Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

43 - 196
صاحب) کی رہائی بتاریخ ۱۴جنوری۱۹۵۴ء کو عمل میں آئی۔ رہائی کے بعد بندہ (قاضی صاحب) نے شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی صاحبؒ کی خدمت میں عریضہ لکھا تو حضرت مدنی  ؒ نے اپنے کرامت نامے میں یہ تحریر فرمایا کہ:
	’’نظربندی کا علم فقط اس خط سے ہوا۔ اگرچہ عرصہ دراز سے کوئی والا نامہ نہیں آیا تھا۔ مگر یہ خیال نہ تھا۔ حق تعالیٰ شانہ اس دینی جہاد کو قبول فرمائے اور باعث کفارہ سیات اور ترقی درجات کرے۔ آمین! (۲۳/شوال ۱۳۷۳ھ منقول از مکتوبات شیخ الاسلام ج۴ مکتوب نمبر۳۵) حالات عرض کردئیے ہیں جو مناسب سمجھیں شائع کرسکتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ آپ کو اور ہم تمام اہل سنت والجماعت کو عقیدہ ختم نبوت اور خلافت راشدہ کی تبلیغ وتحفظ کی توفیق دیں۔ اپنی مرضیات کی اتباع نصیب کریں اور اہل سنت والجماعت کو ہر محاذ پر کامیابی نصیب ہو۔ آمین! بجاہ النبی الکریمﷺ!‘‘	والسلام!     خادم اہل سنت مظہرحسین
		مدنی جامع مسجد چکوال۱۳محرم الحرام ۱۴۱۲ھ ۲۲جولائی۱۹۹۱ء
	۱۹۵۲ء سے ۱۹۵۶ء تک کا زمانہ آپ کا ردقادیانیت اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے گزرا۔ اس عنوان پر کام کرنا اپ کو والد مرحوم سے ورثہ میں ملا تھا۔ حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ‘ حضرت خطیب پاکستان مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ‘ مجاہد ملت حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ‘ مناظر اسلام حضرت مولانا لال حسین اختر  ؒ  فاتح قادیان حضرت مولانا محمد حیاتؒ سے آپ کے مثالی تعلقات تھے۔ہمیشہ ان حضرات کو بلواکر ضلع بھر میں ختم نبوت کے موضوع پر کام کو مہمیز لگاتے۔ ختم نبوت کانفرنس چنیوٹ میں تشریف لاتے۔ ہفت روزہ ختم نبوت کراچی کا ۲۹مئی ۱۹۸۲ء کو آپ نے چناب نگر جامع مسجد محمدیہ میں جمعہ کے موقع پرافتتاح کیا۔ جابہ ختم نبوت کانفرنس کے آپ صدر نشین ہوتے۔ جمعیت علمائے اسلام کے پلیٹ فارم سے مثالی کردار ادا کیا۔ ضلعی‘ ڈویژنل‘ صوبائی اور مرکزی سطح تک حضرت قاضی صاحبؒ مختلف عہدوں پر فائز رہے۔ حضرت شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوریؒ‘ حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبداﷲ درخواستیؒ ‘ ضیغم اسلام حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ‘ مفکراسلام حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے معتمد ساتھیوں میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ اپنی جوانی کا بہترین حصہ جمعیت علمائے اسلام کے لئے مدتوں وقف کئے رکھا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے قائدین سے آخر تک آپ کا محبتوں کا رشتہ قائم رہا۔
	 حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم کے احترام وتوقیر میں کسی سے کم نہ تھے۔ عرصہ ہوا حضرت مولانا عزیز الرحمن جالندھری ملاقات وعیادت کے لئے چکوال تشریف لے گئے۔ دیر تک محبتوں وشفقتوں سے سرفراز فرمایا۔ گزشتہ واقعات واکابر سے تعلقات پر مربوط گفتگو فرمائی۔ ۱۹۶۹ء میں تحریک خدام اہل سنت کی بنیاد رکھی اور آخری سانس تک اس کی آبیاری کرتے رہے۔ مدرسہ اظہار الاسلام‘ مدنی مسجد‘ مدرسہ امدادیہ آپ کا صدقہ جاریہ ہیں۔ قاضی صاحبؒ اسلاف کی یادگار تھے۔ مجاہد فی سبیل اﷲ تھے۔ بہادری‘ جرات‘ حق گوئی میں اپنی مثال آپ تھے۔ اکابر کے مسلک کو ہمیشہ سینہ سے لگائے رکھا۔ جس بات کو حق سمجھتے تھے۔ اس کے اظہار میں کوئی دقیقہ نہ چھوڑتے تھے۔ ان کی زندگی جہد مسلسل کی تاریخ تھی۔ متعدد عنوانات پر متعدد کتابیں لکھیں۔ تحریر وتقریر‘ درس وبیان‘ قلم وقرطاس سے رشتہ آخر تک آپ نے قائم رکھا۔
	۹۰سال کی عمر پائی۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے کمزور ہوگئے تھے۔ لیکن معمولات میں کوئی فرق نہ آنے دیا۔ گزشتہ سے پیوستہ سال عیدالفطر کے اگلے روز برطانیہ سے آئے ہوئے مہمان 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter