Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

17 - 196
	حضرت مولانا عبدالقادر آزادؒ نے جامعہ قاسم العلوم ملتان میں مفکراسلام حضرت مولانا مفتی محمودؒ سے حدیث کی تکمیل کی۔ بہاول پور اسلامی مشن کے مہتمم رہے۔ تبلیغی زندگی کا آغاز تنظیم اہل سنت کے سٹیج سے کیا اور بادشاہی مسجد لاہور کے خطیب مقرر ہوگئے۔ نصف سے زیادہ دنیا میں تبلیغ اسلام کی سعادت حاصل کی۔ کئی بار حج وعمرہ کی سعادت سے بہرہ ور ہوئے۔ نامور خطیب تھے۔ عمر بھر تبلیغ اسلام کو حرز جان بنائے رکھا۔ بھر پور محنتی انسان تھے۔ اپنی محنت سے پنجاب یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔ عربی‘ اردو‘ فارسی پر بھرپور عبور حاصل تھا۔ انگریزی سے شناسائی تھی۔ دوستوں کے دوست تھے۔ ملنسار تھے۔ جسے ایک بار ملتے اس پر ایسا سحر کردیتے کہ وہ زندگی بھر آپ کی یادوں کو لئے پھرتا۔ مہمان نواز تھے۔ خوب وضع دار انسان تھے۔ جو شخص کسی کام کے لئے ان کے دروازہ پر گیا بھر پور کوشش کرکے اس کے کام کو کسی ٹھکانے پر لگادیتے۔ سرکاری ملازمت کے باعث افسران سے میل ملاقات‘ رکھ رکھائو کا ڈھنگ آگیا تھا۔ بڑے سلیقہ سے غریب دوستوں کے کام نکلوانے کی کامیاب کوشش کو وہ عبادت سمجھتے تھے۔ تمام دینی جماعتوں‘ اداروں‘ مدارس وشخصیات سے آپ کے مراسم تھے۔ تمام پاکستانی حکومتوں کے سربراہان سے راہ ورسم رکھا۔ مگر اس کے باوجود اپنے مسلکی تشخص پر آنچ نہیں آنے دی۔ عرب وعجم‘ افریقہ‘ امریکہ تک کے انہوں نے تبلیغی سفر کئے۔ جہاں تشریف لے گئے خوشگوار یادیں چھوڑ کر آئے۔ انہوں نے محنت کرکے خوب شہرت حاصل کی۔ ان کی وفات سے بہت بڑا خلاء پیدا ہوگیا ہے۔ شوگر کے مرض نے آن گھیرا اور پھر اپنے لوازمات سمیت شوگر نے ان کے ہاں ڈیرے لگادئیے۔ آخر وقت موعود آن پہنچا۔ حق تعالیٰ مغرفت فرمائیں۔			(لولاک ذی الحجہ۱۴۲۳ھ)
۶۰…حضرت مولانا قاری عبدالسمیع  ؒ
وفات…۱۲فروری۲۰۰۳ء
	سرگودھا کے معروف متبحر عالم دین محدث وفقیہ حضرت مولانا قاری عبدالسمیع ۱۰ذی الحجہ ۱۴۲۳ھ مطابق۱۲فروری ۲۰۰۳ء عید کے روز انتقال فرماگئے۔ اناﷲوانا الیہ راجعون!
	حضرت مولانا قاری عبدالسمیع صاحب فقیہ وقت حضرت مولانا مفتی محمد شفیع سرگودھویؒ کے صاحبزادے تھے۔ دار العلوم دیوبند سے سند حدیث حاصل کی۔ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی  ؒ کے ممتاز تلامذہ میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔
	 دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد اپنے والد صاحب کے زیر سایہ جامعہ سراج العلوم سرگودھا میں پڑھانا شروع کیا۔ آخری وقت تک مسند تدریس سے وابستہ رہے۔ والد مرحوم کی زندگی میں موطا امام محمدؒ‘ ابودائودؒ ودیگر حدیث اور فنون کتب کی سالہا سال تک پڑھائیں۔ اپنے برادر اکبر حضرت مولانا مفتی احمد سعیدؒ کے بعد برسوں بخاری شریف اور مسلم شریف پڑھانے کا آپ کو اعزاز حاصل تھا۔ ملک میں ہزاروں آپ کے شاگرد ہوں گے۔
	 سرگودھا شہر وضلع کے حضرت مولانا مفتی محمد رمضان‘ حضرت مولانا محمد اکرم طوفانی جیسے ہزاروں علمائ‘ خطباء آپ کے شاگرد ہیں۔ زندگی بھر جمعیت علمائے اسلام کے سٹیج سے اسلام کی ترویج واشاعت کے لئے کوشاں رہے۔ حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم سے بیعت کا تعلق تھا اور اپنے وقت کے شیخ طریقت تھے۔ اپنے علم وفضل کے اعتبار سے ہزاروں میں سے ایک تھے۔ سادہ طبیعت پائی تھی۔ ملنسار مزاج تھے۔ تمام دینی تحریکوں میں گرانقدر خدمات سرانجام دیں۔ اسی سال سے زیادہ عمر پائی۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter