Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

21 - 196
	 زندگی بھر جمعیت علماء اسلام اور مجلس تحفظ ختم نبوت کے پلیٹ فارم سے سیاسی و دینی خدمات سرانجام دیں۔ حضرت مولانا محمد عبداللہ درخواستیؒ، حضرت مولانا مفتی محمودؒ ، حضرت مولانا محمد علی جالندہریؒ، حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ، حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب مدظلہ، حضرت مولانا فضل الرحمن مدظلہ سے خصوصی تعلق تھا۔ بارہا میر پور خاص ان اکابر کی میزبانی کا آپ نے شرف حاصل کیا۔
	 حضرت مولانا فیض اللہؒ نے دو شادیاں کیں۔ ۸ بیٹے اور ۸ بیٹیاں قدرت کا عطیہ ہیں۔ تمام اولاد اور دونوں اہلیہ محترمہ زندہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو سلامت باکرامت رکھیں۔ دو بیٹے قاری حمید اللہ اور قاری نجیب اللہ اس وقت شعبہ حفظ میں مدینتہ العلوم کے مدرس ہیں۔ ایک بیٹا جناب سعیداللہ کالج میںپڑھاتے ہیں۔ ایک بیٹا مولانا حفیظ الرحمن اس وقت دورہ حدیث کے طالب علم ہیں۔
	آپ نے ان کو جانشین بنادیا تھا جو جامع مسجد مدینہ میں خطابت اور مدرسہ مدینتہ العلوم میں اہتمام کے فرائض کے ساتھ ساتھ تکمیل تعلیم کے لئے کوشاں ہیں۔ ایک بیٹی بھی حافظہ ہے۔ مولانا مرحوم کی پیدائش سے قبل والد مرحوم کا انتقال ہو گیا۔ چچا حضرت مولانا قاری اسداللہ صاحب نے آپ کی پرورش، تربیت اور تعلیم کا اہتمام کیا اور باپ جیسی محبت چچا نے دی۔ خدمت خلق، دینی اقدار کے احیائ، عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ، قادیانیت کے استحصال اور اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے آپ کی گرانقدر خدمات تاریخ کا سنہری باب ہیں۔
	 آپ کی بیماری میں آپ کے بھانجے حبیب نے آپ کی خدمت کا حق ادا کیا۔ وہ آپ کے سفر و حضر کا رفیق تھا۔ آخری دنوں میں وہ بھی بیمار ہو گیا ۔ حضرت مرحوم کی بیماری کے باعث کھانا چھوٹ گیا تو حبیب نے بھی کھانا چھوڑ دیا۔ جس دن مولانا کا وصال ہوا اس دن اس عزیز حبیب کا انتقال ہوا۔ دونوں کی ایک ساتھ قبریں بنیں۔ خدمت و تعلق، یکجہتی کی عجیب مثال قائم ہوئی۔ اگلے دن جمعرات کو بعد از ظہر پولیس گراؤنڈ میں جنازہ ہوا۔ آپ کے جانشین عزیز از جان صاحبزادہ مولانا حفیظ الرحمن نے جنازہ پڑھایا۔ علمائ، انتظامیہ، معززین شہر، عوام کی بھاری تعداد نے جنازہ میں شرکت کی۔ میر پور کی ہر آنکھ اشکبار تھی۔ مثالی و تاریخی جنازہ ہوا۔ عامتہ المسلمین کے ساتھ عام قبرستان میں تدفین ہوئی۔
	 جنازہ و تدفین میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی نمائندگی حضرت مولانا احمد میاں حمادی اور حضرت مولانا محمد نذر عثمانی نے کی۔ حق تعالیٰ مغفرت فرمائیں۔ ان کا انتقال پر ملال موت العالم موت العالم! کا مصداق ہے۔
	 اللہ رب العزت حضرت مولانا فیض اللہؒ کے پسماندگان کو صبر جمیل نصیب فرمائیں۔ مسجد و مدرسہ اور نیک اولاد ان کا صدقہ جاریہ ہیں۔ دینی حلقہ‘ جمعیت علماء اسلام اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے لئے حضرت مرحوم کی وفات بہت بڑا سانحہ ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں۔ 				       (لولاک جمادی الاول۱۴۲۴ھ)
۶۶…حضرت مولانا عبدالرحیم اشعرؒ 
وفات…۲۲مئی۲۰۰۳ء
	عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے بزرگ رہنما ، مناظر اسلام حضرت مولانا عبدالرحیم اشعرؒ ۲۲ مئی ۲۰۰۳ء بروز جمعرات صبح نو بجے انتقال فرما گئے۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون!
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter