Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

22 - 196
	حضرت مولانا عبدالرحیم اشعرؒ ۲۵ مئی ۱۹۲۴ء بستی عنایت پور نزد جلال پور پیروالا تحصیل شجاعباد ضلع ملتان میں پیدا ہوئے۔ راجپوت بھٹی خاندان کے چشم و چراغ تھے۔ مولانا مرحوم کے والد کاشتکاری کیا کرتے تھے۔ مولانا عبدالرحیم اشعرؒ کے ماموں زاد بھائی منشی عبداللطیف صاحب راوی ہیں کہ حضرت مولانا کے والد نے ان کی پیدائش کے کچھ عرصہ بعد خواب دیکھا کہ میرے گھر کے صحن میں جہاز اترا۔ اس سے ایک وجیہہ بزرگ اترے اور انہوں نے فرمایا کہ یہ بچہ ہمیں دے دیا جا ئے۔ بعد میں ملتان احرار کانفرنس کے موقعہ پر حضرت مولانا کے والد نے حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کو دیکھا تو خواب یاد آگیا اور ارادہ کرلیا کہ بیٹے کو ان کے سپرد کردوں گا۔ مولاناعبدالرحیم اشعرؒ کے ماموں حاجی رحیم بخشؒ کنڈا رحیم بخش سے جمعہ پڑھنے کے لئے شجاع آباد کی شاہی جامع مسجد میں خطیب پاکستان حضرت مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ کے ہاں حاضر ہوتے تھے۔ ایک دفعہ نوجوان (مولا نا) عبدالرحیم اشعرؒ  بھی ساتھ تھے۔ حضرت قاضی صاحبؒ نے حاجی رحیم بخش سے فرمایا کہ یہ نوجوان پڑھانے کے لئے ہمیں دے دیا جائے۔ اس وقت تک مولانا عبدالرحیم اشعرؒ اپنے گھر پر ابتدائی تعلیم حاصل کررہے تھے۔ 
	چنانچہ ۱۹۴۳ء میں جامع مسجد حسین آگاہی ملتان میں مجاہد ملت حضرت مولانا محمد علی جالندہریؒ کے قائم کردہ مدرسہ محمدیہ حنفیہ میں حضرت قاضی صاحبؒ نے مولانا عبدالرحیم اشعرؒ کو داخل کرادیا۔ آپ نے ۱۹۴۷ء کے وسط تک جامعہ محمدیہ حنفیہ میں موقوف علیہ تک کتابیں مکمل کرلیں۔ پاکستان بننے کے بعد حکیم الامت حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانویؒ کے خلیفہ اجل حضرت مولانا خیر محمد جالندہریؒ نے ملتان میں خیرالمدارس کا آغاز کیا تو حضرت مولانا محمد علی جالندہریؒ نے جامعہ محمدیہ کے اساتذہ بالخصوص امام القراء حضرت مولانا قاری رحیم بخش پا نی پتیؒ‘جامعہ کے طلباء جن میں مولانا عبدالرحیم اشعرؒ بھی شا مل تھے۔ جامعہ محمدیہ کا کتب خانہ ، تپائیاں و دیگر سامان سمیت سب کچھ خیرالمدارس کے سپرد کردیا۔ یوں مولانا عبدالرحیم اشعرؒ کو جامعہ خیرالمدارس کے اولین طلباء میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔
	 مولانا عبدالرحیم اشعرؒ نے زمانہ طالب علمی میں خداداد صلاحیتوں و ذاتی شرافت و دیانت سے مجاہد ملت حضرت مولانا محمد علی جالندہریؒ کا قرب حاصل کیا۔ مدرسہ کی ضرور یات و دیگر امور کے لئے حضرت جالندہریؒ مولانا عبدالرحیم اشعر پر اعتماد کرتے تھے۔ جامعہ خیرالمدارس کے موجودہ صدرالمدرسین اور شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد صدیق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ مولانا عبدالرحیم اشعرؒ میں (مولانا محمد صدیق صاحب) حضرت مولانا سید عطاء المنعم بخاریؒ ابن امیر شریعت، سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ خیرالمدارس ملتان میں ہم درس تھے۔ خیرالمدارس جالندہر سے منتقل ہو کرملتان قائم ہوا۔ تو ہم لوگ ملتان کے کوچہ و بازار سے ناواقف تھے۔ مولانا عبدالرحیم جامعہ محمدیہ میں کئی سال زیر تعلیم رہنے کے باعث ملتان کے گلی و بازار سے واقف تھے۔ جامعہ محمدیہ سے جب وہ خیرالمدارس ملتان میں داخل ہوئے تو مدرسہ کے سامان باالخصوص کتب وغیرہ کے حصول کے لئے حضرت مولانا خیر محمد جالندہریؒ اپنے شاگرد مولانا عبدالرحیم سے زیادہ خدمت لیتے تھے اور ان پر بے پناہ اعتماد کرتے تھے۔ طالب علمی کے زمانہ میں مولانا عبدالرحیم کو جامعہ خیرالمدارس کے ابتدائی دور میں اس کی بے مثال خدمات انجام دینے کی سعادت نصیب ہوئی۔ جا معہ خیرالمدارس سے مولانا عبدالرحیم نے ۱۹۴۹ء میں دورہ حدیث شریف مکمل کرنے کی سعادت حاصل کی۔
	فراغت کے بعد:مولانا عبدالرحیم اشعرؒ صاحب نے عنایت پور اپنے گھر پر مدرسہ کی بنیاد رکھی۔ چند ماہ بعد حضرت مولانا خیر محمد صاحب جالندہریؒ نے آپ کو ملتان کے ایک مدرسہ میں ابتدائی مدرس مقرر کیا۔ لیکن مجاہد ملت حضرت مولانا محمد علی جالندہریؒ آپ کوتدریس سے تبلیغ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter