Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

32 - 196
مولانا عبدالرحیم اشعرؒ کے کراچی قیام کے دوران جامعہ بنوری ٹاؤن میں دورہ حدیث کررہے تھے۔ مولانا عزیز الرحمن جالندہری مدظلہ کے مولانا مرحوم سے اس زمانہ کے دوستانہ تعلقات تھے۔ بعد میں جماعتی تعلقات بھی ہوگئے۔ آخری عمر تک ایک دوسرے کو جگری بھائیوں کی طرح چاہا۔ حضرت مولانا بھی محترم عزیز الرحمن رحمانی کے ساتھ ملتان سے تشریف لائے۔
	حضرت مولانا محمد شریف بہاولپوریؒ کے جانشین حضرت مولانا عطاالرحمن شیخ الحدیث و رئیس الجامعہ المدنیہ بہاول پور‘ مولانا محمد اسحق ساقی‘ مولانا عبدالرحیم مرحوم کے جگری دیرینہ دوست پروفیسر عطاء للہ اعوان بہاول پور سے‘ شجادع آباد سے مولانا زبیر احمد رئیس جامعہ فاروقیہ کی سربراہی میں علماء کی جماعت جامعہ خیرالمدارس کے اساتذہ کرام پر مشتمل وفد ایک بڑی وین کے ذریعہ۔ جلالپور پیروالا کے گردو نواح کی دینی قیادت اور علماء کرام کی بہت بڑی جماعت جنازہ میں موجود تھی۔ حضرت مولانا عبدالرحیمؒ کے نام کے ساتھ اشعر کا لاحقہ آپ کے جگری دوست ابن امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء المنعم بخاریؒ نے جوڑا تھا۔ حضرت مولانا اشعرؒ اپنے اکابر کے پاس چلے گئے اور ہم تعزیتی نوٹ لکھنے اور محرومیوں کے آنسو بہانے کے لئے رہ گئے۔ وہ چلے گئے۔ ہم تیار بیٹھے ہیں۔ ان جانے والوں کے ذریعہ مرحوم اکابر کے پاس ہمارے کام کی رپورٹ پہنچ رہی ہے۔ حضرت مولانا اشعرؒ تو اپنے سنہری کارناموں کے باعث اکابر کی ارواح کے اجتماع میں یقینا سرخرو ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی عالم ارواح میں اپنے اکابر کے پاس رسوا نہ فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دنیا و آخرت کی رسوائیوں سے بچا کر دارین کی سعادتوں سے نوازیں۔ قیامت کے دن آنحضرتﷺ کی شفاعت عظمیٰ نصیب ہوجائے۔ آخری وقت تک اللہ تعالیٰ خدمت ختم نبوت سے محروم نہ فرمائیں۔ سوائے اپنے دروازہ کے کسی کا محتاج نہ بنائیں۔ آمین! 			      (لولاک جمادی الاول ۱۴۲۴ھ)
۶۷…جناب حاجی غوث بخش ڈینہؒ
وفات…۲۷مئی۲۰۰۳ء
	تحصیل علی پور کے دیرینہ جماعتی رہنما ڈینہ برادری کے بزرگ محترم حاجی غوث بحش ۲۷ مئی منگل دوپہر کو انتقال فرما گئے۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون! 
	محترم حاجی صاحبؒ نے ناظرہ قرآن مجید اور ابتدائی چند عربی کتب یا کیوالی کے عالم دین حضرت مولانا حبیب اللہ مرحوم سے پڑھیں۔ آگے تعلیم جاری نہ رکھ سکے۔ اس زمانہ میں مجلس احرار اسلام کا طوطی بولتا تھا۔ چنانچہ یہ احرار میں نہ صرف شامل ہوئے بلکہ حضرت امیر شریعتؒ سے شرف بیعت بھی حاصل کیا۔ زندگی بھر حق کی سربلندی کے لئے کوشاں رہے۔ بدعات و رسوم کے خلاف برہنہ شمشیر تھے۔ اکابر علماء حق سے اخلاص کا رشتہ رکھتے تھے۔ جب مجلس تحفظ ختم نبوت کا قیام عمل میں لایا گیا تو اس میں نہ صرف شامل ہوئے بلکہ حضرت مولانا محمد شریف بہاولپوریؒ کی تحریک پر خود اور برادری کے دوسرے سرکردہ حضرات کے ساتھ مل کر قطعہ اراضی چوک پرمٹ پر مجلس تحفظ ختم نبوت کے لئے وقف کیا۔ عمر بھر اس مدرسہ کی ترقی کے لئے کوشاں رہے۔ حضرت مولانا عزیز الرحمن جالندہری سے اکابر والا احترام کا تعلق رکھتے تھے۔ حضرت مولانا جب سالانہ جلسہ پر تشریف لے جاتے جلد واپسی کا اصرار کرتے تو محبت کے ہاتھوں مجبور ہو کر سیخ پا ہوجاتے کہ آ پ ہمارے ہاں رات قیام کیوں نہیں کرتے۔ حضرت امیر شریعتؒ کی اولاد سے آخر وقت تک احترام و محبت کا رشتہ قائم رکھا۔ ۹۰ سال کی عمر پائی۔ آخری وقت تک چاک و چوبند رہے۔ وفات سے چند گھنٹے قبل عالم بالا سے تعلق قائم ہوا۔ اپنے بزرگوں کو اس حالت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter