Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

36 - 196
	 حضرت مولانا شاہ احمد نورانی  ؒ کا ظاہر وباطن ایک تھا۔ وہ جس کام کو کرتے دل وجان سے اسے دین سمجھ کر کرتے تھے۔عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کو وہ اپنا مقدس مشن سمجھتے تھے۔ ان کو یہ مشن اپنے والد گرامی حضرت مولانا شاہ عبدالعلیم صدیقی  ؒ سے ورثے میں ملا تھا۔ حضرت مولانا شاہ عبدالعلیم صدیقی  ؒنے ردقادیانیت پر دوگرانقدر رسالے تحریر کئے۔ ضلع گورداسپور مرزا غلام احمد قادیانی کی جنم بھومی میں ان کے کئی تبلیغی دورے ہوئے۔ ان اسفار میں مناظر اسلام حضرت مولانا لال حسین اختر  ؒ ساتھ تھے۔
	 مناظر اسلام حضرت مولانا لال حسین اختر  ؒ ۱۹۵۳ء کی تحریک ختم نبوت میں کراچی میں مجلس تحفظ ختم نبوت کے مبلغ تھے۔ ۱۹۵۳ء کی تحریک کی نیو اٹھانے والوں میں صف اول میں نہ صرف شریک تھے بلکہ اس کے بنیادی رکن رکین تھے۔ اس زمانہ کے حالات سناتے ہوئے حضرت مولانا لال حسین اختر  ؒ فرمایا کرتے تھے کہ حضرت مولانا شاہ احمد نورانی  ؒ بڑے قدر شناس اور اپنے بزرگوں کے رفقاء کے بہترین قدردان ہیں۔ حضرت مولانا لال حسین اختر  ؒنے جب ان سے ذکر کیا کہ آپ کے والد گرامی حضرت مولانا شاہ عبدالعلیم صدیقی  ؒ کے ساتھ میرے فلاں فلاں سفر ہوئے تو حضرت مولانا شاہ احمد نورانی  ؒ ہمیشہ حضرت مولانا لال حسین اختر  ؒکو چچا جان یا چچا حضور کہہ کر مخاطب کرتے تھے۔ ۱۹۵۳ء کی تحریک ختم نبوت میں حضرت مولانا عبدالحامد بدایونی‘ حضرت مولانا سید ابوالحسنات قادریؒ‘ نے ملک بھر میں ختم نبوت کے جھنڈا کو حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ اور دیگر اکابر کے ساتھ بلند کیا۔ اور آخری سانس تک ختم نبوت کے پرچم کو لہراتے رہے۔ لیکن اس تحریک میں کراچی کی سطح تک حضرت مولانا شاہ احمد نورانی  ؒ کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔
	تحریک ختم نبوت ۱۹۷۴ء میں مجاہد اسلام حضرت مولانا شاہ احمد نورانی  ؒ ‘ مفکراسلام حضرت مولانا مفتی محمودؒ اور شیخ الاسلام حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ اور ان کے گرامی قدر تمام مکاتب فکر کے رہنمائوں کی دینی مثبت سوچ اور بلند کرداری نے پوری تحریک کو ملک بھر میں فتنہ قادیانیت کے استیصال کے لئے شعلہ جوالا بنادیا۔ اس تحریک میں جب قادیانی مسئلہ قومی اسمبلی میں زیر بحث آیا اس وقت قائد حزب اختلاف حضرت مولانا مفتی محمودؒ تھے۔ حزب اختلاف کی طرف سے قرار داد پیش کرنے کی سعادت اﷲ تعالیٰ نے حضرت مولانا شاہ احمد نورانی  ؒ کو بخشی۔ قومی اسمبلی میں قادیانی گروہ کے سربراہ مرزا ناصر کے محضر نامہ کے جواب میں ’’ملت اسلامیہ کا موقف‘‘ پڑھنے کی سعادت اﷲ تعالیٰ نے مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمودؒ کو عنایت فرمائی۔ جناب پروفیسر غفور احمد‘ جناب چوہدری ظہور الٰہی یہ پوری ٹیم یک جان ویک زبان تھی۔ باہمی تقسیم کار کے تحت ایک دوسرے کے لئے دل وجان ایک کردئیے گئے۔
	 حضرت مولانا شاہ احمد نورانی  ؒ نے اس تحریک کے بعد اندرون وبیرون ملک جو دورے کئے ان کا نکتہ آغاز ونکتہ اختتام فتنہ قادیانیت کا محاسبہ ہوتا تھا۔ ان گنت قادیانیوں نے ان کے ہاتھ پر قبول اسلام کی سعادت حاصل کی۔شیخ الاسلام حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ‘ مفکراسلام حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے بعد حضرت مولانا شاہ احمد نورانی  ؒ نے ختم نبوت کے پرچم کو سرنگوں نہیں ہونے دیا۔
	جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم کے دور اقتدار میں قادیانیوں نے پر پرزے نکالنے شروع کئے تو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ اور آل پارٹیز مرکزی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کے صدر حضرت مولانا خواجہ خان محمدصاحب دامت برکاتہم نے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ناظم اعلیٰ حضرت مولانا محمد شریف جالندھریؒ کے ہمراہ کراچی میں حضرت مولانا شاہ احمد 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter