Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

48 - 196
اور میزبان تھی۔ اس نسبت سے اس دور میں حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ سے قربت کی سعادتیں نصیب ہوئیں۔ اس زمانہ میں تبلیغی جماعت کے مرکزی قائدین میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ رائے ونڈ سے ڈھاکہ‘ پاکستان سے افریقہ تک حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ کے تبلیغی بیانات کا جادو بول رہا تھا۔ آپ ایسے قادرالکلام تبلیغی رہنما تھے کہ ایک سادہ گفتگو سے اپنی بات کا آغاز کرتے اور دیکھتے ہی دیکھتے پورا اجتماع ان کی مٹھی میں ہوتا تھا۔ مفتی صاحب کو سیاست سے دلچسپی نہ تھی۔ ان کی گفتگو بھی تبلیغ اسلام کی گفتگو ہوتی تھی۔ البتہ حالات وواقعات کے تحت گفتگو میں جب کسی واقعہ پر سیاسی تجزیہ کرتے تو گویا انگوٹھی میں تابدار نگینہ جوڑدیتے تھے۔ ان کے خطاب کی اٹھان اور اختتام میں زمین وآسمان کا فرق تھا۔ ہلکے معمولی بادل کی طرح خطاب کو اٹھاتے‘ گھنے بادل کی طرح چھاتے‘ چھاجوں مینہ برساتے اور سمندر کی مدوجزر میں سامعین کو خطابت کی موجوں میں بہالیجاتے۔ بیس پچیس سال راقم کو حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ کے بیسوں بیانات سننے کا موقع ملا۔ آپ کا کوئی بیان ناکام نہیں کہاجاسکتا۔ تبلیغی جماعت میں آپ کا مقام قابل رشک تھا۔ ۱۹۶۲ء میں دارالعلوم پیپلزکالونی فیصل آباد میں قائم کیا تو تعمیر وتعلیم تدریس وطلباء کے اعتبار سے اسے علاقہ بھرکا مثالی ادارہ بنادیا۔
	 تحریک ختم نبوت ۱۹۷۴ء میں آپ مرکزی مجلس عمل کے رکن رکین تھے۔ ۲جون ۱۹۷۴ء کو فیصل آباد سے مجلس عمل کے اجلاس راولپنڈی میں جاتے ہوئے ڈنگہ اسٹیشن سے حضرت مولانا تاج محمودؒ‘ حضرت مولانا عبدالرحیم اشرف  ؒ‘حضرت مولانا محمد اسحق چیمہؒ کے ساتھ آپ گرفتار ہوئے۔ ۱۹۸۴ء کی تحریک ختم نبوت میں آپ نے بھرپور حصہ ڈالا۔ حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب مدظلہ سے آپ کا برابر رابطہ رہا۔ ان دنوں جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم سے حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ اور حضرت مولانا حکیم عبدالرحیم اشرفؒ بہت قریب تھے۔ انہوں نے جنرل محمد ضیاء الحق ؒ کو تحریک کے مطالبہ کو ماننے کے لئے آمادہ کرنے میں خدمات سرانجام دیں۔
	 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ کے دم قدم سے فیصل آباد کو یہ شرف نصیب ہوا کہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریاؒ نے ایک رمضان المبارک کا اعتکاف آپ کے دارالعلوم میں گزارہ۔ شیخ الاسلام حضرت مولانا محمدیوسف بنوریؒ پر آپ دل وجان سے فدا تھے۔ اپنے مدرسہ کے ختم بخاری پر ان کو دعوت دیتے۔ اسٹیشن سے خود لینے جاتے۔ فیصل آباد میں حضرت بنوریؒ کی میزبانی کا ہمیشہ حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ کو شرف نصیب ہوتا۔
	ختم نبوت کانفرنس چنیوٹ میں ہمیشہ شرکت فرماتے۔ ایک موقع پر سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر تشریف لائے۔ سامعین میں بیٹھ گئے۔ حضرت مولانا تاج محمودؒ کی آپ پر نظر پڑی۔ سٹیج پر لائے تو رات کے اجلاس کا آخری بیان ودعا کرائی۔ آپ کا وجود اس دور میں بہت غنیمت تھا۔ عرصہ سے صاحب فراش تھے۔ وقت موعود آن پہنچا۔ اﷲ تعالیٰ ان کی بال بال مغفرت فرمائیں اور پسماندگان کو صبرجمیل کی توفیق نصیب فرمائیں۔        (لولاک جمادی الاول ۱۴۲۵ھ)
۷۸…حضرت مولانا منظوراحمد چنیوٹیؒ
وفات…۲۷جون۲۰۰۴ء
	حضرت مولانامنظوراحمد چنیوٹی  ؒچنیوٹ کی راجپوت برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ کا خاندان چنیوٹ کی مشہور زمانہ صنعت ’’چوب سازی‘‘ سے وابستہ تھا۔ آپ ۳۱دسمبر۱۹۳۱ء کو پیدا ہوئے۔ اسلامیہ ہائی سکول چنیوٹ سے چھٹی جماعت تک تعلیم حاصل کی۔ قاری گلزار احمدؒ اور حضرت مولانا دوست محمد ساقی  ؒ سے دینی تعلیم حاصل کی۔ اس زمانہ میں دن کو لکڑسازی کے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter