Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

40 - 196
	 قاضی عبداللطیف صاحبؒ نے عملی زندگی کا آغاز عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے پلیٹ فارم سے کیا۔ آپ نے ردقادیانیت پر مناظرانہ تربیت استاذ المناظرین‘ فاتح قادیان حضرت مولانا محمد حیاتؒ سے حاصل کی۔ اس دور میں مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ حضرت امیر شریعت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ اور مرکزی ناظم اعلیٰ مجاہد ملت حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ اور مجلس کے روح رواں اور دل وجان‘ خطیب پاکستان حضرت مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ تھے۔ قاضی اختر صاحبؒ کویہ شرف حاصل ہے کہ انہوں نے مجلس تحفظ ختم نبوت کے تین امراء کے دور امارت میں کام کیا۔ امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ‘ حضرت مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ‘ حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ‘ حضرت مولانا محمد حیاتؒ‘ حضرت مولانا لال حسین اختر  ؒ‘ حضرت مولانا عبدالرحمن میانویؒ‘ حضرت مولانا تاج محمودؒ‘ حضرت مولانا محمد شریف بہاول پوریؒ‘ حضرت مولانا محمد شریف جالندھریؒ کی تربیت اور حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ‘ حضرت مولانا غلام مصطفی بہاول پوریؒ‘ حضرت مولانا عبدالرحیم اشعرؒ کی رفاقت نے قاضی عبداللطیف صاحبؒ کو سلجھا ہوا اچھا خطیب اور ہر دلعزیز مقرر بنادیا تھا۔
	قاضی عبداللطیف صاحبؒ کے مجلس احرار اسلام کے رہنما حضرت مولانا سید عطاء المنعم شاہ بخاریؒ سے نیازمندانہ اور برادرانہ تعلقات تھے۔ حضرت مولانا قاضی عبدللطیف صاحبؒ نے دفتر ختم نبوت ملتان میں تربیت حاصل کرنے کے بعد گوجرانوالہ اور چیچہ وطنی میں بطور مبلغ خدمات سرانجام دیں۔ قاضی صاحبؒ مرکزی مبلغ کے طور پر بھی مجلس میں کام کرتے رہے۔ ۱۹۵۳ء کی مشہور زمانہ تحریک ختم نبوت میں آپ گوجرانوالہ میں مجلس کے مبلغ تھے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی دفتر ملتان سے ’’تحریک ختم نبوت۱۹۵۳ئ‘‘ کتاب شائع ہوئی۔ اس موقع پر قاضی عبداللطیف صاحبؒ سے ایک انٹرویو لے کر کتاب کا حصہ بنایا تھا۔ وہ ملاحظہ ہو۔
	 حضرت مولانا قاضی عبداللطیف شجاع آبادیؒ فرماتے ہیں کہ:’’تحریک ختم نبوت ۱۹۵۳ء کے زمانہ میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مبلغ کے طور پر میں گوجرانوالہ میں تعینات تھا۔ تحریک کے شباب کو قائم رکھنے کے لئے ضلع بھر کا تبلیغی دورہ کیا۔ پورے ضلع میں تحریک مثالی طور پر کامیاب طریقے سے چل نکلی۔ اب ہمارے ذمہ پروگرام لگا کہ آپ نے شیخوپورہ‘ فیصل آباد اور جھنگ کا دورہ کرنا ہے۔ چنانچہ ایک ٹرک پر کارکنوں کی کھیپ لے کر میں ان اضلاع کے سفر پر چل نکلا۔شیخوپورہ اور فیصل آباد کا کامیاب دورہ کیا۔ سپیکر ٹرک پر نصب تھا۔ جگہ جگہ خطاب ہوئے۔ حکومت کو مخبری ہوگئی۔ ہم فیصل آباد سے جھنگ کے لئے روانہ ہوئے۔ جھنگ سے پہلے فیصل آباد روڈ پر ریلوے پھاٹک ہے۔ ہمارے ٹرک کے قافلہ کے پہنچنے سے قبل ریلوے پھاٹک بند کردیا گیا۔ پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔ جونہی ٹرک پھاٹک پر پہنچا ہمیں ٹرک وسپیکر سمیت گرفتار کرلیا گیا۔ مختلف دفعات عائد کی گئیں جس میں ناجائز اسلحہ‘ ربوہ (موجودہ چناب نگر)پر حملہ کرنے اور مرزائیوں پر حملہ آور ہونے کا ارادہ وغیرہ کی غلط سلط جو دفعات ممکن تھیں لگادی گئیں۔ جھنگ جیل میں مولانا محمد ذاکر جامعہ محمدی (جو بعد میں ایم این اے بنے) مولانا محمد حسین چنیوٹی‘ مولانا منظور احمد چنیوٹی وغیرہ علماء کی ٹیم موجود تھی۔ سرسری سماعت کے بعد چھ چھ ماہ قید بامشقت کی سزا دی گئی۔ جو پوری کرکے رہا ہوئے۔ جسٹس منیر نے اپنی رپورٹ میں اس ٹرک کا گھنائونے انداز میں ذکر کیا ہے۔ حالانکہ وہ ایک تبلیغی سفر تھا۔ ‘‘ 		    (تحریک ختم نبوت۱۹۵۳ء ص۸۷۴)
	حضرت مولانا قاضی عبداللطیف ؒ نے شجاع آباد سے بلدیاتی الیکشن بھی لڑا۔ وہ حضرت مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ کے چچازاد بھائی اور داماد تھے۔ عمر بھر ان کی تربیت کی۔ ملک بھر میں ختم نبوت کے پلیٹ فارم سے ان کا تعارف کرایا۔ حتیٰ کہ قاضی عبداللطیف اختر  
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter