Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

38 - 196
	اکتوبر۲۰۰۱ء کی سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر میں آپ نے شرکت فرمائی۔ محترم جناب قاضی حسین احمد‘ حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ‘ حضرت مولانا سید ضیاء اﷲ شاہ بخاری کے ایک اجلاس میں بیان ہوئے۔ اگلے دن اختتامی بیان حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کا ہوا۔
	جنرل پرویز مشرف کے دور اقتدار میں ووٹر فارم کی فہرستوں میں مسلم وغیر مسلم کی علیحدہ علیحدہ فہرستوں کی بجائے ایک کردیا گیا۔ اور ووٹر فارموں سے ختم نبوت کا حلف نامہ حذف کردیا گیا۔ اس کے لئے حضرت مولانا صاحبزادہ خلیل احمد صاحب کے ہمراہ یکم مئی۲۰۰۲ء کو راقم الحروف نے ڈیرہ اسماعیل خان جاکر حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب سے صورت حال عرض کی۔ اگلے دن ۲مئی کو ملتان مدرسہ ہدایت القرآن میں حضرت مولانا شاہ احمد نورانی  ؒ سے صورت حال بیان کی تو مولانا نورانی میاںؒ یہ سن کر تڑپ گئے۔ فرمایا کہ آپ لوگ ہمت کریں میں آپ کے ساتھ ہوں۔ ہمارے ہوتے ہوئے ختم نبوت پر آنچ آئے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ایسی ایمان پرور گفتگو سے ڈھارس بندھائی اور کامیابی نچھاور ہوتی نظر آئی۔ ہم نے رخصت چاہی تو سروقد کھڑے ہوگئے۔ گلے لگایا۔ ان کی دلاویز مسکراہٹوں سے ان کے دل کی وسعتوں کا دریا رواں ہوتا نظر آیا۔ پورے ملک میں اس پر محنت ہوئی۔ ۲۸مئی کو قومی ختم نبوت کانفرنس لاہور میں منعقد ہوئی۔ اس کنونشن کی میزبانی حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب اور جمعیت علمائے اسلام نے کی۔ 
	چنانچہ اگلے روز ۲۹مئی۲۰۰۲ء کو حکومت نے اپنے اقدام کو واپس لے لیا۔ ووٹر فارموں کی علیحدہ علیحدہ تیاری اور ختم نبوت کے حلف نامہ کی بحالی کا اعلان ہوگیا۔ اس پوری جدوجہد میں حضرت مولانا شاہ احمد نورانی  ؒ قدم بقدم نہ صرف باخبر رہے بلکہ آپ نے اپنی خداداد قائدانہ صلاحیتوں سے ختم نبوت کے پرچم کو بلند سے بلند تر رکھا۔ 
	۴اپریل۲۰۰۳ء کو بعد از عشاء ختم نبوت کانفرنس قلعہ کہنہ قاسم باغ ملتان میں دیگر رہنمائوں کے ساتھ آپ نے بھی خطاب فرمایا۔ ۵اپریل کو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب نے آپ کے اور دیگر رہنمائوں کے اعزاز میں دفتر مرکزیہ میں صبحانہ کا اہتمام کیا۔  صبحانہ کی تقریب سے فارغ ہوکر حضرت مولانا شاہ احمد نورانی  ؒ نے اپنے ساتھی جناب قاری زوار بہادر کو قصیدہ بردہ پڑھنے کا حکم فرمایا۔ انہوں نے خوش الحانی سے اسے پڑھا تو روحانی مجلس نے عشق رسالت مآب ﷺکا جو رنگ اختیار کرلیا۔ وہ منظر کبھی نہیں بھولے گا کہ حضرت خواجہ خان محمد صاحب نے دعا کے لئے حضرت نورانی میاںؒ کو فرمایا لیکن انہوں نے کمال محبت سے حضرت خواجہ صاحب کے ہاتھ پکڑ کر دعا کرانے کے لئے بلند کردئیے۔  اس سے باہمی احترام کا جو تاثر قائم ہوا وہ حاصل مجلس قرار دیا جاسکتا ہے۔ 
	اس موقع پر حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب نے ذکر فرمایا کہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی یادگار لائبریری ہے۔ اسی لائبریری سے قومی اسمبلی میں آپ نے اور میرے والد گرامی مفکراسلام حضرت مولانا مفتی محمودؒ نے کیس لڑا تھا۔ یہ سنتے ہی لائبریری کے معائنہ کے لئے دیوانہ وار کھڑے ہوگئے۔ حضرت مولانا فضل الرحمن‘ حضرت مولانا عزیز الرحمن جالندھری نے لائبریری کا معائنہ کرایا۔ پون گھنٹہ تک لائبریری کے مختلف شعبہ جات کو گہری نظر سے دیکھتے رہے۔ اس دن انکشاف ہوا کہ ایک عالم دین اور قومی رہنما ہونے کے ناطے ہزاروں مصروفیات کے باوجود آپ کو کتابوں سے کتنا عشق ہے۔ حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب نے باتوں باتوں میں حضرت مولانا شاہ احمد نورانی  ؒ کی ذاتی لائبریری کی وسعتوں کا ذکر کیا تو حضرت مولانا شاہ احمد نورانی  ؒ کا کتب سے عشق واشگاف ہوگیا۔ آبدیدہ ہوگئے اور فرمایا کہ مولانا کتابیں ہی تو اصل 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter