Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

53 - 196
چنیوٹی  ؒ یہاں علاج کے لئے تشریف لائے۔ پھر علاج کی تفصیلات بیان کیں۔ حسب عادت فقیر ان سے دلگی کی باتیں کرتا رہا۔ مسکراتے رہے۔ مولانا بدرعالم نے بتایا کہ اتنے دنوں کے بعد مولانا آج صرف آپ کی باتیں سن کر مسکرائے ہیں۔ پھر قادیانی اوقاف‘ شناختی کارڈ پر مشاورت جاری رہی۔ اس دوران احتساب قادیانیت کی تیرھویں جلد کے شائع ہونے کی خوشخبری فقیر نے سنائی۔ سنتے ہی آناً فاناً دونوں ہاتھوں سے میرے چہرے کو گرفت میں لیا اور پیشانی پر زناٹے دار بوسہ دیا۔ آنسو بھرلائے اور فرمایا کہ آپ نے اکابر امت کے کام کو زندہ جاوید کردیا ہے۔ ان کی شفقتوں سے مالامال ہوا۔ اجازت مانگی۔ اسی دن اسلام آباد کانفرنس میں شریک ہونا تھا۔ دوسری ملاقات کا طے ہوا کہ واپسی پر رپورٹ پیش کروں گا۔ اجازت ملی۔ طبیعت مطمئن تھی کہ الحمدﷲ! علاج سے افاقہ ہے۔ وزن بڑھ رہا ہے۔ بھوک لگ رہی ہے۔ شوگر کنٹرول میں ہے۔ اﷲ کا شکر کرکے باہر آئے۔ چند دن بعد چناب نگر مدرسہ ختم نبوت کی تعمیر کے لئے حاضر ہوا۔ 
	۲۷جون۲۰۰۴ء مطابق ۸جمادی الاول۱۴۲۵ھ پونے بارہ بجے کے قریب فون کی گھنٹی بجی۔ ریسور اٹھایا۔ اطلاع ملی کہ حضرت مولانامنظوراحمد چنیوٹی  ؒاﷲ کو پیارے ہوگئے۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون! دل کو یقین نہ آیا۔ خبر صحیح ماننے کے لئے طبیعت آمادہ نہ تھی۔ ادھر ادھر فون کئے۔ بالاخر مولانا عبدالوارث چنیوٹی مدظلہ اور مولانا مرحوم کے گھر سے تصدیق ہوگئی۔ سوائے صبر کے اب چارہ نہ تھا۔ معلوم ہوا کہ گیارہ بج کر دس منٹ پر ان کا وصال ہوا۔ پہلا جنازہ لاہور اور دوسرا چنیوٹ ہوگا۔ اور یہ کہ مولانا نے وصیت کی تھی کہ لاہور کا جنازہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیرمرکزیہ حضرت سید نفیس الحسینی شاہ صاحب پڑھائیں اور چنیوٹ کا جنازہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر شیخ المشائخ خواجہ خواجگان حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب مدظلہ پڑھائیں۔ دفتر مرکزیہ فون کرکے حضرت مولانا عزیز الرحمن جالندھری مدظلہ کو خبردی۔ آپ نے لاہور‘ سرگودھا‘ اسلام آباد میں فون کرنے کی ڈیوٹی لگائی۔ لاہور میں حضرت مولانا محمداسماعیل شجاع آبادی‘ حضرت مولانا عزیز الرحمن ثانی اور قاری حفیظ اﷲ اور دوسرے دوست بھاگم بھاگ جامعہ اشرفیہ پہنچے۔ تجہیزوتکفین میں شرکت کی سعادت حاصل کی۔ خانقاہ سراجیہ میں حضرت کی تکلیف کے باعث ڈاکٹروں نے سفر کی اجازت نہ دی۔ البتہ حضرت نے اپنے صاحبزادگان اور خانقاہ کے دوسرے احباب کا بھرپور وفد جنازہ میں شرکت کے لئے روانہ فرمایا۔ ۲۷جون کو ہی شام پانچ بجے جامعہ اشرفیہ کے جم غفیر نے حضرت سید نفیس الحسینی مدظلہ کی امامت میںنماز جنازہ پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔ ۲۸جون کو تقریباً نوبجے صبح اسلامیہ کالج کے پارک میں چنیوٹ کی تاریخ کا مثالی جنازہ ہوا۔ ملک کے طول وعرض سے اسلامیان پاکستان سے جن میں اکثریت علماء اور طلباء کی تھی جنازہ میں شرکت کی۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم اعلیٰ حضرت مولانا عزیز الرحمن جالندھری مدظلہ کی قیادت میں حضرت صاحبزادہ طارق محمود‘ مولانا غلام مصطفی اور مدرسہ ختم نبوت چناب نگر کے اساتذہ اور طالبعلموں اور نمازیوں نے مجلس کی نمائندگی کی۔ ملک بھر کے علماء سے مل کر آنسو بہاتے اور تعزیتیں وصول کرتے رہے۔ رہے نام اﷲ کا۔ عاش سعیداً ومات سعیداً !
	حضرت مولانامنظوراحمد چنیوٹی  ؒسے یادوں کی مختصر رام کہانی برجستہ لکھ دی ہے۔ حضرت چنیوٹی  ؒ آپ چلے گئے۔ ہم آج نہیں تو کل آرہے ہیں۔ آپ کے ساتھ جو وقت بیتا۔ وہ لوگوں کو سنادیا۔ آپ کے بعد جو بیتے گی وہ آکر عالم ارواح میں آپ کو سنائیں گے۔ اﷲ تعالیٰ آپ کو ابدی راحتیں نصیب کرے۔ آپ کی محنتوں کو اپنی رحمتوں کے صدقہ میں قبول فرمائے۔ آپ کے درجات بلند فرمائے۔ اﷲ تعالیٰ بقیہ زندگی میں ہمیں بھی اپنی مرضیات پر عمل کی توفیق عطا فرمائیں۔ ٹوٹی پھوٹی جو بھی بس میں ہے ختم نبوت کی خدمت اس سے محروم نہ فرمائے اور خاتمہ ایمان پر فرمائے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter