اچھی بھلی طبیعت تھی۔ اچانک بلڈپریشر کے باعث ابتداء میں فالج کا ابتدائی حملہ ہوا۔ شریان متاثر ہوئی۔ نیم بیہوشی میں گڑھ مہاراجہ سے نشترہسپتال ملتان علاج کے لئے منتقل کیا گیا۔ ۱۶دسمبر۲۰۰۴ بروز جمعرات بعد از دوپہر سوادوبجے واصل بحق ہوگئے۔ آپ کا جسد خاکی جامعہ عثمانیہ شورکوٹ لایا گیا۔ جنازہ کا شاہانہ استقبال ہوا۔ اگلے روز ۱۷دسمبر۲۰۰۴ء بروز جمعہ کو دن 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter