Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

34 - 196
حاصل کی۔ آپ کے اساتذہ میں حضرت مولانا محمد عبداﷲ بہلویؒ‘ حضرت مولانا عبدالہادی عباسیؒ‘ حضرت مولانا غلام محمد جہانیاںؒ‘ حضرت مولانا سید بشیر احمد شاہ بخاریؒ خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ ملتان کے قدیم مدرسہ جامعہ عبیدیہ قدیر آباد میں بھی تعلیم حاصل کی۔ دنیاپور کے قریب ایک گائوں میں امامت وخطابت کے فرائض ایک عرصہ تک سرانجام دئیے۔ بعد ازاں اسلامی مشن بہاول پور میں بھی خدمات سرانجام دیں۔
	اسی زمانہ میں خطیب اسلام حضرت مولانا عبدالشکور دین پوری مرحوم سے مراسم قائم ہوئے تو کچھ عرصہ مجلس حقوق اہل سنت سے وابستہ رہے۔ تقریباً گزشتہ بیس سال سے مجلس تحفظ ختم نبوت کے شعبہ تبلیغ سے وابستہ تھے۔ ڈیرہ غازی خان‘ مظفرگڑھ اور لیہ میں مجلس کے مبلغ رہے۔ اس پورے دور میں آپ کا ہیڈ کوارٹر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا مدرسہ دارالہدیٰ چوک پرمٹ ضلع مظفرگڑھ رہا۔ آپ انتھک‘ محنتی‘ جفاکش اور باہمت عالم دین تھے۔ دور دراز دیہاتوں میں سائیکل پر سفر کرکے تبلیغ اسلام کا فریضہ انجام دینا آپ کا معمول تھا۔ مجلس تحفظ ختم نبوت کی طرف سے جو کام آپ کے ذمہ لگتا اسے آپ بخیروخوبی انجام دینے کے لئے جان جوکھوں میں ڈال کر قابل رشک مثال قائم کرتے۔
	قدرت نے آپ کو بہت سادہ طبیعت عطا فرمائی تھی۔ وہ دوستوں کے دوست تھے۔ ہنس مکھ اور خوش مزاج تھے۔ جس مجلس میں آپ ہوتے اس میں دوستوں کی دل لگی کا باعث ہوتے۔ خود بھی باغ وبہار طبیعت کے مالک تھے اور حاضرین کو بھی سدا بہار بنادیتے تھے۔ قدرت نے آپ کو بلا کا گلا عطا فرمایا تھا۔ جہیرالصوت واحسن الصوت تھے۔ قرآن مجید کی تلاوت اور تقریر ترنم سے کرتے تو دیہاتی عوام کے دل موہ لیتے۔ اردو اور سرائیکی کے اچھے واعظ تھے۔ جہاں جلسہ یا کانفرنس ہوتی وہاں تلاوت‘ نظم ونعت اور تقریر سے تھوڑی دیر میں جم غفیر جمع کرلیتے تھے۔ دور دراز کے علاقوں میں جہاں دشوار گزار سفر ہوتا وہاں آپ کے نام کا قرعہ پڑتا تو دل وجان سے تیار ہوجاتے۔ سندھ اور سرگودھا کے علاقوں میں آپ کی بارہا تشکیل ہوئی۔ جہاں گئے کامیاب لوٹے۔ چناب نگر ختم نبوت کانفرنس کے دعوتی پروگراموں پر نکلتے تو گردونواح کے دیہاتوں میں دھوم مچادیتے۔ ہمیشہ چناب نگر ختم نبوت کانفرنس میں آپ کا ابتدائی بیان ہوتا تھا۔ بہت ہی خوش الحان مقرر تھے۔ عام فہم اورسادہ گفتگو کرتے۔ اشعار سے تقریروں میں ایک سماں باندھ دیتے تھے۔ دو دن لگاتار جلسہ جاری رہتا تب بھی رات گئے تک اسٹیج پر براجمان رہتے۔ مقرر کو داد دینے اور جہیرالصوت ہونے کے باعث نعرے لگوانے میں بہت سخی طبیعت واقع ہوئے تھے۔ قرآن مجید کی روزانہ تلاوت آپ کا معمول تھا۔ اپنی تمام اولاد کو دینی تعلیم دلانے کے حریص تھے۔ اپنی دو صاحبزادیوں کو حافظہ وعالمہ کا کورس کرایا۔ حضرت مولانا امام الدین قریشی مرحوم بہت ہی خوبیوں کے مالک تھے۔ عرصہ سے حج کی خواہش تھی۔ اس سال حج کے لئے درخواست جمع کرائی۔ قرعہ اندازی میں آپ کا نام نکل آیا جس پر بہت خوش تھے۔ گویا برسوں کی خواہش پوری ہوتی دیکھ کر سراپا تیاری بن گئے تھے۔ لیکن قدرت الٰہی کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ بجائے بیت اﷲ شریف حاضر ہونے کے‘ رب البیت کے حضور حاضر ہوگئے اور ’’دل کی بے قراری کو قرار آگیا‘‘ کے مصداق ہوگئے۔
	حضرت مولانا امام الدین قریشی مرحوم شوگر کے عارضہ میں مبتلا تھے۔ لیکن انہوں نے بیماری کو اپنے اوپر مسلط نہیں کیاتھا۔ معمولی ادویات کے استعمال پر اکتفا کرتے۔ زیادہ پرہیز کے بھی خوگر نہ تھے۔ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے واپسی پر ملتان دفتر تشریف لائے۔ ایک دو روز قیام کیا۔ پھر گھر اور وہاں سے مدرسہ دارالہدیٰ چوک پرمٹ چلے گئے۔ طبیعت ناساز ہوئی تو ملتان دفتر آگئے۔ علاج ہوتا رہا۔ مجلس لگتی رہی۔ صبح وشام کے معمولات جاری رہے۔ ایک آدھ دن کے لئے ملتان میں ہی اپنے صاحبزادے کے ہاں چلے گئے۔گھر سے اہلیہ کو بلالیا۔ پھر واپس دفتر آگئے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter