Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

46 - 196
کروگے خدانہ کرے اگر اسے بھی تین طلاقیں دے دو تو پھر میرے پاس آنا اسے ایک شمار کرلیں گے۔ یوں اس کے حنفی سے اہل حدیث ہونے کے خیالات کا گھروندہ سیکنڈوں میں آپ نے مسمار کردیا۔ 
	شیعہ سنی معاملات کو مقامی سطح پر حداعتدال رکھنے میں زندگی بھر مساعی رہے۔ انہیں انگریز اور انگریز کے خودکاشتہ پودا قادیانیت سے شدید نفرت تھی۔ ہر دو سے انہوں نے کبھی مفاہمت نہیں کی۔ ان کی یادوں کو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔ اس افتراق وتشتت کے زمانہ میں ان کا وجود انعام الٰہی تھا۔ آپ کا جنازہ مثالی جنازہ تھا۔ تمام مکاتب فکر کی بھرپور نمائندگی تھی۔ ان کے انتقال سے تاریخ کا سنہری باب ہمیشہ کے لئے بند ہوگیا۔ مرحوم کے دو صاحبزادے ہیں۔ جناب ثاقب محمود اور طارق محمود اﷲ تعالیٰ ان کو صحیح معنوں میں اپنے والد کا جانشین بنائے۔ آمین! 			       (لولاک ربیع الاول۱۴۲۵ھ)
۷۵… پروفیسر حضرت مولانا محمدمظفراقبال قریشیؒ
وفات… ۱۴اپریل۲۰۰۴ء
	۱۴اپریل ۲۰۰۴ء بروز بدھ دن بارہ بجے علم وعمل کا ایک اور چراغ بجھ گیا۔ حضرت مولانا محمد مظفراقبال قریشی صاحبؒ امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت علاقہ لوئرپکھل بھی داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون!
	حضرت مولانا محمد مظفراقبال قریشی صاحبؒ جامعہ اشرفیہ کے قدیم فضلاء میں سے تھے۔ تحصیل علم کے بعد مختلف دینی مدارس میں تدریس کی خدمات سرانجام دیتے رہے۔۱۹۸۴ء میں قادیانیوں نے شعائر اسلام کی توہین کھلے عام شروع کردی اور کلمہ اسلام کا بیج اپنے ناپاک جسموں پر سجانے لگے تو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے اس کا سخت نوٹس لیا۔ ملک میں احتجاج شروع ہوا۔ مجلس کی شاخیں بننا شوع ہوگئیں۔ مانسہرہ میں مجلس کی تشکیل ہوئی تو علاقائی مجالس کے لئے بھی تحریک ہوئی۔
	 چنانچہ ۱۹۸۴ء میں لوئرپکھل کے لئے جماعت کی تشکیل ہوئی۔ حضرت مولانا محمد مظفراقبالؒ حلقہ پکھل کے امیر منتخب ہوگئے۔ اس وقت سے لے کر تادم مرگ جماعت سے وابستہ رہے۔ حضرت مولانا بڑی خوبیوں کے مالک تھے۔ علم وعمل‘ اخلاق وتقویٰ اور خلوص میں منفرد مقام کے حامل تھے۔ انہوں نے اپنے گائوں میں جامع مسجد صدیق اکبر اور دارالعلوم صدیقہ کے نام سے دو ادارے تعمیر کرائے۔ ان کی ترقی کے لئے مصروف عمل تھے۔ ضلع بھر کی دینی سرگرمیوں میں پرجوش حاضری دیتے۔ موقع بموقع خطاب فرماتے۔
	ان کی نماز جنازہ میں ضلع بھر کے علمائ‘ صلحائ‘ مشائخ‘ سیاستدان‘ پروفیسرز‘ دانشور غرضیکہ ہرشعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیرتعداد میں شرکت کی۔ پروفیسر صاحبؒ کے صاحبزادہ حضرت مولانا پروفیسر محمدادریس صاحب اور ان کے خاندان کو اﷲ رب العزت صبرجمیل نصیب فرمائیں۔ آمین! 			         (لولاک ربیع الاول ۱۴۲۵ھ)
۷۶…حضرت مولانامفتی زین العابدینؓ
وفات…۱۵مئی۲۰۰۴ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter