Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

58 - 196
آپ سے نیاز مندانہ تعلقات کے باعث ساتھ ہی کبیروالا آگئے۔ حضرت مولانا عبدالخالق صاحبؒ ایک فاضل اجل‘ یگانہ روزگار دینی وعلمی شخصیت تھے۔ آپ کی تدریس کا سکہ پورے علاقہ پر حاوی تھا۔ معقول ومنقول کے آپ جامع تھے۔ بولتے کیا تھے موتی پروتے تھے۔ افہام تفہیم کا حسن آپ کو قدرت نے دیا تھا۔ خود بھی انتہائی وجیہہ انسان تھے۔ آپ کے علم وفضل کے چرچوں سے علاقہ مسحور تھا۔ دارالعلوم آپ کے اہتمام میں رفعتوں کی منزلیں طے کرنے لگا۔
	 یوں حضرت مولانا محمدانور صاحبؒ کو قاسم العلوم اور دارالعلوم دونوں شہرۂ آفاق درس گاہوں سے کسب فیض کا موقعہ ملا۔ دارالعلوم کبیروالا سے فراغت کے بعد جامعتہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹائون کراچی سے آپ نے افتاء کا کورس کیا۔ پھر دارالعلوم میں تدریس پر لگ گئے۔ حضرت مولانا عبدالخالق صاحبؒ کے بعد حضرت مولانا منظورالحق صاحبؒ اور حضرت مولانا علی محمدصاحبؒ دارالعلوم کے یکے بعد دیگرے مہتمم مقرر ہوئے۔ حضرت مولانا علی محمدصاحبؒ کی وفات کے بعد حضرت مولانا محمدانورصاحبؒ نے اہتمام کی ذمہ داریوں کو سنبھالا۔
	حضرت مولانا عبدالخالق صاحبؒ کا خانقاہی تعلق خانقاہ سراجیہ کے بانی حضرت مولانا ابوالسعد احمدخان صاحبؒ سے تھا۔ ان سے آپ بیعت تھے۔ خانقاہ سراجیہ کے دوسرے شیخ حضرت مولانا محمدعبداﷲ المعروف حضرت ثانی  ؒنے آپ کو خلافت سے نوازا تھا۔ حضرت مولانا عبدالخالق صاحبؒ علوم ظاہری وباطنی کے شناور تھے۔ شریعت وطریقت دونوں پٹڑیوں پر حضرت مولانا عبدالخالق صاحبؒ کے علم وفضل کی گاڑی دوڑتی تھی۔ حضرت مولانا علی محمدصاحبؒ ہوں یا حضرت مولانا منظور الحق صاحبؒ یا حضرت مولانا محمدانور صاحبؒ ان سب حضرات کا بھی بانی جامعہ کی طرح یہی مزاج تھا۔ دارالعلوم کبیروالا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کے فضلاء کی اکثریت تدریس کے کام کو سنبھالتی ہے۔ حضرت مولانا محمدانور صاحبؒ ایک متقی ‘ پرہیزگار‘ درویش صفت عالم دین ومہتمم تھے۔ نام ونمود سے کوسوں دور تھے۔ عاجزی وانکساری کا مجموعہ تھے۔ عجز میں جتنا یہ جھکتے گئے قدرت ان کو اتنا بلند کرتی گئی۔ من تواضع ﷲ رفعہ اﷲ حتی الی السماء السابعہ کا مصداق تھے۔
	 ایک حدیث کا مفہوم یوں ہے کہ بعض پراگندہ حال‘ بکھرے ہوئے بال‘ مٹی سے چہرہ اٹا‘ کپڑے گرد آلود‘ آدمی ایسے ہوتے ہیں کہ اگر قسم اٹھائیں تو اﷲ تعالیٰ ان کی قسم کو پورا فرمادیتے ہیں۔ حضرت مولانا محمدانورصاحبؒ یقینا گودڑی کے ان چھپے ہوئے لعلوں میں سے ایک لعل تھے۔
	 دارالعلوم کبیروالا میں شعبہ بنات کا اضافہ آپ کے دور اہتمام میں ہوا۔ دارالعلوم کی کوہ قامت جامع مسجد کی تعمیر ثانی آپ کے دور اہتمام میں ہوئی۔ دارالحدیث کی سہ منزلہ اور دیگر دو منزلہ تعمیرات کا سیلاب آپ کے زمانہ اہتمام میں آیا۔ دارالعلوم کے طلباء کی تعداد چار پانچ صد سے متجاوز ہوکر پندرہ صد تک پہنچ گئی۔ بنین وبنات کے فضلاء وفاضلات کی سالانہ تعداد نے سینکڑوں کی حدود کو چھونا شروع کردیا۔ غرض حضرت مولانا محمدانورصاحبؒ نے اپنے اکابر کی محنتوں کے ثمرات کو ایسا سلیقہ سے سنبھالا کہ دارالعلوم کبیروالا کے درودیوار آپ کے اہتمام کے زمانہ میں تعلیمی وتعمیراتی دونوں طرح سے جگمگا اٹھے۔ حضرت مولانا مفتی عبدالقادر صاحبؒ جامعہ کے شیخ الحدیث تھے۔ ان کے وصال کے بعد آپ جامعہ کے شیخ الحدیث قرار پائے۔ یوں اہتمام‘ افتاء وشیخ الحدیث کے تمام مناصب عالیہ کے آپ جامع ہوگئے تھے۔
	دیگر دینی اداروں سے آپ کا تعلق خاطر قابل رشک تھا۔ لیکن عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت پر آپ دل وجان سے فداء تھے۔ مجلس کے رفقاء اشتہار لگوانے کے لئے جاتے ۔ آپ سے ملتے تو آپ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter