Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

57 - 196
وجامعہ حنفیہ بورے والا میں آپ نے نصف صدی تک تدریسی خدمات سرانجام دیں۔ دینی علوم پر آپ کو بھرپور دسترس حاصل تھی۔ ماہر علوم عقلیہ ونقلیہ تھے۔ اس وقت پاکستان کے جید شیوخ حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ وضع وقطع‘ رہن سہن‘ میل وملاقات میں سادگی کا مرقع تھے۔ آپ یادگار اسلاف تھے۔ ہزاروں نامور علماء کے استاد تھے۔ جو ان کے لئے صدقہ جاریہ ہیں۔ اسی سال سے زائد عمر پائی۔ آپ کی وفات علم وعمل کی وفات ہے۔ آپ سے ہزاروں یادیں وابستہ تھیں۔ ان کی وفات نے تاریخ کا ایک سنہری باب بند کردیا۔ آپ اس دھرتی پر انعام الٰہی تھے۔ ان کی وفات نے پاکستان کے علماء کے لئے ایسا خلا پیدا کردیا ہے جس کا پرنا مشکل نظرآتا ہے۔ ان کے تذکرے مدتوں رہیں گے۔ ایسے بے نفس وبے ریا عالم دین کی وفات اسلامیان پاکستان کے لئے مقام تعزیت ہے۔ حق تعالیٰ کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں۔ آمین!
	جامعہ رشیدیہ ساہیوال کے اکابر حضرت مولانا محمدعبداﷲ رائے پوریؒ‘ حضرت مولانا فاضل حبیب اﷲ رشیدی جالندھریؒ کے وصال کے بعد حضرت مولانا مختار احمد مظاہریؒ کو حضرت مولانا قاری محمدطیب صاحب جالندھری اپنے ادارہ جامعہ حنفیہ بورے والا میں لائے تھے۔ جہاں آپ نے جامعہ حنفیہ کی سرپرستی فرمائی اور اس کی ترقی کے لئے اپنی بوڑھی جان کو کھپادیا تھا۔ حضرت مولانا مرحوم کی جناب قاری محمدطیب صاحب نے بھی خوب قدر شناسی کی اور ہر قسم کی راحت پہنچائی۔ دعا ہے کہ اﷲ رب العزت حضرت مرحوم کو آخرت ابدی نعمتوں اور راحتوں سے مالامال فرمائیں۔ آمین! 			       (لولاک شعبان المعظم ۱۴۲۵ھ)
۸۴…حضرت مولانامحمدانورصاحبؒ 
وفات… ۳نومبر۲۰۰۴ء
	سنا ہے یا کہیں پڑھا ہے کہ نئی صدی کے ابتدائی پچیس سالوں میں جانے والی صدی کا خلاصہ وزبدہ اور ماحصل اٹھا لیا جاتا ہے۔ یہ صحیح یا غلط۔ لیکن تجربہ سے ایسے ہی لگتا ہے۔ کل کی بات ہے۔ حضرت مولانا عبدالشکور ترمذیؒ‘ حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ‘ حضرت مولانا محمدامین صفدر اوکاڑویؒ اور حضرت مولانا محمدلقمان علی پوریؒ معمولی وقفہ سے تقریباً دو تین ماہ میں یہ چار حضرات ایک ساتھ چل بسے۔ حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی  ؒ‘ حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ‘ شیخ الحدیث حضرت مولانا نذیر احمدصاحبؒ ‘ شیخ الحدیث‘ حضرت مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہید  ؒیہ چاروں حضرات بھی یکے بعد دیگرے چند ہفتوں کے وقفہ سے چل بسے۔ابھی حضرت مولانا مفتی محمدجمیل خان شہیدؒ اور حضرت مولانا نذیر احمد تونسوی شہیدؒ کی جدائی کو بھلا نہ پائے تھے کہ حضرت مولانا مفتی محمدانور شیخ الحدیث ومہتمم دارالعلوم کبیروالا ۳نومبر۲۰۰۴ء مطابق ۱۹رمضان المبارک ۱۴۲۵ھ بروز بدھ صبح تین بجے میوہسپتال لاہور میں بعارضہ جگر‘ اﷲ رب العزت کو پیارے ہوگئے۔اناﷲوانا الیہ راجعون!
	حضرت محمدانور صاحبؒ حضرت مولانا علی محمدصاحبؒ کے صاحبزادہ تھے۔ حضرت مولانا علی محمد علاقہ جتوئی مظفرگڑھ کے رہائشی تھے۔ دارالعلوم دیوبند سے دورہ حدیث شریف کیا۔ جامعہ قاسم العلوم ملتان میں تدریس کرنے لگے۔ اس زمانہ میں حضرت مولانا محمدانور صاحبؒ جامعہ قاسم العلوم میں حضرت مولانا علی محمدصاحبؒ کے گھر پیدا ہوئے۔ یہ آج سے ۵۴سال قبل کی بات ہے۔ اس زمانہ میں حضرت مولانا عبدالخالق المعروف صدر صاحبؒ جو حضرت مولانا سید محمدانورشاہ کشمیریؒ کے شاگرد رشید تھے۔ جامعہ قاسم العلوم ملتان کی مسند حدیث کے صدر نشین تھے۔  بعد میں آپ نے کبیروالا میں دارالعلوم کی بنیاد رکھی تو حضرت مولانا علی محمدصاحبؒ بھی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter