Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

35 - 196
علاج جاری رہا۔ رمضان المبارک میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام گزشتہ پچاس سالوں سے جامع مسجد الصادق بہاول پور میں پہلے پندرہ دن مختلف مجلس کے اکابر ومبلغین حضرات کے فجر کی نماز کے بعد درس ہوتے ہیں۔ امسال ابتدائی درس آپ کے تھے۔ وہاں جانے کے لئے تیار ہوگئے۔ 
	عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت جماعت کے مرکزی ناظم اعلیٰ حضرت مولانا عزیز الرحمن جالندھری مدظلہ نے انہیں روکا کہ آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ آپ نہ جائیں۔ ہم متبادل انتظام کرتے ہیں۔ لیکن بڑے اصرار سے یہ کہہ کر ان سے اجازت حاصل کی کہ میری طبیعت ٹھیک ہے۔ بہاول پور میں تعارف ہے۔ حضرت مولانا محمد اسحق ساقی سے دوستانہ اور گھریلو مراسم ہیں۔ ان سے طبیعت بہت مانوس ہے۔ وہاں بھی دفتر مرکزیہ جیسی سہولت ملے گی۔ گھر بھی قریب ہے۔ صبح کا ایک گھنٹہ بیان ہوتا ہے وہ کوئی مسئلہ نہیں۔ مجھے جانے کی اجازت مرحمت فرمائیں۔ حضرت ناظم اعلیٰ مولانا عزیز الرحمن جالندھری مدظلہ نے ان کے پیہم اصرار کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے۔ حضرت مولانا امام الدین قریشی مرحوم ومغفور روانہ ہوگئے۔ یہ سفر سفر آخرت ثابت ہوا۔ گھر کے کیا قریب ہوئے کہ آپ ابدی گھر آخرت ہی کو سدھار گئے۔
	 انتقال کا واقعہ یوں ہوا کہ حضرت مولانا امام الدین قریشی مرحوم جب بہاول پور دفتر پہنچے تو طبیعت سفر کے باعث مضمحل تھی۔ حضرت مولانا محمد اسحق ساقی نے ماہر ڈاکٹروں کو دکھایا۔ انہوں نے ہسپتال میں داخل کرلیا۔ لیکن معمولی صاحب فراش رہ کر آپ نے علاج معالجہ کی سہولتوں سے منہ موڑ کر اپنا رخ بیت اﷲ کی طرف کرلیا اور کلمہ شہادت کا ورد کرتے ہوئے سفر آخرت پر روانہ ہوگئے۔
	حضرت مولانا محمد اسحق ساقی نے آپ کی تجہیز وتکفین کا اہتمام کیا۔ ان کی میت کو ایمبولینس کے ذریعہ ان کے آبائی گائوں لے جایا گیا۔ اگلے دن ۳رمضان المبارک کو حضرت مولانا عزیز الرحمن جالندھری مدظلہ نے آپ کا جنازہ پڑھایا۔        (لولاک شوال المکرم۱۴۲۴ھ)
۷۰…حضرت مولانا شاہ احمد نورانی  ؒ
وفات…۱۱دسمبر۲۰۰۳ء
	مجاہد ختم نبوت حضرت مولانا شاہ احمد نورانی  ؒ ۱۱دسمبر۲۰۰۳ء بروز جمعرات دل کے عارضہ سے چل بسے۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون!
	اس افتراق وتشتت کی مسموم فضا میں حضرت مولانا شاہ احمد نورانی  ؒ کا وجود قدرت کا عطیہ تھا۔ وہ اس دھرتی پر اتحاد بین المسلمین کا نشان تھے۔ ان کی ذات گرامی خوبیوں کا مجموعہ تھی۔ تمام مکاتب فکر کے لئے ان کی ذات گرامی قابل احترام تھی۔ انہوں نے اس مشکل وقت میں تمام مسالک ومکاتب فکر کو ایک سٹیج پر جمع کرکے قابل رشک کارنامہ سرانجام دیا۔ ان کی گوناگوں شخصیت کا ہر پہلو آبدار موتی کی طرح تابندہ ودرخشندہ ہے۔ ان کی شخصیت عشق رسالتؐ کی چلتی پھرتی تصویر تھی۔ انہوں نے آنحضرتﷺ کے وصف خاص اور امتیازی نشان عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے وہ گرانقدر خدمات سرانجام دیں جس پر وہ پوری امت کی طرف سے مبارک باد کے مستحق تھے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter