Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

20 - 196
۶۴…حضرت مولانا عبداللطیف مسعودؒ 
وفات…۱۱مئی۲۰۰۳ء
	ڈسکہ سیالکوٹ کے ممتاز عالم دین حضرت مولانا عبداللطیف مسعودؒ ۱۱مئی بروز اتوار انتقال فرماگئے۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون!
	 حضرت مولانا عبداللطیف مسعودؒ ڈسکہ کے رہائشی تھے۔ جامعہ مدنیہ ڈسکہ کے مہتمم حضرت مولانا محمد فیروز خان فاضل دیوبند کے ابتدائی شاگردوں میں سے تھے۔ دورہ حدیث آپ نے جامعہ اشرفیہ لاہور سے کیا۔ شیخ التفسیر حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ اور جامع المعقول والمنقول حضرت مولانا رسول خانؒ کے شاگرد رشید تھے۔ بیعت کا تعلق حضرت مولانا مفتی محمد حسن صاحبؒ سے تھا۔ ایسے نابغہ روز گار شخصیات کی صحبتوں نے آپ کو چمکتادمکتا ستارہ بنادیا تھا۔ صرف ونحو پر مکمل دسترس تھی۔ ذی استعداد عالم دین تھے۔ قدرت نے آپ کو خوبیوں کا مرقعہ بنادیا تھا۔ عمر بھر بڑی مستعدی سے عسر ویسر میں تبلیغ دین کا فریضہ سرانجام دیتے رہے۔ تمام بے دین فتنوں کے خلاف آپ کے پاس معلومات کا قابل قدر وقابل فخر ذخیرہ تھا۔ اخلاص وللہیت فقر واستغناء کا پیکر تھے۔ ان کو دیکھ کر اکابر علمائے اسلاف کی یاد تازہ ہوجاتی تھی۔ طبیعت میں وقار تھا۔ مزاج میں مسکنت تھی۔ سراپا اخلاص تھے۔ نام ونمود دکھلاوہ ا ور ریا سے کوسوں دور تھے۔ عمر بھر رزق حلال کماکر دین کی فی سبیل اﷲ تبلیغ کرتے رہے۔ شان ابوذریؓ کا پرتو تھے۔ قادیانیت وعیسائیت پر بھر پور گرفت رکھتے تھے۔ ان کا لٹریچر آپ کو از بر تھا۔ برصغیر میں اس وقت عیسائیت کے لٹریچر پر گہری نظر رکھنے میں آپ کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ قادیانیت وعیسائیت کے خلاف متعدد دقیع کتب اور عام رسائل تالیف کئے۔ آپ کا عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت سے والہانہ تعلق تھا۔ چناب نگر کے سالانہ ردقادیانیت کورس کے افتتاح پر تشریف لاتے اور اختتامی دعا کے بعد رخصت ہوتے۔ ان گنت خوبیوں کے مالک تھے۔ کئی بار مختلف بیماریوں کا شکار ہوئے۔ لیکن اتنے مضبوط اعصاب کے انسان تھے کہ ہر دفعہ بیماریوں کو شکست دے کر شیر ہوجاتے تھے۔ یہ ان پر رب کریم کا کرم تھا۔ احکام شرع پر مداومت ان کی طبیعت ثانیہ بن گئی تھی۔وفات کے روز شام تین بجے جنازہ ہوا۔ حضرت مولانا عزیز الرحمن جالندھری نے نماز جنازہ پڑھایا۔ 	         (لولاک ربیع الثانی ۱۴۲۴ھ)
۶۵…حضرت مولانافیض اللہ صاحبؒ
وفات…۲۰مئی۲۰۰۳ء
	عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی مرکزی مجلس شوریٰ کے ر کن اور میر پور خاص کے امیر، مدینہ مسجد کے خطیب، مدینتہ العلوم کے مہتمم حضرت مولانا فیض اللہ صاحب ۲۰ مئی ۲۰۰۳ء منگل و بدھ کی درمیانی شب اپنے گھر میر پور خاص میںانتقال فرما گئے۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون!
	حضرت مولانا فیض اللہؒ نے حضرت شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین مدنی  ؒ کے شاگرد حضرت مولانا عبدالحق ربانی  ؒ اور حضرت مولانا عزیز الرحمن قریشی باندویؒ سے تعلیم حاصل کی۔ کچھ عرصہ آپ مادر علمی دارالقاسمیہ میرپور میں پڑھاتے رہے۔ ۲۰ سال شاہ ولی اللہ سکول میں ٹیچر رہے۔ ۴۵ سال جامع مسجد مدینہ شاہی بازار میرپور میں خطابت کی۔ ۲۵ سال مدرسہ مدینتہ العلوم میںا ہتمام و تدریس کے فرائض سرانجام دیئے۔ اس وقت بھی مدینتہ العلوم میں مقامی و مسافر ۳ سو طلباء زیر تعلیم ہیں۔ موقوف علیہ تک کتب کی تعلیم اور حفظ و ناظرہ کا عمدہ اہتمام ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter