Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

44 - 196
حضرت مولانا محمد ایوب سورتی صاحب کی مساعدت کے لئے راقم الحروف کو چکوال آپ کی خدمت میں حاضری کا موقع ملا۔ شفقت ومحبت سے اپنی چارپائی پر بٹھایا۔ دیر تک عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے کام کی تفصیلات پوچھتے رہے۔ تحریری وتقریری کام کی رپورٹ پر شگفتہ مزاج ہوگئے۔ ڈھیروں دعائوں سے نوازا اور حقیقت یہ کہ محبتوں کی بارش کردی۔ افسوس کہ ان کی موت نے ہم سے دعائوں کا سہارا چھین لیا۔ آخری دنوں میں اطلاع ملی کہ صاحب فراش ہیں۔ آج افسوس ناک خبر سنی کہ کل انتقال ہوگیا اور شام تک تدفین کا عمل بھی مکمل ہوگیا۔ان کی تقریباً پون صدی کی خدمات قابل قدر وقابل رشک ہیں۔ مدتوں ان کا خلا پر نہ ہوسکے گا۔ آپ کے جانشین اور اکلوتے صاحبزادے حضرت مولانا قاضی ظہور حسین صاحب مدظلہ ہم سب کی طرف سے تعزیت کے مستحق ہیں۔ اﷲ تعالیٰ حضرت مولانا قاضی مظہر حسین صاحبؒ  کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں۔ آمین… ثم آمین! 		         (لولاک محرم الحرام۱۴۲۵ھ)
۷۳…حضرت مولانا حامد علیؒ رحمانی حسن ابدال
وفات… مارچ۲۰۰۴ء
	حضرت مولانا حامد علی رحمانی  ؒ ولد میر علی  ؒ حسن ابدال ساری زندگی فتنہ قادیانیت کی سرکوبی میں مصروف رہے۔ ۱۹۵۳ء میں امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کے ساتھ قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ اس کے علاوہ بھی کوئی بار گرفتار ہوئے۔ حسن ابدال کی مرکزی جامع مسجد کی خطابت کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ مبلغین ختم نبوت کے ساتھ بڑی محبت وشفقت سے پیش آتے تھے۔ جوانی میں حضرت امیر شریعتؒ کے ہمراہ بیانات فرمایا کرتے تھے۔ علالت کے باعث انتقال فرماگئے۔ نماز جنازہ میں ایک لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے۔ سوگ میں حسن ابدال کا سارا بازار بند رہا۔ حضرت مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ صاحب شیخ الحدیث حقانیہ نے آپ کا جنازہ پڑھایا۔اپنے والد گرامی کے پہلو میں دفن ہوئے۔ مرحوم لاولد تھے۔ اﷲ رب العزت مغفرت فرمائیں۔ آمین! 			(لولاک صفرالخیر۱۴۲۵ھ)

۷۴…حضرت مولانا حکیم عبدالرحمن آزادؒ
وفات…۱۸مارچ۲۰۰۴ء
	۲۶محرم الحرام۱۴۲۵ھ بمطابق ۱۸مارچ ۲۰۰۴ء بروز جمعرات دن گیارہ بجے حضرت مولانا حکیم عبدالرحمن آزادؒامیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت گوجرانوالہ انتقال فرماگئے۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون!اسی روز ۹بجے شب جنازہ ہوا اور سپرد خاک کردئیے گئے۔
	حضرت مولانا حکیم عبدالرحمن آزادؒ کاراجپوت گھرانہ سے تعلق تھا۔ میاں عبدالعزیزؒ آپ کے والد تھے۔ ۱۹۱۲ء میں پٹی ضلع لاہور میں پیدا ہوئے۔ (آج کل یہ موضع پٹی امرتسر مشرقی پنجاب بھارت میں شامل ہے۔ پٹی وہی گائوں ہے جس کا باسی مرزا سلطان بیگ مرزا غلام احمد قادیانی کی آسمانی منکوحہ محمدی بیگم کو بیاہ کر اس گائوں میں لایا تھا) حضرت مولانا حکیم عبدالرحمن آزادؒ نے اسی گائوں میں مڈل تک تعلیم حاصل کی۔ درس نظامی کے ساتھ ساتھ طبیہ کالج دہلی سے ۱۹۳۸ء میں حکمت کی سند حاصل کی۔ حضرت مولانا کے حدیث کے اساتذہ میں حضرت مولانا عبدالرحمن صاحبؒ ‘ حضرت مولانا نیک محمد صاحبؒ خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ حضرت مولانا حکیم عبدالرحمن آزادؒ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter