Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

19 - 196
تشریف لائے۔ ایک رات قیام کیا۔ مغرب وصبح کی نماز کی امامت کرائی اور اگلے روز بہت خوش خوش دفتر سے الوداع ہوئے۔ یہ ملاقات آخری ملاقات ثابت ہوئی۔ معلوم نہ تھا کہ اب ان سے پھر اس جہان میں ملنا ممکن نہ ہوگا۔ دن بھر اپنے معمولات میں مشغول رہے۔ مغرب کا وضو کررہے تھے کہ دل کا دورہ پڑا۔ دو بار بلند آواز سے اﷲ اکبر! اﷲ اکبر! کہا اور جان جان آفرین کے سپرد کردی۔ ان کی وفات کی اطلاع جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ اگلے دن لاہور وگوجرانوالہ ڈویژن کے علماء کی بڑی تعداد جمع ہوگئی۔
	حضرت مولانا کی نماز جنازہ دیوبند کے فاضل‘ بزرگ عالم دین حضرت مولانا عبدالحق ظفروال نے پڑھائی۔ پسرور کی تاریخ کا مثالی جنازہ تھا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی نمائندگی حضرت حافظ محمد ثاقب‘ مولانا فقیر اﷲ اختر‘ محترم پیر شبیراحمد گیلانی نے کی۔ہزاروں سوگواروں نے انہیں بوجھل دل سے رحمت حق کے سپرد کیا۔ ’’عاش سعیداً ومات سعیداً‘‘کا مصداق ہوئے۔ حق تعالیٰ ان کی بال بال مغفرت فرمائیں۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت مرحوم کے خاندان سے اظہار تعزیت کرتی ہے۔ اﷲ رب العزت ان کے حامی وناصرہوں۔        (لولاک ربیع الاول۱۴۲۴ھ)
۶۲…جناب صاحبزادہ فیض القادریؒ
وفات…فروری۲۰۰۳ء
	بریلوی مکتب فکر کے معروف عالم دین‘ جمعیت علمائے پاکستان (نفاذ شریعت) کے جنرل سیکرٹری صاحبزادہ فیض القادریؒ انتقال کرگئے۔ اناﷲوانا الیہ راجعون! صاحبزادہ فیض القادری ؒ نے تحریک ختم نبوت ۱۹۷۴ء میں لاہور میں قائدانہ کردار ادا کیا اور آل پاکستان مجلس عمل تحفظ ختم نبوت لاہور کے جنرل سیکرٹری رہے۔ مجلس کے ساتھ محبت سے پیش آتے۔ معتدل مزاج خطیب تھے۔ اندرون یکی گیٹ جامع مسجد کے خطیب تھے۔ اﷲ پاک ان کی خوبیوں کو قبول فرمائیں اور خطائوں سے درگزر فرمائیں۔ ان کی رحلت سے لاہور ایک بہادر خطیب سے محروم ہوگیا۔ 				(لولاک ذی الحجہ۱۴۲۳ھ)
۶۳…حضرت مولانا اﷲ وسایا قاسمؒ
وفات…۹مئی۲۰۰۳ء
	۹مئی جمعہ علی الصبح پانچ بجے شورکورٹ کے قریب بس کے حادثہ میں مجاہد عالم دین حضرت مولانا اﷲ وسایا قاسم جاں بحق ہوگئے۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون! حضرت مولانا اﷲ وسایا قاسمؒ جہانیاں ضلع خانیوال کے ایک دینی خاندان کے چشم وچراغ تھے۔ جامعہ رحمانیہ جہانیاں‘ جامعہ قاسم العلوم ملتان سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ جامعہ مخزن العلوم خانپور سے دورہ حدیث شریف کیا۔ حضرت درخواستیؒ کے خاص شاگرد تھے۔ جمعیت اور جہادی اداروں میں کام کیا۔ مختصر وقت میں خاصا کام کیا اور خوب تعارف حاصل کیا۔ ملنسار طبیعت کے مالک تھے۔ ہنس مکھ باغ وبہار نوجوان عالم تھے۔ وفات سے قبل دفتر مرکزیہ ملتان کی لائبریری سے خدام الدین وترجمان اسلام کی قدیم فائلوں سے حضرت درخواستیؒ کے متعلق ریکارڈ کے حصول کے لئے دن بھر مصروف رہے۔شام کو اسلام آباد چلے گئے اوراسلام آباد ختم نبوت کانفرنس میں شامل ہوئے۔ جمعہ بہاول پور میں پڑھانا تھا۔ اسلام آباد سے سفر کیا۔ شورکورٹ پہنچ کر دنیا سے رخ موڑ کر عالم بقاء کو سدھار گئے۔ حق تعالیٰ مغفرت کریں۔			         (لولاک ربیع الثانی۱۴۲۴ھ)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter