Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

51 - 196
ملک کئی مناظروں میں قادیانیوں کو ناکوں چنے چبوائے۔ اس طرح اندرون وبیرون ملک ہزاروں علماء کو ردقادیانیت کے موضوع پر تیاری کرائی۔ پوری دنیا میں ردقادیانیت پر آپ کی خدمات کا ایک زمانہ معترف ہے۔ ان کی للکار حق سے قادیانیت کے بت پر لرزہ طاری ہوجاتا تھا۔
	 فقیر راقم الحروف سے ان کا محبت وشفقت کا معاملہ تھا۔ بارہا جماعتی امور پر چشمک ہوئی‘ سٹیجوں پر ہوئی اور خوب ہوئی۔ لیکن اس کے بعد پہلی ملاقات میں دونوں طرف سے صورت حال کی وضاحت کے بعد دل صاف ہوجاتے۔ الحمدﷲ! کبھی تنفر ومعاندانہ معاملہ نہیں ہوا۔ مجھے خوب یاد ہے کہ آج سے لگ بھگ پندرہ سال قبل مریدکے کے قریب ایک ایکسیڈنٹ میں آپ زخمی ہوگئے۔ اس دن عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے حضرت امیرمرکزیہ مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم کی زیر صدارت ختم نبوت کانفرنس روڈہ ضلع خوشاب میں جمعہ کے بعد فقیر کا عصرتک بیان ہوا۔ دعا کے بعد کی نماز عصر کا نیا وضو بنانے کے لئے فقیر کھڑا تھا۔ ایک دوست نے آکر بتایا کہ مولانا چنیوٹی  ؒ حادثہ کا شکار ہوگئے۔ یہ سنتے ہی فقیر زمین پر بیٹھ گیا۔ حالت دگرگوں ہوگئی۔ اس نے تسلی دی کہ جان بچ گئی۔ وہ لاہور کے ہسپتال میں داخل ہیں۔ اس دن احساس ہوا کہ میرے دل میں حضرت مولانا مرحوم کی کتنی محبت ڈیرہ ڈالے ہوئے ہے۔ چنددن بعد ملاقات کے لئے لاہور ہسپتال گیا۔ میو ہسپتال کے جس کمرہ میں مولانا چنیوٹی علاج کے لئے داخل تھے باہر ’’پیرطریقت مولانا چنیوٹی‘‘ کا بورڈ لگا ہوا دیکھا۔ معلوم ہوا کہ ابھی شیخ الاسلام حضرت مولانا محمدعبداﷲ درخواستی  ؒ ملاقات کے لئے تشریف لائے تھے اور خلافت سے سرفراز فرماگئے۔ مریدوں نے آناً فاناً باہر دروازہ پر خوشخط پیرطریقت لکھوادیا۔ حضرت مولانا منظور احمد چنیوؒٹی سے ملاقات ہوئی۔ بستر پر دراز تھے۔ دونوں باہوں سے گرفت میں لے کر سینہ سے لگایا اور بے ساختہ فرمایا کہ اتنے دنوں سے ملک بھر کے دوست آئے۔ میں آپ کی راہیں دیکھ رہا تھا۔ آپ میرے مشن کے ساتھی ہیں اور پھر بہت دیر تک سینے سے لگائے محبت وشفقت‘ تعریف وتوصیف سے حوصلہ افزائی فرماتے رہے۔ جسے نقل کرنے سے بھی مجھے شرم آتی ہے۔ ان کی یہ محبت دیکھ کر فقیر نے بتایا کہ آپ کے حادثہ کی خبرسن کر میں بھی دل گرفتہ ہوکر زمین سے لگ گیا تھا۔ اس پر مسکرائے اور فرمایا کہ:
آگ ہے برابر دنوں طرف لگی ہوئی
	حضرت مولانامنظوراحمد چنیوٹی  ؒخوبیوں کا مجموعہ تھے۔ لیکن ذاتی طور پر میرے ساتھ جو بیتی ہے وہ یہ کہ:
	الف…	مولانا صاف دل آدمی تھے۔ کینہ پرور نہ تھے۔
	ب…	مسئلہ ختم نبوت کی خدمت پر دل وجان سے شیدائی تھے۔ قادیانیت کے استیصال کے کام کو عبادت سمجھتے تھے۔ ۱۹۷۴ء کی تحریک ختم نبوت کے پورے دور میں آپ بیرون ملک عرب ممالک میں کام کرتے رہے۔ تحریک چلی۔ کامیاب ہوئی۔ اس کے بعد لوٹے اور اپنے مشن میں کامیاب لوٹے۔ ۱۹۸۴ء کی تحریک ختم نبوت میں آپ مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کے رکن رکین تھے۔ حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم کے احترام میں کسی سے کم نہ تھے۔ ابھی ’’ردقادیانیت کے زریں اصول‘‘ نامی ضخیم کتاب شائع کی تو اس کی دیگر اکابر کے علاوہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب مدظلہ‘ حضرت شہید اسلام مولانا محمدیوسف لدھیانویؒ سے تقریظ لکھوائی۔ مناظراسلام حضرت مولانا علامہ خالد محمود اور حضرت مولانا زاہدالراشدی سے آپ کی محبت یارانہ سے بڑھ کر برادرانہ ہوگئی تھی۔حضرت مولانامنظوراحمد چنیوٹی  ؒکا وجود اس دور میں غنیمت تھا۔ فقیر نے ’’آئینہ قادیانیت‘‘ نامی کتاب پر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter