Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

41 - 196
ؒ‘حضرت مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ کی وفات کے بعد ان کے جانشین قرار پائے۔ شاہی مسجد‘ مدرسہ حدیقتہ الاحسان‘ عیدگاہ شاہی مسجد کے متولی مقرر پائے۔ شاہی مسجد کی خطابت کو قاضی عبداللطیف صاحبؒ نے نبھایا اور عمر بھر خوب نبھایا۔
	حضرت مولانا قاضی عبداللطیف اختر  ؒخوش خوراک اور خوش لباس انسان تھے۔ خوش گفتاری بھی ان کا حصہ تھی۔ ناقدانہ طبیعت تھی۔ کسی پر چوٹ کرتے تو اسے آدھ موا کردیتے تھے۔ حق تعالیٰ نے ان کو خوبیوں سے نوازا تھا۔ ملنسار اچھے کردار کے دوست تھے۔ مسجد ومدرسہ کی خطابت واہتمام کے باعث مجلس تحفظ ختم نبوت سے ملازمت کو ترک کرنا پڑا۔ لیکن تعلق کو کبھی ترک نہ کیا۔ مجاہد ملت حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ اور حضرت مولانا لال حسین اختر  ؒکے زمانہ امارت میں مجلس کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن رہے۔ چناب نگر کی سالانہ ختم نبوت کانفرنس میں شمولیت کرتے۔ملک بھر کے رفقاء سے مل کر شگفتہ طبیعت ہوجاتے۔ ان کا کم وبیش چار دن چناب نگر میں قیام رہتا۔ خوب ہنس مکھ انسان تھے۔ خاص انداز سے سرپر سفید رومال اوڑھنے میں وہ بڑے حضرت قاضی صاحبؒ کی طرز ادا کو نبھاتے اور خوب بھلے لگتے تھے۔ چند سال قبل ان کی جامع مسجد شجاع آباد میں ختم نبوت کی کانفرنس تھی۔ اگلے دن فقیر راقم کا بودلہ کالونی میں درس تھا۔ علالت کے باوجود قاضی صاحبؒ درس میں تشریف لائے۔ شریک محفل ہوئے۔ دعائوں سے نوازا۔ گفتگو پر خوشی کا اظہار کیا۔ حضرت مولانا عبدالغفور حقانی کے ہاں ناشتہ تھا۔ اس میں شریک ہوئے۔
	حضرت مولانا قاضی عبداللطیف صاحبؒ کچھ عرصہ سے چوٹ لگنے کے باعث صاحب فراش تھے۔ ایک بار ملنے کے لئے حاضری ہوئی۔ باہر ڈیرہ پر چارپائی لگائے۔ میز کرسی سجائے ‘ عصا سرہانے رکھا ہوا۔ اجلا خوبصورت لباس زیب تن کئے ہوئے براجمان تھے۔ دیر تک ملاقات جاری رہی۔ ادھر ادھر کی باتیں شروع ہوئیں تو یادوں کے گلستان میں بہار آگئی کا مصداق ہوگئے۔ جب کبھی ملتان آنا ہوتا تو دفتر ضرور تشریف لاتے۔ وہ ہمارے مخدوم اور قابل احترام رہنما تھے۔ اﷲ تعالیٰ ان کی قبر کو بقۂ نور بنائے۔ ہمارے حضرت قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ کے گلشن کی مرحوم نے عمر بھر آبیاری کی۔ اس اعتبار سے وہ ہمارے محسن تھے۔
	 وفات کے روز صبح بیدار ہوئے۔ وضو کیا۔ گھروالوں کو چائے بنانے کا فرمایا۔ خود نماز پڑھنے میں مصروف ہوگئے۔ کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے۔ سجدہ کرنے کے لئے جھکے تو عالم آخرت کو سدھار گئے۔ باوضو نماز کی حالت سجدہ میں وصال۔ اﷲ اکبر ! اﷲ تعالیٰ جسے نصیب فرمائیں۔ 					          (لولاک محرم الحرام ۱۴۲۵ھ)
۷۲…حضرت مولانا قاضی مظہرحسینؒ
وفات… ۲۶جنوری۲۰۰۴ء
	۲۶جنوری ۲۰۰۴ء پیر صبح سحری کے وقت تحریک خدام اہل سنت کے بانی‘ شیخ طریقت‘  یادگار اسلاف حضرت مولانا قاضی مظہر حسین انتقال فرماگئے۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون!
	حضرت مولانا قاضی مظہر حسین صاحبؒ یکم اکتوبر ۱۹۱۴ء کو چکوال کے معروف قدیمی قصبہ بھیں میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی مناظر اسلام حضرت مولانا قاضی کرم الدین دبیر معروف عالم تھے۔ ردقادیانیت پر آپ کو مہارت حاصل تھی۔ مرزا غلام قادیانی کے ساتھ مناظروں اور مقدموں میں عمر بھر پیش پیش رہے۔ ان مقدمات کی تفصیلات پر مشتمل کتاب ’’تازیانہ عبرت‘‘ ایک 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter